آپریشن مکمل آئندہ جارحیت پر زیادہ جواب ملے گا، تہران اسرائیل کا دفاع کرینگے ایران پر حملہ نہیں ،امریکہ،سلامتی کونسل کا اجلاس طلب روسی بیڑہ بحیرہ روم داخل

تہران، تل ابیب، واشنگٹن، غزہ (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) ایران نے اسرائیل کے خلاف فوجی آپریشن ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے دوبارہ غلطی کی تو نتائج بہت بْرے ہوں گے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیل اور اس کے اتحادی ملک امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس کے میزائل حملوں کے جواب میں کسی بھی ’غیر ذمہ دارانہ‘ ردعمل سے باز رہیں۔ یہ بیان گزشتہ رات ایران کے اسرائیل کے شہر تیل ابیب پر ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد سامنے آیا ہے، جو یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر فضائی حملے کے جواب میں کیا گیا۔ اپنے بیان میں ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ اگر گزشتہ شب کے حملے پر صیہونی ریاست اور اس کے حامی ممالک نے جوابی کارروائی کی تو فیصلہ کن اور پہلے سے بھی زیادہ سخت جواب دیا جائے گا۔ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد باقری نے کہا ہے کہ اسرائیل پر حملے اس لیے کیے کیوں کہ صیہونی ریاست نے ایران کی سرخ لکیر کو عبور کیا تھا اور یہ ناقابل قبول ہے۔ ایران کی خبر رساں ایجنسی کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف میجر جنرل محمد باقری نے کہا کہ صیہونی ریاست کا شام میں ایران کے قونصل خانے کو نشانہ بنانے اور ایرانی قانونی مشیروں کو شہید کرنا ہماری ریڈ لائن تھی۔ میجر جنرل محمد باقری نے مزید کہا کہ اسرائیل کے خلاف آپریشن مکمل کرلیا اور اب مزید حملے جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں، البتہ اسرائیل نے دوبارہ کوئی کارروائی کی تو بھرپور جواب دیں گے۔ ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل پر 300 سے زائد ڈرونز اور بیلسٹک میزائل فائر کیے اور صیہونی ریاست کی درجنوں تنصیبات کو کامیابی سے ہدف بنایا جب کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایران کے تمام ڈرونز کو فضا میں ناکارہ بنادئیے۔ ایران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد آپریشن مکمل ہونے کا عندیہ دے دیا۔ الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کا کہنا ہے کہ ’’اسرائیل پر حملہ دمشق میں ایران کے سفارتخانے کو نشانے بنانے کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔ اگر اسرائیل نے حماقت کرتے ہوئے جواباً حملہ کرنے کی کوشش کی تو بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانے کیلئے تیار رہے‘‘۔ ایران نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کے علاوہ دفاعی تنصیبات اور گولان کی پہاڑیوں پر فوجی ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا جبکہ 300 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے۔ ایرانی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ تہران اسرائیل میں 50 فیصد اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا، اسرائیلی فضائی اڈے کو خیبر میزائلوں سے ٹارگٹ کیا گیا۔ خیال رہے کہ ایران نے یکم اپریل کو دمشق میں اپنے سفارت خانے کے احاطے پر کیے گئے اسرائیلی فضائی حملے کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر تھا۔ حملے میں ایک اعلیٰ ایرانی جنرل اور 6 دیگر ایرانی فوجی افسران ہلاک ہوگئے تھے۔ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ ایران کا اسرائیل پر حملہ اس کا ’حق‘ ہے۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق حماس نے ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’اسرائیل کے خلاف ایران کی طرف سے فوجی آپریشن اس کا حق ہے اور دمشق میں قونصل خانے پر حملے کا یہ جائز ردعمل ہے۔‘ حماس نے کہا کہ صیہونی جارحیت کے خلاف وہ خطے کے ممالک اور عوام کے دفاع کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔ فلسطین گروپ نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر اپنے حملے کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’ہم عرب اور اسلامی قوم، جو آزادی پر یقین رکھتے ہیں اور خطے کے مزاحمتی گروپوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ’طوفان الاقصیٰ‘ کی حمایت جاری رکھیں۔‘ سعودی عرب کی جانب سے خطے میں کشیدگی بڑھنے اور اس کے اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تمام فریقین انتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں، سلامتی کونسل عالمی امن و سلامتی برقرار رکھنے میں ذمہ داری پوری کرے۔ سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ خطے میں عالمی امن اور سلامتی کا معاملہ انتہائی حساس ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کے مطابق بحران پھیلتا ہے تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ ایران نے اسرائیل پر حملوں کے بعد اردن کیخلاف کارروائی کرنے کا بھی اشارہ دے دیا۔ ایران نے اردن کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی حمایت کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کریں گے کیونکہ ایران کے متعدد ڈرونز کو اردن کے طیاروں نے تباہ کیا تھا۔ ایرانی پاسدران انقلاب نے امریکا کو بھی اسرائیل کی حمایت نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا ایران کے مفادات کو نقصان نہ پہنچائے۔ ایران کے حملے کے بعد اسرائیلی لڑاکا طیارے غزہ سے نکل گئے۔ غزہ جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیلی لڑاکا طیارے غزہ میں موجود نہیں ہیں۔ ایران اسرائیلی کشیدگی پر چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ موجودہ صورتِ حال کی وجہ غزہ تنازع ہے۔ ایک بیان میں چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ سلامتی کونسل کی اسرائیل حماس سیز فائر کے لیے قرارداد پر فوری عمل کیا جائے۔ چین کا کہنا ہے کہ متعلقہ فریقین مزید کشیدگی بڑھنے سے روکنے کے لیے تحمل کا مظاہرہ کریں۔ دوسری جانب امریکی میڈیا کے مطابق چین نے اسرائیل پر ایرانی حملے سے پیدا کشیدگی پر شدید اظہار تشویش کیا ہے۔ اسرائیل کے مختلف علاقوں میں رات گئے سائرنز بج گئے۔ اسرائیل نے کئی ایرانی ڈرونز اور میزائلز کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسرائیل فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران نے 200 سے زائد ڈرونز اور میزائل داغے، ایرانی حملوں میں ایک لڑکی زخمی اور ایک فوجی تنصیب کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔ امریکی سکیورٹی ذرائع نے اردن کی سرحد پر متعدد ایرانی ڈرونز کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اردن کے جیٹ طیاروں نے بھی شمالی اور وسطی اردن سے اسرائیل کی طرف جاتے درجنوں ایرانی ڈرونز مار گرائے۔ ادھر برطانیہ نے بھی کئی جنگی اور ری فیولنگ ٹینکر طیارے خطے میں بھیج دئیے، برطانوی حکومت کے مطابق طیاروں کو فضائی حملے روکنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔ ایران نے وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے جوابی کارروائی کی تو جواب اس سے بھی بھرپور ہو گا۔ ایک بیان میں اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے کہا ہے کہ اسرائیل نے دوبارہ جارحیت کی تو ایران کا جواب فیصلہ کن طور پر بھرپور ہو گا۔ ایران کے حملے کے بعد اسرائیلی لڑاکا طیارے غزہ سے واپس اسرائیل روانہ ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیلی لڑاکا طیارے غزہ میں موجود نہیں۔ دمشق میں ایران کے سفارتخانے پر میزائل حملے کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر براہ راست ڈرون حملے کیے ہیں۔ ایران کے پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ اس نے درجنوں ڈرون اور میزائل لانچ کر کے اسرائیل کے مخصوص مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل پر ایرانی حملوں کے بعد وائٹ ہاؤس نے بیان جاری کر دیا۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے دفاع کے لیے امریکی فوج نے پچھلے ہفتے ہوائی جہاز اور بیلسٹک میزائل ڈیفنس ڈسٹرائرز کو خطے میں منتقل کیا۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ان تعیناتیوں کی بدولت ہم نے اسرائیل کی ایران کی جانب سے آنے والے تقریباً تمام ڈرونز اور میزائلوں کو گرانے میں مدد کی۔ علاوہ ازیں امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے فون پر رابطہ کر کے اسرائیل کی سلامتی کے لیے امریکی عزم کی تصدیق کی۔ اعلامیے کے مطابق امریکی صدر جی 7 کا اجلاس بلائیں گے جس میں ایرانی حملے پر متحدہ سفارتی ردِ عمل کو طے کیا جائے گا۔ وائٹ ہاؤس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہم اسرائیل کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں گے۔ امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ اسرائیل ایران پر کسی بھی جوابی کارروائی سے پہلے ہمیں بتائے۔ ایرانی حملے کے بعد امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے اسرائیلی ہم منصب سے ٹیلیفون پر گفتگو کی ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیرِ دفاع نے امریکی ہم منصب سے کہا اسرائیل کسی بھی حملے کے لیے تیار ہے۔ واضح رہے کہ ایران نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کا جواب دے دیا۔ایران نے اسرائیل پر ڈرون اور کروز میزائلز سے حملے کیے ہیں۔ 50 فیصد اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسرائیل کے مختلف علاقوں میں رات گئے سائرنز بج گئے، اسرائیل نے کئی ایرانی ڈرونز اور میزائلز کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اردن کے جیٹ طیاروں نے بھی شمالی اور وسطی اردن سے اسرائیل کی طرف جاتے درجنوں ایرانی ڈرونز مار گرائے۔ ادھر برطانیہ نے بھی کئی جنگی اور ری فیولنگ ٹینکر طیارے خطے میں بھیج دیے، برطانوی حکومت کے مطابق طیاروں کو فضائی حملے روکنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔ اسرائیل کیخلاف ایرانی جوابی کارروائی پر افغان وزارت خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی قونصلیٹ پر حملے کا ایرانی جواب جائز دفاعی عمل ہے جبکہ اسرائیل نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو نقصان پہنچانے والوں کو غزہ بنا دینگے۔ دریں اثناء متحدہ عرب امارات نے مشرق وسطی میں کشیدگی اور عدم استحکام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کو مذاکرات اور سفارتی روابط سے حل کیا جائے۔ عرب میڈیا کے مطابق ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک بار پھر مشرق وسطی میں عدم استحکام پیدا کیا جا رہا ہے۔ بیان میں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تنازعات کو سفارتی بنیادوں پر مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ اسی طرح قطر نے بھی مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے تناؤ کو ختم کرنے اور پْرسکون ماحول کو فروغ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ روسی کی وزارت خارجہ نے فریقین سے تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ مشرق وسطیٰ کے مسائل کو ممالک سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل کریں گے۔ علاوہ ازیں اسرائیلی دفاعی افواج نے دعویٰ کیا کہ ایران سے 200 سے زیادہ میزائل اور ڈرون فائر کئے گئے اور جسے اسرائیلی فوج نے ناکام بنا دیا ہے‘ تاہم ایرانی حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ صرف ایک فوجی اڈے کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔ بعدازاں اسرائیلی وزیراعظم اور امریکی صدر جوبائیڈن کے درمیان ٹیلی فون گفتگو کے دوران بائیڈن نے نیتن یاہو کو امریکہ کی غیر متزلزل اور مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ ایرانی وزارت خارجہ نے برطانیہ‘ فرانس‘ جرمنی کے سفیروں کو طلب کر لیا۔ برطانیہ‘ فرانس‘ جرمنی کے سفروں کو ایرانی جوابی کارروائی پر غیر ذمہ دارانہ مؤقف پر طلب کیا گیا۔ اسرائیل نے ایرانی مفادات یا اثاثوں پر حملہ کیا تو براہ راست جواب دیں گے۔ پوپ فرانسس نے اسرائیل فلسطین مسئلے کے دو ریاستی حل کا مطالبہ کر دیا۔ ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر حسین سلامی نے انٹرویو میں کہا ہے کہ برابری کا نیا اصول بنا لیا‘ اب سے صیہونی حکومت نے ہمارے مفادات پر حملہ کیا تو جواب ملے گا۔ اسرائیل کے اس اڈے کو ٹارگٹ کیا جہاں سے دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر حملہ ہوا۔ شام کی سرحد کے قریب اسرائیل کے بڑے معلوماتی مرکز کو بھی ٹارگٹ کیا۔شام نے کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر حملوں میں اپنے حق دفاع کا استعمال کیا۔ شامی وزیر خارجہ فیصل مقداد نے کہا کہ ایران کا ردعمل اپنے دفاع کا جائز حق ہے۔ نیٹو کی اسرائیل پر ایران کے حملے کی مذمت کی ہے اور تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔ ترجمان نیٹو نے کہا ہے کہ خطے میں ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ضروری ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعہ قابو سے باہر نہ ہو۔ برطانیہ نے اپنے مزید لڑاکا طیارے مشرق وسطیٰ بھیج دیئے۔ برطانوی حکومت کے مطابق مزید برطانوی لڑاکا طیارے اور ری فیولنگ ٹینکرز مشرق وسطیٰ روانہ کر دیئے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں برطانوی موجودگی کو تقویت دینے کیلئے لڑاکا طیارے رومانیہ سے روانہ کئے۔ برطانوی فضائی اثاثے شام و عراق میں داعش کے خلاف جاری برطانوی آپریشن کو تقویت دیں گے۔مشرق وسطیٰ کشیدگی پر جی سیون ممالک کے سربراہان کا ورچوئل اجلاس ہوا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جی سیون ممالک نے اسرائیل پر ایرانی حملے کی مذمت کی اور فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا۔

ای پیپر دی نیشن