عمران کا زرداری‘ سراج الحق کو فون‘ مارچ میں شرکت کی دعوت

Aug 15, 2014

لاہور (آئی این پی) پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور آزادی مارچ میں شرکت کی باقاعدہ دعوت دی۔ دونوں قائدین کے درمیان 35 منٹ سے زائد تک گفتگو ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق عمران خان نے آصف علی زرداری سے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور آزادی مارچ کے حوالے سے بات چیت کی۔ عمران خان نے آصف زرداری اور ان کی جماعت کو آزادی مارچ میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی جماعت کے شریک ہونے سے نئے انتخابات اور انتخابی اصلاحات سمیت دیگر مطالبات کو بہتر انداز میں منظور کرایا جا سکے گا جس پر آصف زرداری نے کہا کہ ہم پہلے ہی دھاندلی کے خلاف تحقیقات کے مطالبے اور انتخابی اصلاحات کے مطالبے کی مکمل حمایت کر چکے ہیں جہاں تک عملی طور پر آزادی مارچ میں شرکت کا معاملہ ہے تو اس حوالے سے اپنی جماعت سے مشاورت کے بعد کوئی جواب دے سکتا ہوں ہماری نیک خواہشات آپ کے ساتھ ہیں۔ دریں اثناء جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ تحریک انصاف نے جماعت اسلامی کو آزادی مارچ میں شمولیت کی دعوت دی۔ جماعت اسلامی کا آج وفاقی دارالحکومت میں تحریک انصاف کے آزادی مارچ میں شرکت کا قوی امکان ہے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم کے مطابق عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے سراج الحق سے ٹیلی فون پر آزادی مارچ میں شرکت کی دعوت دی۔ دوسری جانب سراج الحق نے کہا ہے کہ آزادی مارچ سے شرکت کی دعوت ملی ہے جس پر غور کر رہے ہیں۔ اس بات کی خوشی ہے کہ حکومت نے ہمارے کہنے پر امن مارچ کی اجازت دی ہے۔ دونوں مارچ اسلام آباد پہنچنے پر شرکت کا فیصلہ کریں گے۔
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ملک کو مستقل بنیادوں پر سیاسی بحران سے نکالنے کے لئے حکومت، اپوزیشن، دینی و سیاسی جماعتیں اور سول سوسائٹی کو مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے پانچ نکاتی فارمولا پیش کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ فارمولا گزشتہ روز منصورہ میں مرکزی رہنمائوں سے  مشاورت کے بعد پیش کیا۔ مشاورتی اجلاس کے بعد سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل حافظ ساجد انور، امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر، امیر جماعت اسلامی لاہور میاں مقصود احمد اور سیکرٹری اطلاعات امیرالعظیم  کے ہمراہ  میڈیا کو فارمولا کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن اتفاق رائے سے دھاندلی کے الزامات والے حلقوں کی دوبارہ گنتی کرائیں، حلقوں کی تعداد اور قانونی پہلوئوں کا حل تلاش کیا جائے ۔2013ء کا انتخاب مکمل طور پر مشکوک ہوتا جا رہا ہے۔ انتخابات کی خرابیوں کے تمام پہلوئوں کو منظر عام پر لایا جائے۔ الیکشن کمیشن کی  قومی مطالبہ کے پیش نظر آئین کے مطابق تشکیل نو کی جائے۔ انتخابی اصلاحات کے لئے پارلیمانی کمیشن تین ماہ کی مدت میں تجاویز پارلیمنٹ میں پیش کرے۔ انتخابات متناسب نمائندگی کی بنیاد پر ہوں، حکومتیں ہر طرح کی بلیک میلنگ سے آزاد ہوں۔ حکومت کی تبدیلی کے لئے آئین کے دئے گئے طریقہ کار سے ماورا کوئی قدم نہ اٹھایا جائے۔ ایسا قدم سب کے لئے تباہی کا باعث ہوگا۔ ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ملک میں امن و امان موجود نہیں، جرائم، کرپشن، ڈاکہ چوری، قتل اور اغوا عام ہیں۔کراچی، بلوچستان، خیبر پی کے میں صورتحال بگڑی ہوئی ہے، عوام بجلی، گیس اور پٹرول کے بحران، مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں، ان حالات میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان تنائو اور شدت قومی سلامتی اور ملک کے جمہوری نظام کے لئے حقیقی خطرہ بن گیا ہے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ حالات سدھارنے، ڈیڈلاک کے خاتمہ اور حالات کو بند گلی میں جانے سے روکنے کے لئے مثبت اور تعمیری کردار ادا کیا جائے۔ ہمارا موقف ہے کہ احتجاج اور لانگ مارچ اپوزیشن جماعتوں کا جمہوری اور آئینی حق ہے، اپوزیشن پرامن احتجاج کرے اور حکومت بھی قانون نافذ کرنے کے نام پر لاقانونیت مسلط نہ کرے۔ حکومت کا برداشت کرنے کا رویہ جمہوریت کا حسن ہے۔ پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق اور وفاقی وزراء نے وزیراعظم کا پیغام دیا ہے کہ ہمارے مسلسل رابطہ پر لانگ مارچ کے راستہ سے رکاٹیں ہٹا دی گئیں اب یہ تحریک انصاف کی ذمہ داری ہے کہ احتجاج کو پرامن رکھے۔ میں آپ اور آپ کی وساطت سے پوری قوم کو یوم آزادی کی مبارکباد دیتا ہوں۔ الحمداللہ 14 اگست کو لانگ مارچ کو لہو رنگ کرنے کے تمام خدشات دم توڑ چکے ہیں۔ لانگ مارچ شروع ہونے سے پہلے عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے مجھ سے فون پر رابطہ کیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے دونوں رہنمائوں نے اپنے مارچ کو پرامن رکھنے کا یقین دلایا جو خوش آئند امر ہے۔ ہم آخری دم تک کوشش جاری رکھیں گے کہ یہ مارچ ڈبل مارچ میں تبدیل نہ ہونے پائے۔ جماعت اسلامی کے زیراہتمام ملک بھر میں 68 واں یوم آزادی پروقار طریقے سے منایا گیا۔ وفاقی و صوبائی دارالحکومتوں اور اضلاع میں جماعت اسلامی کے دفاتر پر قومی پرچم لہرائے گئے اور جماعت اسلامی کی مقامی و ضلعی قیادت نے تقاریب سے خطاب کیا۔ سراج الحق نے منصورہ میں مرکزی دفاتر کی عمارت پر پرچم لہرایا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا قیام پاکستان کے عظیم مقصد کو حاصل کرنے کیلئے قوم کو ایک بار پھر تحریک پاکستان کے جذبہ سے اٹھنا ہو گا۔ شہداء نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیکر اور اپنے حال اور مستقبل کو ہمارے کل کیلئے قربان کر کے جس ملک کی بنیاد رکھی تھی وہ مدینہ منورہ کے بعد دنیا میں دوسری نظریاتی ریاست تھی۔ تمام جماعتوں اور افواج پاکستان کو پاکستان کے جغرافیہ کے ساتھ نظریہ کا تحفظ بھی کرنا چاہئے۔ آج ملک کو ایٹم بم سے بھی زیادہ قومی وحدت اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔ اسلام دشمن استعماری قوتیں پاکستان کو لسانی، علاقائی اور فرقہ وارانہ تعصبات میں اْلجھا کر کمزور کرنا چاہتی ہیں، پاکستان پہلے بھی ان دشمنوں کے ہاتھوں دولخت ہو چکا ہے۔ انتشار اور انارکی کی سب سے بڑی وجہ مقتدر طبقہ کے ہاتھوں متفقہ آئین کو بازیچۂ اطفال بنانا اوراس پر عمل درآمد نہ کرنا ہے۔ پاکستان کو عظیم سے عظیم تر اسلامی و فلاحی مملکت بنانے کیلئے ہم کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ اس موقع پر کارکنوں نے پاکستان زندہ باد اور پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الااللہ کے فلک شگاف نعرے لگائے۔

مزیدخبریں