قومی اسمبلی : 8 رکن بنچ حکم نامہ مسترد ، ڈیم فنڈ ی رقم خزانے میں جمع کرانے کی قراردادیں منظور 

Apr 15, 2023

اسلام آباد (نامہ نگار +نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کے گزشتہ روز کے حکم نامے کو مسترد کردیا اور بینچ کے حکم نامے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ 8 رکنی بینچ کا عدالتی اصلاحات بل پر عملدرآمد روکنے سے متعلق حکم نامہ پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت ہے۔ 8 رکنی بینچ کا حکم نامہ عدالتی تاریخ میں ایک اور سیاہ باب کا اضافہ ہے۔ ایوان پارلیمان کا قانون سازی کا اختیار سلب کرنے کی سپریم کورٹ کی جارحانہ کوشش کو مسترد کرتا ہے۔ قرارداد کے متن کے مطابق ایوان واضح کرتا ہے کہ یہ اختیار سلب کیا جا سکتا اور نہ ہی اس میں مداخلت کی جاسکتی ہے۔ ایوان افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ آئین کے نفاذ کے 50 سال مکمل ہونے پر ریاست کے ایک عضو نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔ خلاف ورزی خود آئین کے اندر ایک ناپسندیدہ فعل ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ آئین میں ریاست کے اختیارات تین اداروں مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ میں منقسم ہیں۔ کوئی ادارہ دوسرے کے امور میں مداخلت کا مجاز نہیں ہے۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی نے آرٹیکل 184/3 (ازخود نوٹس کے اختیارات) میں مزید ترمیم کا بل منظور کرلیا۔ مسلم لیگ ن کی رکن شزہ فاطمہ خواجہ نے بل ایوان میں پیش کیا۔ بل کے متن کے مطابق آرٹیکل 184 تھری کے تحت فیصلوں اور احکامات پر نظرثانی کی درخواستوں پر فیصلہ دینے والے بینچ سے بڑا بینچ تشکیل دیا جائے اور نظرثانی کی درخواست دینے والے کو اپنی مرضی کے وکیل کی خدمات حاصل کرنے کا اختیار دیا جائے۔ بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ یا آرڈر جاری ہونے کے دو ماہ کے اندر نظرثانی کی درخواست دائرکی جاسکے گی، قانون کی منظوری سے قبل 184 تھری کے تحت آنے والے فیصلوں اور احکامات پر بھی اطلاق ہوگا۔ بل کے متن کے مطابق پرانے فیصلوں پر نظرثانی کی درخواستیں قانون کے اطلاق کے 30 دن کے اندر دائر کی جاسکیں گی۔ اس کے علاوہ قومی اسمبلی کے آج طلب کیے گئے ہنگامی اجلاس میں نیب آرڈیننس 1999 میں مزید ترمیم کا بل 2023 منظور کرلیا گیا۔ اجلاس شروع ہوا تو معمول کی کارروائی معطل کرنے کی تحریک پیش کی گئی جسے قومی اسمبلی نے منظور کرلیا۔ قومی اسمبلی میں نیب آرڈیننس 1999 میں مزید ترمیم کا بل 2023 متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ قومی اسمبلی نے ڈیم فنڈ کی رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کی قرارداد منظور کر لی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے ڈیم فنڈ کیلئے قوم سے رقوم جمع کیں۔ فنڈ کیلئے جمع رقوم سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے فراہم کی جائیں۔ بنک منافع کے بعد یہ رقم بڑھ کر تقریباً 17 ارب روپے ہو چکی ہے۔ قرارداد کھیل داس کوہستانی نے پیش کی۔ سپریم کورٹ 8 رکنی بنچ کے فیصلے کیخلاف قومی اسمبلی میں قرارداد پیپلز پارٹی نے پیش کی۔ ثاقب نثار نے خلاف قانون نئے ڈیمز اور آبی ذخائر کی تعمیر کیلئے فنڈز جمع کئے۔ دس جولائی 2018ءکو سپریم کورٹ نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز فنڈ قائم کیا۔ اخبار کی خبر کے مطابق جنوری 2023ء میں 5 رکنی بنچ کو آگاہ کیا گیا ڈیم فنڈ میں 16.53 ارب روپے موجود ہیں۔ فنڈز اگلی سہ ماہی میں 16.98 ارب روپے ہو جائیں گے۔ ایوان مطالبہ کرتا ہے ڈیم فنڈ کی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جائے۔بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پارلیمنٹ نے کبھی کسی ادارے کے اختیارات میں مداخلت نہیں کی۔ پارلیمنٹ کے اختیارات کو ہی چیلنج کیا گیا۔ یہ بڑا واضح بل ہے، یہ عوام کے حق انصاف کو بہتر طریقہ سے فراہم کرنے کے لئے ہے۔ وفاقی وزیر برائے دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ جو سلسلہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے، اس کے بیک گراونڈ کو دیکھا جائے۔ ہم عدلیہ کی مضبوطی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ جمہوریت کی ماں ہے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ آج پارلیمنٹ کا سیاست میں کردار کم ہے اور سپریم کورٹ سیاسی کردار ادا کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پارلیمنٹ کی حدود میں کسی کو مداخلت نہیں کرنے دیں گے، آرمی چیف نے وزیراعظم کے عہدے اور پارلیمنٹ کے بارے میں جو ریمارکس دئیے خوش آئند ہے۔ سپریم کورٹ اختیارات کا مرکز ایک فرد کو رکھنا چاہ رہی ہے۔ ہم چاہتے ہیں ہم کسی کے دائرہ اختیار میں نہیں گھس رہے لیکن ہمارے ادارے کے اختیارات میں بھی کوئی نہ گھسے۔ وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ عدالت کی آزادی کا مطلب کسی فرد واحد کی آزادی نہیں ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن محسن خان لغاری نے کہا کہ یہ بل کمیٹی کو بھیج دیں۔ کمیٹی ایک دن میں اس پر غور کر لے گی۔ بل کو تو پڑھنے کا وقت بھی نہیں دیا گیا، جس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون سازی ایوان کا اختیار ہے اور کمیٹی کو بھیجنا یا نہ بھیجنا بھی اس ایوان کا اختیار ہے۔



مزیدخبریں