لندن (بی بی سی رپورٹ)یہ سری لنکن کرکٹ کی خوش قسمتی ہے کہ بیٹنگ کی شاندار روایت کو اروندا ڈی سلوا اور سنتھ جے سوریا سے منتقل کرنے کا وقت آیا تو اس کے پاس مہیلا جے وردھنے اور کمار سنگاکارا جیسے باصلاحیت بیٹسمین موجود تھے جو ایک طویل عرصے سے ذمہ داری بخوبی نبھا رہے ہیں۔کئی ایشین بیٹسمینوں کی طرح مہیلا جے وردھنے کے بارے میں بھی ناقدین کا یہ کہنا ہے کہ ان کے کریئر کے ہندسوں کا بہت بڑا حصہ ہوم گراؤنڈ پر ہی جگمگاتا نظر آتا ہے لیکن اس حقیقت سے شاید ہی کوئی انکار کرے کہ وہ 17 سال تک سری لنکا کی بیٹنگ لائن کی پاور سپلائی کا ایک موثر ذریعہ بنے رہے ہیں۔جے وردھنے ایک مکمل بیٹسمین ہیں جس کے پاس ریفلیکسز اور درست تیکنک کے قیمتی اثاثے کے ساتھ ساتھ اسلحہ خانے میں کور ڈرائیوز‘کلائی کے استعمال سے گیند کو فلک کرنا۔ کٹ اور پْل کا وافر ذخیرہ موجود رہا ہے لیکن جس خوبی نے انھیں کرکٹ کی دنیا میں بڑے بیٹسمین کے درجے پر پہنچایا وہ بڑی اننگز کھیلنے کی ان کی چاہ اور رنز کی بھوک ہے۔کرکٹ کی دنیا کی سب سے بڑی شراکت جس نے624 رنز بناکر جنوبی افریقی بولنگ کو مفلوج کر دیا اس میں جے وردھنے اور سنگاکارا شریک تھے اور جے وردھنے374 رنز بناکر نمایاں تھے جو کسی بھی سری لنکن بیٹسمین کی ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے بڑی انفرادی اننگز بھی ہے وہ 17 سال تک سری لنکا کی بیٹنگ لائن کی پاور سپلائی کا ایک موثر ذریعہ بنے رہے ہیں۔جے وردھنے نے خود کو ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کا بھی ایک کامیاب بیٹسمین ثابت کر دکھایا ہے۔جے وردھنے نے اسی سال ٹی ٹوئنٹی کو خیرباد کہہ دیا اور اب وہ ٹیسٹ کرکٹ سے رخصت ہو کر اپنی تمام تر توانائی آئندہ سال عالمی کپ کے لیے بچانا چاہتے ہیں۔جسے جیتنا ان کی دیرینہ خواہش ہے کیونکہ پچھلے دو عالمی کپ میں سری لنکا کی ٹیم دو چار ہاتھ جبکہ لب بام رہ گیا کے مصداق فائنل میں آ کر ہارتی رہی ہے۔وہ اپنی خوبصورت بیٹنگ ہی نہیں بلکہ اپنی انکساری کی وجہ سے بھی کرکٹ کے حلقوں میں مقبول رہے ہیں۔