حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐنے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے رمضان کا قیام کیا ( یعنی رات کو تراویح پڑھیں ) اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیئے ہیں ۔ ( بخاری و مسلم) رمضان کا تعلق قرآن سے ایسا ہی ہے جیسے جسم سے روح کا ہے یعنی رمضان کی روح قرآن ہے ، رمضان کا مہینہ قرآن کو پڑھنے اور سمجھنے کا ہے ۔ اس مہینہ میں خصوصیت سے قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے ، راتوں میں تراویح کی صورت میں قرآن کو ادب کے ساتھ پڑھا اور سنا جاتا ہے ۔ یہ مہینہ اس مقصد کے لیے خاص ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت کا سب سے زیادہ تذکرہ کیا جائے ، نزول قرآن کے مہینے میں قرآن کو پڑھتے اور سنتے ہوئے آدمی کو وہ لمحہ یاد آ جاتا ہے جب کہ آسمان اور زمین کے درمیان نورانی رابطہ قائم ہوا اور اس کو یاد کر کے بندہ پکار اُٹھتا ہے کہ اے مولا ؛ تو میرے سینے کو بھی اپنی تجلیات سے روشن کر دے ، قیام رمضان یعنی تراویح کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے۔ نماز تراویح کی پابندی سے کم از کم اتنا ضرور حاصل ہوتا ہے کہ بندہ پورا قرآن ایک بار سن لیتا ہے ،اللہ تعالیٰ کے حضور کھڑے ہو کر اللہ کا کلام سننے کا بہت بڑا روحانی فائدہ ہے۔ اس مہینے میں قرآن کریم کا ختم کرنااس وجہ سے مسنون ہے کہ قرآن کریم کا نزول اسی مہینے میں ہوا ہے۔ رمضان کی راتوں میں نمازتراویح اس لیے مقرر ہوئی کہ طبعی خواہشوں کی کمال مخالفت ثابت ہو کیونکہ طبیعت روزہ کی سستی ومحنت اور مشقت کو دور کرنے کے لیے استراحت و آرا م چاہتی ہے لہٰذااس میں ایسی عبادت کا تقرر ہوا کہ جس سے عادت و عبادت میں واضح فرق نمایاں ہو۔ماہ رمضان نزول برکات وانوارکے لیے مخصوص ہے لہٰذا اس مہینہ کی راتوں میں بھی خاص عبادت کا تقرر ہوا کیونکہ اکثربرکات و انوار الٰہی کا نزول رات ہی کوہوتا ہے۔ نماز تراویح سنت موکدہ ہے اور تراویح میں ایک مرتبہ پورا قرآن پاک پڑھنا یا سننابھی سنت موکدہ ہے۔ یہ دونوں عمل علیحدہ علیحدہ دو سنتیں ہیں۔ اس لیے جو لوگ سورتوں کے ساتھ نمازتراویح ادا کرتے ہیں اور پورا قرآن مجید تراویح میں پڑھتے یا سنتے نہیں وہ تراویح کی سنت تو ادا کرتے ہیںلیکن تراویح میں پورا قرآن مجید پڑھنے یا سننے کی ان کے ذمہ باقی رہتی ہے اسی طرح جو لوگ چند راتوں میں قرآن پاک پورا سن کر تراویح چھوڑدیتے ہیںان کے ذمہ تراویح کی سنت باقی رہتی ہے یہاں سے معلوم ہوا کہ قرآن مجید کے ختم ہو جانے کے بعد اکثر لوگ تراویح کے ادا کرنے میں جو سستی کرنے لگتے ہیں یہ بھی ان کی غلطی ہے ختم
قرآن مجید کے بعد بھی رمضان المبارک کی تمام راتوں میں عیدالفطرکے چاند دیکھنے تک تراویح کا پڑھنا سنت ہے ایک حدیث مبارکہ میں تو یہاں تک اللہ کے محبوب ؐ نے امت کو خوش خبری دی کہ جو شخص ایمان کے ساتھ اور ثواب کے اعتقاد سے رمضان کا روزہ رکھے اور رمضان کی شب بیداری کرے یعنی تراویح پڑھے تو وہ اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح نکل جائے گا جس دن اس کو اس کی ماں نے جنا تھاان تمام فضیلتوں کا علم ہونے کے بعد تو ہر مسلمان کو ذوق وشوق سے تراویح کو پورے اہتمام سے ادا کرنا چاہئے تاکہ رمضان المبارک کی برکتوں سے سرفراز ہو سکے اس کی مغفرت ہو اور اللہ تعالیٰ کی رحمتوں سے نوازا جائے۔