ملتان(خصوصی رپورٹر ) این ایف سی انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ ملتان پہلا انسٹی ٹیوٹ ہے جو گزشہ دس سالوں سے بغیر کسی خسارے کے چل رہا ہے اور سیلف سسسٹینڈ(self sustained) بنیادوں پر یہ ادارہ کام کر رہا ہے جبکہ پنجاب یونیورسٹی،نسٹ،جی آئی کے آئی سمیت ملک کی کوئی یونیورسٹی بھی سیلف سسسٹینڈ نہیں بلکہ حکومت سے گرانٹس و فنڈز لینے کے باوجود سب خسارے میں چل رہی ہیں۔ان خیالات کا اظہار وائس چانسلر این ایف سی انجینئرنگ و ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ ملتان پروفیسر ڈاکٹر اختر علی کالرو نے روزنامہ نوائے وقت کو انٹرویو میں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ انسٹی ٹیوٹ اون ریسورسز پر چل رہا ہے اور کبھی بھی حکومت سے ایک پیسہ نہیں لیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس ادارے میں میں نے بطور وی سی چار انجینئرنگ پروگراموں سے بڑھا کر اٹھائیس(28) انجینئرنگ و ٹیکنالوجی کے گریجوایشن کے پروگرام قائم کئے ہیں اور 13 مختلف شارٹ ٹیکنیکل کورسز شروع کئے ہیں ہیں۔ اس وقت بی ایس و بی ایس سی انجینئرنگ پروگراموں میں 4500 طلبہ پڑھ رہے ہیں چبکہ شارٹ کورسز میں 2 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی انسٹی ٹیوٹ کا نام تبدیل کیا جا رہا ہے اور اسکا نام فیڈرل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس انجینئرنگ،ٹیکنالوجی، اینڈ آرٹس(فیسٹا) ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں یو ای ٹی کے تحت انٹری ٹسٹ(ای کیٹ) کے ذریعے بی ایس سی انجینئرنگ میں داخلے کرتے ہیں یہ انٹری ٹسٹ میں نے یہاں شروع کرایا جبکہ میرے یہاں آنے سے پہلے این ایف سی کا اپنا انٹری ٹسٹ ہوتا تھا اور یہاں کے اساتذہ نے اس انٹری ٹسٹ کے لئے اپنی اکیڈمیاں بنا رکھی تھیں۔انہوں نے کہا کہ ہہاں ایک ہزار لوگوں کا کانوکیشن ہال بنا رہے ہیں۔گزشتہ 10 سالوں سے ہم نے طلبہ کی فیسوں میں اضافہ بالکل نہیں کیا ہے یونیورسٹی فنانشل معاملات کے لئے آڈٹ آفیسر مقرر کیا گیا ہے اس کے بغیر بل پاس نہیں کئے جاتے۔یہاں سولر سسٹم شروع ہو چکا ہے اور 9 روپے فی یونٹ ہم سولر کمپنی پرخرچ کر رہے ہیں اب انسٹی ٹیوٹ میں لائٹ نہیں جاتی ہے۔ہر سیکش میں 40 طلبہ میں سے تین طلبہ کو میرٹ سکالر شپ جبکہ 3 طلبہ کو نیڈی سکالر شپ دئیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب اس انسٹی ٹیوٹ میں لائ کالج بھی قائم کیا جا رہا ہے۔