66سال قبل رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں لیلتہ القدر کی رات معر ض وجود میں آنے والی یہ عظیم اسلامی مملکت قائداعظمؒ کی قیادت مےں اسلامیان ہندکی جمہوری جدوجہد کا ایک بیش قیمت ثمر ہے۔ پاکستان حاصل کرنے کے لےے برصغےر کے مسلمانوں کو آگ اور خون کے جن دریاﺅں کو عبور کرنا پڑا ‘عصر حاضر کی تاریخ اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ قائداعظمؒ کے الفاظ میں دو قومی نظریہ کی بنیاد پر الگ ریاست کے قیام کا جذبہ¿ محرکہ نہ تو ہندوﺅں کی تنگ نظری تھی اور نہ انگریزوں کی چال بلکہ یہ اسلام کا بنیادی مطالبہ تھا۔ قائداعظمؒ پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے جہاں عوام اسلامی اصولوں کے مطابق اپنی زندگی آزادی سے بسر کر سکیں ‘جہاں سرمایہ دار اور جاگیر دار عوام کا استحصال نہ کر سکیں اور جہاں عوام مملکت کا نظام اپنی آزادانہ رائے سے چلا کر دیگر مسلم ریاستوں کے لیے مثال پیش کرسکیں۔
14اگست 1947ءکو آزادی کا سورج طلوع ہوا تو شہےدوں کے لہو سے زمےن سرخ تھی‘ شہےد ماﺅں‘ بہنوں‘ بےٹےوں اور کم سن بچوں کی قربانےاں‘ فضامےں رچی ہوئی تھےں۔ اثاثوں اور وسائل کے بےشتر حصوں پر ہندوستان قابض تھا۔ سرکاری مشےنری منظم تھی نہ مہاجرےن کو آباد کرنے کے لےے وسائل۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ کی صحت تےزی سے گر رہی تھی‘ اس کے باوجود‘ دن رات کام کرکے اور ملک کے دونوں حصوں مےں عوام کے اندر جاکر‘ وہ‘ اپنی قوم کے حوصلوں کو تازگی دے رہے تھے۔ ےہ وہ جذبے تھے جنہےں آج بھی دل کی گہرائےوں سے سلام پےش کےا جاتا ہے۔انہی جذبوں کو از سر نو بےدار کرنے کےلئے اور قوم کو قےامِ پاکستان کے حقےقی اسباب و مقاصد کی ےاد دہانی کرانے کےلئے نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحرےک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے ےومِ آزادی کے موقع پر اےک پروقار تقرےب کا انعقاد کےا۔تقرےب کے آغاز مےں تحرےک پاکستان کے سرگرم کارکن‘ ممتاز صحافی اور نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے چےئرمےن جناب مجےد نظامی نے کارکنانِ تحرےک پاکستان کے ہمراہ پرچم کشائی کی رسم ادا کی اور مادرِ ملتؒ پارک مےں شہدائے تحرےک پاکستان کی ےادگار پر پھولوں کی چادرےں چڑھائےں۔ اِن مواقع پر علامہ احمد علی قصوری اور مولانا محمد شفےع جوش نے ملک کی سلامتی‘ ترقی و خوشحالی کےلئے دعا کروائی۔ بعدازاں وائےں ہال مےں خصوصی تقرےب منعقد ہوئی جس مےں اظہارِ سپاس کے طور پر تحرےک پاکستان کے کارکنوں کو پھولوں کے ہار پہنائے گئے۔ممتاز نعت خواں الحاج اختر حسےن قرےشی نے حضرت پےر مہر علی شاہؒ کا کلام ”اج سک متراں دی ودھےری اے“ اور وطن عزےز کے معروف نعت خواں سرور حسےن نقشبندی نے کلامِ اقبالؒ ”غلامی مےں نہ کام آتی ہےں شمشےرےں نہ تدبےرےں“ انتہائی والہانہ انداز مےں پےش کرکے حاضرےن کے دل موہ لےے۔
جناب مجےد نظامی نے تقرےب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزادی سے بڑھ کر دنےا مےں کوئی نعمت اور دولت نہےں ہے۔ چاہے آپ ارب پتی ہی کےوں نہ ہوں‘ اگر آپ غلام ہےں تو کسی قابل نہےں ہےں۔انگرےزوں نے برصغےر چھوڑنے سے قبل ہندوﺅں سے ساز باز کرکے اکھنڈ بھارت کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی مگر اللہ تعالیٰ نے ہمےں قائداعظمؒ کی صورت مےں اےسا زےرک رہنما عطا فرماےا تھا جو سوائے تقسےم ہند کے کسی اور بات پر سمجھوتے کےلئے تےار نہ تھا۔ وہ برصغےر کے مسلمانوں کے نجات دہندہ تھے‘ ہمارے محسن تھے لےکن جب وہ شدےد علالت کے عالم مےں زےارت سے کراچی تشرےف لائے تو اُنہےں اےئر پورٹ سے گورنر جنرل ہاﺅس تک لانے کےلئے کوئی اچھی اےمبولےنس بھی فراہم نہ کی گئی۔ اُن کی اےمبولےنس خراب ہوکر سڑک پر کئی گھنٹے کھڑی رہی جس مےں بابائے قوم بے بس اور لاچار پڑے رہے۔ اِس سے اندازہ لگا لےںکہ ہم نے قائداعظمؒ کے احسانات کا کےا بدلہ دےا ہے۔ مےں سمجھتا ہوں کہ ہم سے زےادہ ناخلف قوم کوئی نہےں ہے۔ قائداعظمؒ نے ہمےں اےک پاکستان بنا کردےا جسے ہم نے اپنی نالائقےوں کے باعث دو ٹکڑے کردےا۔ جناب مجےد نظامی نے مادرِملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کی عظمت کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر قائداعظمؒ کو اپنی عظےم بہن کا ساتھ مےسر نہ ہوتا تو وہ غالباً پاکستان نہ بنا پاتے۔
