آزاد اور مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر کے کشمیریوں نے آج بھارت کے یوم آزادی کے موقع پراحتجاج کیا اور اسے یوم سیاہ کے طور پر منایا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق اور حریت رہنما سید علی گیلانی کی کال پر مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پر کاروباری مراکزاور تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول سے کم نظر آئی ۔ دوسری طرف قابض انتظامیہ نے بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کے لیے سرینگر سمیت مختلف علاقوں میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے اور جگہ جگہ کنٹینرز کھڑے کرکے کئی علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیو بھی نافذ کیا گیا۔ کشمیریوں کی جانب سے یوم سیاہ منانے کا مقصد عالمی برادری کو یہ باور کرانا تھا کہ کشمیری ابھی تک حق خودارادیت سے محروم ہیں۔ بھارتی یوم آزادی کے موقع پر دہلی کو نو فلائی زون قرار دیا گیا جبکہ بنگلور ، چنائی ، کولکتہ اور ممبئی میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی۔ لال قلعہ میں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خاتمے سے متعلق بل کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی اور اہم قومی معاملات پرسیاست سے بالاتر ہوکر فیصلے کرنا ہوں گے۔ادھر بھارت کے یوم سیاہ پر لاہور میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کی قیادت پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق آزاد نے کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب تک بھارت کشمیر پر جاری غاضبانہ قبضے کو ختم نہیں کردیتا اس وقت تک بھارت کو جمہوری ملک تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