جنوبی پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں ۔ سیلابی پانی سے میانوالی ، بھکر، لیہ ، مظفرگڑھ ، راجن پوراور رحیم یارخان میں ہزاروں دیہات اور قصبے صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں ۔ بے گھر ہونیوالے لاکھوں افراد نے ریلوے ٹریکس کے قریب ، سڑکوں ، ریت کے ٹیلوں اور حفاطتی بندوں پرپناہ لے رکھی ہے ۔ ضلع مظفرگڑھ میں سرکاری امداد صرف سڑکوں پرموجود متاثرین کو مل رہی ہے جبکہ دوردراز کے کئی علاقوں میں تاحال متاثرین کی بڑی تعداد اب بھی بے یارومدد گار پڑی ہے۔ اس وقت سیلابی ریلا مظفرگڑھ کے علاقوں وسندے والی اور روہیلا نوالی میں تباہی مچانے کے بعد شہرسلطان کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے باعث شہر کے لوگوں نے محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی شروع کردی ہے۔ ادھرکوٹ ادوسے تونسہ شریف آنیوالی متاثرین سیلاب کی کشتی الٹنے سے پانچ افراد جاں بحق ہوگئے ، کشتی میں کل بائیس افراد سوار تھے جن میں سے آٹھ کو بچالیا گیا جبکہ باقی کی تلاش جاری ہے ۔ انتظامیہ نے مظفرگڑھ شہرکو محفوظ قرار دیدیا ہے جس کے بعد ملتان شہرکے سکولوں ، کالجوں کے علاوہ ہائی کورٹ کے احاطے، ریلوے سٹیشن اوردیگر مقامات پرپناہ لیے ہوئے افراد نے واپسی شروع کردی ہے ۔ روانگی کے وقت متاثرین کی آنکھوں میں خوشی کے آنسوتھے کہ وہ بخریت اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہے ہیں ۔ اس موقع پرمتاثرین میں شامل بچوں نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے ۔ دوسری جانب راجن پور میں کشتی الٹنے سے دو افراد سیلاب میں بہہ گئے ۔ دوسری جانب راجن پور کی تحصیل جام پورمیں تاحال کئی فٹ پانی کھڑا ہے ۔ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں راستوں کی بندش کے باعث ایندھن نایاب ہوگیا ہے ۔ادھردریائے چناب میں پانی کے شدید دباؤسے بہاولپورکے علاقے اوچ شریف میں کہل بند ٹوٹ گیا ۔ سیلابی پانی نے تیزی سے چک کہل ، بڈانی اوربختاری کے دیہات میں داخل ہونے کے بعد منچن بند کا رخ کرلیا ہے ۔ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں ۔