اسلام آباد(نا مہ نگار)پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سید حسین طارق، شیری رحمان، احمد خان، شاہدہ اختر علی، خواجہ محمد آصف مشاہد حسین سید سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کو پی اے سی کی طرف سے سوالات بھجوائے گئے جن کے جوابات ہم نے پی اے سی کوبھجوا دیئے تھے، نیب کی 882 ارب کی ریکوریوں کی مکمل تفصیلات بھی بھجوا دی گئی ہیں، ہائوسنگ سوسائٹیوں اور دیگر اداروں کے ایک لاکھ 70ہزار سے زائد متاثرین کو 25ارب دلوائے گئے ہیں، ریکوریوں کا آڈٹ بھی کیا گیا۔ہم نے ایک ایک پیسہ کا حساب رکھا ہوا ہے۔ نیب حکام کی طرف سے پی اے سی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2021تک موجودہ چیئرمین کے دور میں 522ارب روپے کی ریکوریاں ہوئیں، مارچ 2022تک یہ ریکوریاں 587ارب روپے تک پہنچ گئیں۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ نومبر 2021سے دسمبر 2021ایک ماہ میں 58ارب کی ریکوری کہاں سے کی گئی۔ نیب حکام نے کہا کہ ریکوریاں ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ہوتی ہیں، بعض اوقات زمین کی صورت میں بھی ریکوری ہوتی، اس کی ساری تفصیل پی اے سی کو الگ سے بھی دی جا سکتی ہے جس کا ریکارڑ نیب کے پاس موجود ہے ۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ سرکاری عہدہ رکھنے والوں سے لوٹی گئی یا کرپشن کی رقم کی مد میں نیب نے کتنی ریکوری کی ہے۔ نیب حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ ملک بھر میں اب تک 444افسران سے پلی بارگین کی گئی۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ ان میں سے 99فیصد سے زائد لوگ اپنے عہدوں پر کام نہیں کر رہے ہیں، ہم نے ہر صوبے کے چیف سیکرٹری ، وفاقی سیکر ٹری اسٹنلشمنٹ کو احتساب عدالت کے احکامات کی تعمیل کیلئے خطوط لکھتے ہیں۔ نیب حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ پلی بارگین کرنے کے بعدکوئی شخص اپنے عہدے پر کام نہیں کر سکتا۔ نیب آرڈیننس کی شق 25-A کے تحت جو شخص رضاکارانہ طور پر کرپشن کی رقم واپس کر دے اس کو نوکری سے نہیں نکالا جا سکتا تاہم بعض کیسز میں تنزلی سمیت کچھ سزائیں ہوئی ہیں، اب یہ معاملہ سپریم کورٹ کے پاس زیر التواہے، ہم ہائوسنگ سوسائٹیوں سمیت دیگر معاملات کے ایک لاکھ 77ہزار سے زائد متاثرین کو 25 ارب روپے سے زائد کی رقوم واپس دلوائی ہیں۔ جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ ایک ہائوسنگ سوسائٹی سے5ارب روپے کی ریکوری میں سے 3 ارب سے زائد کی رقم ریکور کرائی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح نیب پنڈی نے تقریبا اڑھائی ارب کی ریکوری کرکے لوگوں کو رقم واپس ولوائی۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ اگر کوئی اچھا کام کرے تو اس کی ستائش ہونی چاہئے۔