لاہور (نیٹ نیوز) تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس دھرنے میں انکی جماعت پی ٹی آئی کی جانب سے کئے جانے والے احتجاجی دھرنوں میں ان کی جماعت سے کئی غلطیاں ہوئیں۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہاں بالکل ہم سے کئی غلطیاں ہوئیں، دھرنوں کے لائحہ عمل سے متعلق مشاورت میں کمی تھی اور ایسے پیغامات یا نعرے لگائے گئے جو غلط تھے اور سول نافرمانی کی کال درست نہیں تھی۔ انہوں نے کہا میرے خیال میں سول نافرمانی کی کال کے بارے میں زیادہ سوچا نہیں گیا کیونکہ ایک تو اسکا اخلاقی پہلو ہے کہ کیا ریاست کے خلاف بغاوت کرنی چاہیے یا نہیں اور دوسرے حقیقی پہلو ہے کہ کیا ایسا کرنا اصل میں ممکن بھی ہے؟ پی ٹی آئی نے تصادم کی سیاست سے کیا سیکھا؟ اس سلسلے میں اسد عمر نے کہا پہلے تو یہ کہ صرف لوگوں کو جمع کرنے سے منصوبہ بندی کی ضرورت ختم نہیں ہوتی اور دوسرا یہ کہ پارٹی میں ایک نظام ہونا چاہیے جس سے گزر کر چیزیں چیئرمین تک پہنچیں۔ تمام حقائق کی چھان بین کر کے چیزیں چیئرمین تک پہنچائی جانی چاہیے۔ حکومت کی جانب سے سازش کے الزامات پر اسد عمر نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا میں اور عوام الزام لگا سکتے ہیں مگر حکومت ایسے نہیں کر سکتی کیونکہ اس کا کام آئین اور قانون نافذ کرنا ہے، وہ محض الزام تراشی سے کام نہیں لے سکتی۔ لندن میں دھرنوں کے لائحہ عمل کیلئے ہونے والی قادری عمران مبینہ ملاقات کے حوالے سے متعلق انہوں نے کہا کہ وہ لندن میں موجود نہیں تھے اور نہ ہی انکے پاس اس بارے میں کوئی معلومات ہیں۔ اگر حکومت کے پاس ایسی کوئی آڈیو یا شواہد موجود ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آئین اور جمہوری نظام کے خلاف کوئی سازش کرنے کی کوشش کی گئی تھی تو حکومت کو چاہیے کہ وہ یہ شواہد عوام کے سامنے لائے، انہیں عدالت میں پیش کیا جائے اور جو بھی ملوث پایا جائے چاہے وہ پی ٹی آئی کے کارکن ہو یا فوج کے اہلکار، سب کو لٹکایا جائے۔ دھرنوں میں اسلحہ لانے سے متعلق اسد عمر کا کہنا تھا کہ اتنے لوگ تھے ہو سکتا ہے کوئی اسلحہ لے کر آیا ہو، اگر ایسا ہوا ہے تو حکومت نے ان افراد کو پکڑا کیوں نہیں؟