قائداعظمؒ کے انتقال کے بعد مےں زےارت گےااور وہاں موجود قائداعظمؒ کی دےکھ بھال کرنے والی نرسوں اور دےگر افراد سے انٹروےو کےے۔اُن سب کا کہنا تھا کہ محترمہ فاطمہ جناحؒ نے خود کو قائداعظمؒ کی تےمار داری کےلئے وقف کررکھاتھا اور قائداعظمؒ اپنی بہن کی بدولت ہی اتنا عرصہ زندہ رہے۔جناب مجےد نظامی نے حاضرےن کو ےاد دلاےا کہ بابائے قوم نے کشمےر کو ہماری شہ رگ قرار دےا تھا مگر افسوس کا مقام ہے کہ ہمارے حکمران اُس بھارت سے دوستانہ تعلقات استوار کرنے کےلئے بے تاب ہےں جس نے ہماری اِس شہ رگ پر قبضہ کر رکھا ہے۔مےری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اےسے حکمرانوں کو راہِ راست پر لے آئے۔آئندہ انتخابات کے تناظر مےں اُنہوں نے کہا کہ پاکستان جمہوری عمل کے نتےجے مےں معرضِ وجود مےں آےا تھا اور ےہاں جمہورےت کے سوا کوئی دوسرا طرزِ حکومت نہےں چل سکتا‘ لہٰذا پاکستانی قوم کو چاہےے کہ وہ انتخابات مےں اےسے نمائندے چنے جو پاکستان کو اےک جدےد اسلامی‘ جمہوری و فلاحی مملکت بنانے پر ےقےن رکھتے ہوں۔تقرےب سے تحرےک پاکستان کے ممتاز کارکن کرنل(ر)امجد حسےن سےداور نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چےئرمےن پروفےسر ڈاکٹر رفےق احمد نے بھی خطاب کےا جبکہ تقرےب کی نظامت کے فرائض ٹرسٹ کے سےکرٹری جناب شاہد رشےد نے انجام دےے۔ تقرےب کے دوران معروف گلوکار عدےل برکی کی ملی نغموں پر مبنی نئی سی ڈی”مےرا پاکستان“کی رونمائی جناب مجےد نظامی کے ہاتھوں منعقد ہوئی۔
قارئےن کرام!سچ ےہ ہے کہ قائداعظمؒ کی وفات کے بعد پاکستانی قوم کو اےسا کوئی رہنما نہےں مل سکا جو تسلسل کے ساتھ‘ قےام پاکستان کے اغراض و مقاصد کو عملی جامہ پہنا نے کے لئے کام کرسکتا۔ اس کے برعکس زےادہ تر اےسے افراد اور نام نہاد سےاسی اور غےر سےاسی گروہ‘ قومی منظر عام پر اور اقتدار مےں آگئے جنہوں نے ”تقسےم کرو اور حکمرانی کرو“ کے سامراجی فلسفہ کو اپنا کر‘ اےک نےا نو آبادےاتی نظام‘ آزاد پاکستان مےں رائج کردےا۔ اس فلسفے نے قوم کی صفوں مےں انتشار پےدا کردےا ہے۔ ملک کی پوری معےشت چند خاندانوں اور اےک خاص گروہ کے ہاتھوں مےں آگئی ہے جس نے ہماری سےاسی آزادی کو بھی گروی رکھ دےا ہے۔ہمارے دشمن ہمےں دنےا مےں ذلےل و رسوا کرنے اور پاکستانی قوم کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے لئے جو چالےں چل رہے ہےں‘ ان کا توڑ کرنے کی بجائے ہم اےک دوسرے کا لباس تار تار کرنے مےں مشغول ہےں۔اس ستم ظریفی نہ کہیں تو کیا کہیں گے کہ ایک ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود ہم کشکول اٹھائے دنیا سے بھیک مانگنے پر مجبور ہیں ۔ ملک 60ارب ڈالر سے زائد کے غیر ملکی قرضوں تلے سسک رہا ہے ۔ امریکہ ڈرون حملوں کے ذریعے پاکستان کی حاکمیت اعلیٰ کو آئے روز پامال کر رہا ہے ۔ شہری اور دیہی علاقوں کو بد ترین لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے ۔جن قبائلیو ں کو قائداعظمؒ نے پاکستان کے بلا تنخواہ محافظ قرار دیا تھا ‘ حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث آج وہی قبائلی پاکستانی فوج سے نبرد آزما ہیں۔ غیر ملکی طاقتیں بلوچستان میں مشرقی پاکستان جیسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور مختلف ریاستی اداروں میں تصادم کی فضا پیدا ہو گئی ہے ۔
پاکستان کا 66واں یوم آزادی مناتے وقت ہمارے حکمرانوں ، پارلیمنٹ ، عدلیہ ، انتظامیہ، عسکری قیادت اور عوام کو خود احتسابی کے جذبے کے تحت اپنے قول و فعل کا جائزہ لینا چاہیے اور ان غلطیوں کا ازالہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جن کے باعث آج ہم طرح طرح کی مشکلات کا شکار ہیں۔ لہٰذا آج بحیثیت قوم ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ اوربانی ¿ پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے فکر و عمل سے رہنمائی لے کر پاکستان کو ایک جدید اسلامی، جمہوری و فلاحی ریاست بنا کر دم لیں گے اور ان استحصالی قوتوں کو نیست ونابود کر دیں گے جو ہماری قومی سیاست، معیشت اور معاشرت پر اپنے خونی پنجے گاڑے ہوئے ہیں۔