اسلام آباد(نیوزرپورٹر) سابقہ فاٹا اور بلوچستان کے طلباء کو میڈیکل کالجز میں ایچ ای سی سکالر شپس کے ذریعے ملک کے مختلف میڈیکل کالجزمیں داخلوں کے حوالے سے درپیش مسائل پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کی زیرصدارت کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلاس میں چاروں صوبوں، ایچ ای سی کے اعلی حکام، صدر پی ایم سی، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان، سینیٹر شبلی فراز، سینیٹر طلحہ محمود اور سینیٹرسردار محمد شفیق ترین نے شرکت کی۔اجلاس کے آغاز میں ڈپٹی چیئر مین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان بھر کے میڈیکل کالجز میں سابقہ فاٹا اور بلوچستان کے طلباء کی سکالرشپ کا مسئلہ اہم ہے اور تمام متعلقہ اداروں کو اس مسئلے کے حل کیلئے تعاون کرنا چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کے بعد حالات مختلف ہو گئے ہیں۔ سیکرٹری صحت کے پی کے نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت صوبے کے میڈیکل کالجز میں ہمارے پاس ۲۹ سیٹس کی گنجائش موجود ہے جو پی ایم ای کی اجازت سے مشروط ہے۔ جس پر وزیر مملکت علی محمد خان نے سیکٹری سندھ ہیلتھ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ بچے سارے پاکستان کے بچے ہیں ان طلباء کے سر پر ہاتھ رکھنا چاہئے اور سب کو انکا خیال رکھنا چاہئے ۔صدر پی ایم سی نے کمیٹی کو بتایا کہا کہ اضافی نشستوں کیلئے کوئی گنجائش نہیں جبکہ سابقہ فاٹا اور بلوچستان کے طلباء کا میڈیکل کالج میں سکالر شپ کے مسئلے پر ڈپٹی چئیرمین سینیٹ نے ہدایات جاری کیں کہ265 سیٹوں کیلئے پی ایم سی صوبوں کے ساتھ رابطے میں رہے اور تمام صوبی میڈیکل کالجز میں سیٹوں کی گنجائش کی نشاندہی کرکے ایک لسٹ دو دن میں پی ایم سی کو بھیجے گی۔مسئلے پر پیش رفت کا جائزہ لینے کیلئے اگلے ہفتے دوبارہ اجلاس ہوگا۔