لاہور ( سپیشل رپورٹر) چیرمین ایگری فورم ابراھیم مغل نے کہا ہے کہ حالیہ بارشیں چاول اور گنا ، چارہ جات وبارانی علاقوں کیلئے رحمت اور کپاس و دریائی علاقوں کیلئے زحمت بن رہی ہیں۔ یہ باتیں انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہیں ہیں انہوں نے کہا کہ لاہور جو 2 لاکھ 50 ہزار ایکٹر پر محیط شہر ہے اس کازیر زمین پانی 200 فٹ نیچے چلا گیا ہے موجودہ بارشوں کے پانی کو سمندر کی نظر کرنے کی بجائے اگر رین ہاروسٹنگ ٹیکنالوجی اپنا لی جاتی تو لاہور یوں کو جو زیر زمین ناقص پانی پینا پڑرہا ہے اس کی نسبت میٹھا اور بہتر پانی پینے کو مل جاتا اور زیر زمین پانی کی سطح بھی خاطر خواہ بلند ہو جاتی ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ستلج ، راوی ، بیاس میں بارشوں کے دنوں میں پانی چھوڑ کر ہماری ایک لاکھ ایکٹر پر کھڑی کپاس ، 50 ہزار ایکٹر پر چاول ، اور 30 لاکھ ایکٹر پر گنے کی فصل تباہ کر دی ہے اس ازلی دشمن نے غلط وقت پر دریاوں میں پانی چھوڑ کر دریائی علاقے کے سیکنٹروں افراد کا نقصان کیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بارش کے پانی کو سیوریج میں پھیکنے کی بجائے اسے زیر زمین جذب کرانے کی ٹیکنالوجی پر عمل کیا جائے اور دریائی پانی جو سمندر کی نظر ہو رہا ہے اسے ڈیموں میں محفوظ کرکے اس سے بجلی ، انسانوں کیلئے پینے کا پانی ، کے طور پر استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں اور بھارتی کی طرف سے ناجائز پانی سے پاکستان کو تقریبا 100 ارب کے نقصان کا اندیشہ ہے۔