پاکستان میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں کے مسائل بھی بڑھتے جارہے ہیں۔ اب عالمی بینک نے سالانہ فوڈ سکیورٹی اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں عوام کی قوت خرید میں 38 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں، کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں مہنگائی کی شرح 47.2 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، سری لنکا کے بعد یہ شرح جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔ سری لنکا میں اشیائے خور و نوش میں مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے جبکہ پاکستان میں یہ شرح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ مہنگائی جانچنے کے لیے ماہانہ بنیادوں پر اکٹھا کیے جانے والے اعداد و شمار بھی یہی بتاتے ہیں کہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ آگے بڑھتا جارہا ہے۔ رواں سال فروری کے مقابلے میں مارچ میں قیمتوں میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا۔ یہ صورتحال جمہوریت اور جمہوری اداروں پر عام آدمی کے لیے اعتماد میں مسلسل کمی لارہی ہے۔ حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں نے پچھلے سال انھی دنوں میں اقتدار سنبھالنے سے پہلے عوام سے بہت سے وعدے کیے تھے لیکن جس دن سے زمامِ اقتدار ان کے ہاتھ میں آئی ہے ایک بھی وعدہ پورا نہیں ہوا بلکہ مہنگائی میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ حکمران اتحاد نے اگر عوام کو فوری طور پر ریلیف فراہم نہ کیا تو یہ ایک حقیقت ہے کہ آئندہ انتخابات میں اسے عوام کے غضب کا سامنا کرنا پڑے گا اور پاکستان تحریک انصاف سمیت کوئی بھی جماعت جو اس وقت حکومت میں شامل نہیں ہے اس صورتحال سے فائدہ اٹھائے گی۔