اسلام آباد+ لاہور (ایجنسیاں+ خصوصی نامہ نگار) پاکستان پیپلز پارٹی‘ جمعیت علمائے اسلام (ف)‘ جماعت اسلامی، متحدہ قومی موومنٹ‘ عوامی نیشنل پارٹی سمیت اپوزیشن کی دس جماعتوں نے مڈٹرم انتخابات‘ ٹیکنوکریٹس کی حکومت اور مارشل لاء کی شدید مخالفت کر نے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جمہوریت کی گاڑی پٹڑی سے اتری تو سب کو نقصان ہوگا‘ مڈٹرم انتخابات مسائل کا حل نہیں، جمہوریت کی مضبوطی کیلئے حکومت کو آئینی مدت پوری کرنی چاہئے‘ ملک میں تمام فیصلے آئین اور قانون کے مطابق ہی ہونا چاہئیں‘ اسی میں جمہوریت اور ملک کی بقاء ہے جب بار بار جمہوریت متاثر ہوتی ہے تو اس سے اصل میں ملک متاثر ہوتا ہے۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے ٹیکنوکریٹ حکومت کا مطالبہ کر کے سیاستدانوں کو طمانچہ مارا ہے۔ ٹیکنوکریٹ حکومت کیلئے آئین میں کوئی گنجائش نہیں۔ ٹیکنوکریٹس نے ملک کو اس حال میں پہنچایا ہے۔ ٹیکنوکریٹ کی حکومت ایوب خان سے پرویز مشرف تک چلی ہے۔ عمران خان نے لانگ مارچ کے فیصلے سے نہ ہٹ کر سیاستدانوں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ عمران خان اور طاہر القادری کے مطالبے میں کوئی فرق نہیں۔ سپریم کورٹ سب سے بڑا آئینی ادارہ ہے وہ آئینی حل نکال سکتا ہے۔ عمران خان کے مطالبے کی مذمت کرتے ہیں۔ عمران خان عدالت کا حکم نہیں مانتے تو وہ جانے اور عدالت جانے۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے استعفے سمیت عمران خان کا کوئی مطالبہ غیر آئینی نہیں‘ مطالبہ نہیں بلکہ اس کو منظور کرانے کا طریقہ غیر آئینی ہو سکتا ہے‘ عدلیہ کو سیاسی معاملات پر فیصلے نہیں دینے چاہئیں‘ تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے جہاں دھرنا دینا ہے وہ علاقے ہائیکورٹ کی حدود میں نہیں آتے‘ امن و امان کی خرابی کی ذمہ داری طاہر القادری اور عمران خان پر ہو گی۔ جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عوام کے مسائل کا حل مڈٹرم انتخابات میں نہیں اسی وجہ سے جے یو آئی اور دیگر جماعتیں مڈٹرم انتخابات کی مخالف ہیں جمہوری عمل کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ اسی کے لئے کوشاں ہیں۔ پارٹی رہنمائوں مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا محمد امجد خان، مولانا قاری فیاض الرحمن، مولانا مفتی ابرار احمد سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ٹیکنوکریٹ ہو یا غیرسیاسی نگران حکومت ایسی تجویز غیر جمہوری اور مضحکہ خیز ہے۔ جمہوری گاڑی کے آگے سپیڈ بریکر لگانے والے یاد رکھیں کہ گاڑی کا حادثہ ہوا تو پھر سب متاثر ہوں گے عوام کا مینڈیٹ کا احترام ہونا چاہئے۔ کسی ڈبل مارچ کا امکان نہیں ہے۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ عمران خاں اور طاہرالقادری جمہوریت کے گلے پر چھری پھیرنے کے لئے اسلام آباد جارہے ہیں۔ وزیر اعظم نوازشریف کے جوڈیشل کمشن کے اعلان کو مسترد کرکے عمران خاں کا ایجنڈا واضح ہو گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے کہا ہے کہ اگر شروع سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جاتا تو موجودہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔ مسلم لیگ ن نے سب کے لئے مشکلات پیدا کی ہیں۔ جمہوریت ڈی ریل ہوئی تو ہمارے دور میں دوبارہ بحال نہیں ہو گی۔ آزاد رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے کہا ہے کہ جو وفاقی وزراء عمران خان کی جانب سے چار حلقے کھولنے کے مطالبہ کا جو وزراء ٹی وی شو میں مذاق اڑا رہے تھے انہی کی بدولت آج حکومت کے خاتمے کا وقت آگیا ہے۔ یہ وزراء نواز شریف کو لے ڈوبیں گے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ عمران خان اور حکومت میں کوئی ڈیل ہوئی ہے نہ ہی تحریک انصاف کو کسی ڈیل کے تحت آزادی مارچ کی اجازت ملی ہے‘ میں اب بھی اپنی بات پر قائم ہوں کہ قربانی سے پہلے قربانی ہو گی اور نواز شریف گھر جائیں گے۔ شیعہ علماء کونسل نے انقلاب اور آزادی مارچ سے اظہار لاتعلقی کر دیا، غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ، علامہ ساجد نقوی نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں افہام و تفہیم کا مظاہرہ کریں، مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کئے جائیں جبکہ علامہ عارف واحدی کہتے ہیں کہ شیعہ قوم کسی انقلاب مارچ میں شریک نہیں، پراپیگنڈا بند کیا جائے۔ جمعیت علمائے اسلام ف کے مرکزی امیر سیکرٹری اطلاعات مولانا امجد خان نے کہا کہ ملک میں کسی بھی صورت مڈٹرم انتخابات کو قبول نہیں کیا جائیگا۔ جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم نے کہا کہ مڈٹرم انتخابات مسائل کا حل نہیں ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کیلئے حکومت کو آئینی مدت پوری کرنی چاہئے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی فاروق ستار نے کہا کہ ہم کسی بھی صورت مڈٹرم انتخابات کے حامی نہیں۔ اے این پی کے سینیٹر زاہد خان نے بھی ملک میں مڈٹرم انتخابات کو جمہوریت کی تباہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس کو عوام نے جتنا مینڈیٹ دیا ہے اس کو اتنی حکومت کرنی چاہئے۔ سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ جمہوری حکومت آئینی مدت پوری کریگی تو اس میں جمہوریت اور ملک کی بقاء ہے۔ جمعیت علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ ملک میں مڈٹرم انتخابات کر مطالبہ کرنیوالے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے دشمن ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام س کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ جمہوریت میں ہی ملک کی بقاء ہے اس لئے ہم سب کو جمہوریت کا تحفظ کرنا چاہئے۔ مڈٹرم انتخابات کی بجائے بروقت انتخابات ہی ملک کے مفاد میں ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سردار لطیف خان کھوسہ نے کہا کہ اگر عوام کے ووٹوں سے آنیوالی حکومتیں اپنی آئینی مدت پوری نہیں کرینگی تو پھر جمہوریت کا اللہ ہی حاٖفظ ہو گا۔ ٹیکنو کریٹس کی حکومت بھی جمہوریت کی نفی ہے۔ مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا کہ ہم جمہوریت کے ساتھ ہیں۔