اسلام آباد(اے پی اے ) پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پٹیا) کے چیئرمین اصغر علی نے کہا ہے کہ گردشی قرضوں کی مد میں320 ارب روپے کی ادائیگی کے بعد بھی لوڈشیڈنگ میں کمی نہ ہونا سمجھ سے بالا تر ہے بلکہ ادائیگی کے بعد لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 5گھنٹے سے بڑھ کر 16گھنٹوں پر جا پہنچا ہے۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ حکومت کی نیک نیتی کے باوجود پاکستان میں انرجی خصوصاً بجلی کا مستقبل اچھا نظر نہیں آ رہا، حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق اگر 15 ہزار میگاواٹ پیداوار کو 24 گھنٹوں پر تقسیم کیا جائے تو ملک بھر میں صرف 3گھنٹے 40 منٹ کی لوڈشیڈنگ بنتی ہے مگر انرجی کی منصفانہ تقسیم نہ ہونے کے باعث ہمیں اپنے ہی ملک میںمقابلے کا سامنا ہے، پنجاب خصوصاً فیصل آباد کے تاجر صنعتکار اور عام شہری بل باقاعدگی سے ادا کرنے کے باوجود 16، 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے انڈسٹری مالکان کو اذیت سے دو چار کر رکھا ہے۔ اگر حکومت ہمیں بلا تعطل گیس فراہم کرے اور بجلی بنانے کی اجازت دے تو ہم فیکٹری مالکان گیس سے بجلی بنا سکتے ہیں اور پھر ہمیں حکومت سے بجلی مانگنے کی بھی ضرورت نہیں رہے گی۔ برآمدات کے حجم میں نہیں بلکہ مہنگائی بڑھنے سے مالیت میں اضافہ ہوا، حکومت اگر گیس پوری دے تو ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ 125 ارب ڈالر سے بڑھ سکتی ہے۔اصغر علی نے کہا کہ مسائل کے حل کے لیے فیصل آباد کے صنعت کاروں، تاجروں اور محنت کشوں پر مشتمل مشترکہ ٹیکسٹائل فورم قائم کیا جائے ۔
گردشی قرضوں کی ادائیگی کے باوجود لوڈشیڈنگ ناقابل فہم ہے: ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز
Aug 15, 2013