بڑھتا مالی خسارہ ، قرضوں کی بلند سطح پاکستانی معیشت کیلئے خطرناک : عالمی بنک 


اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) عالمی بنک نے پاکستان کے وفاقی اخراجات سے متعلق جائزہ رپورٹ جاری کردی۔عالمی بینک کے مطابق بڑھتا مالی خسارہ اورقرضوں کی بلند سطح پاکستانی معیشت کیلئے خطرناک ہے، پاکستان غیرضروری اخراجات، سبسڈیزختم کرکے سالانہ 2723 ارب روپے کی بچت کرسکتا ہے۔عالمی بینک کا کہنا ہے ریونیو میں اضافے، انتظامی اقدامات سے جی ڈی پی کے 4 فیصد کے مساوی بچت ممکن ہے، وفاق کا 70 فیصد بجٹ قرضوں، سود، سبسڈیز اورتنخواہوں میں خرچ ہوجاتا ہے اور وفاق کا ٹیکس آمدن میں حصہ صرف 46 فیصد، اخراجات 67 فیصد ہیں۔عالمی بینک کے مطابق بڑھتا ہوا مالیاتی خسارہ قرضوں کی پائیداری کیلئے بھی خطرناک ہے، گزشتہ سال 7.9 فیصد مالی خسارہ 22 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، خسارہ بڑھنے سے قرضوں کی شرح بھی 78 فیصد کی بلند سطح تک ریکارڈ کی گئی۔ عالمی بینک نے رپورٹ میں کہا ہے قانون کے مطابق مالی خسارہ قرضوں کی شرح 60 فیصد ہونی چاہیے، کرونا اور سیلاب سے اخراجات میں اضافہ، ٹیکس محاصل میں کمی آئی، پاکستان میں مجموعی محصولات جی ڈی پی کا 12.8 فیصد ہیں، جنوبی ایشیا کے دیگر ملکوں میں محصولات کی اوسط شرح 19.6 فیصد ہے، اوسطاً 10.3 فیصد ٹیکس ریونیو بھی دیگر ملکوں سےکم ہے۔
عالمی بنک

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...