آصف زرداری کو متحدہ کے استعفے منظور ہونے پر مڈٹرم الیکشن کا خوف

اسلام آباد (شفقت علی‘ جاوید الرحمن/ نیشن رپورٹ) سیاسی ذرائع کے مطابق آصف زرداری اور پیپلزپارٹی کو یہ خوف ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے استعفے منظور کرلئے گئے تو مڈٹرم الیکشن کو روکنا انتہائی مشکل ہو جائیگا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر رحمن ملک نے لندن سے ”دی نیشن“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا حکومت متحدہ کو روکنے میں ناکام ہو گئی تو مڈٹرم الیکشن کی راہیں کھل جائیں گی۔ انہوں نے کہا میں لندن میں آصف زرداری سے ملا، انکا خیال ہے کہ استعفوں کی منظوری سسٹم کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ متحدہ کے استعفوں کو روکنے کا کوئی راستہ اب بھی باقی ہے تاہم سپیکر قومی اسمبلی نے تصدیقی کارروائی میں تیزی کرکے معاملات کو مزید پیچیدہ کردیا ہے۔ متحدہ کے ذرائع نے بھی کہا کہ استعفے دراصل کراچی آپریشن کے حوالے سے دباﺅ کا ایک حربہ تھا تاہم استعفے منظور کرلئے گئے، یہ تو وزیراعظم تھے جنہوں نے مزید کارروائی کو روکا۔ رحمن ملک نے کہا اگر ہم سے مدد مانگی گئی تو میں اور آصف زرداری الطاف کو راضی کرنے کے حوالے سے حکومت کی مدد کر سکتے ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ حکومت نے مولانا فضل الرحمن کو پارٹی کے طور پر ایم کیو ایم سے مذاکرات بڑھانے کا کہا۔ ہم چاہتے ہیں کہ متحدہ اپنا فیصلہ واپس لے مگر وہ عملی طور پر اسی وقت رابطہ کرے جب حکومت کی جانب درخواست کی جائے۔ رحمن ملک نے کہا متحدہ کے استعفوں کی منظوری کا مطلب ہے تحریک انصاف کو بھی جانا ہوگا۔ مولانا فضل الرحمن اب بھی سمجھتے ہیں کہ تحریک انصاف کے ارکان قانونی پر اسمبلی رکن نہیں ہیں۔ مولانا فضل الرحمن کا متحدہ کے بارے میں بھی یہی خیال ہے مگر وہ حیران کن طور پر متحدہ سے مفاہمت کیلئے مذاکرات کو لیڈ بھی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا میں ماضی میں بھی متحدہ سے کامیاب مذاکرات کر چکا ہوں۔ میں اب بھی ایسا کر سکتا ہوں مگر انہوں نے اس مرتبہ اے رحمن کی جگہ ایف رحمن کا انتخاب کیا ہے۔ ایک وفاقی وزیر نے ”دی نیشن“ کو بتایا کہ پیپلزپارٹی نے بھی متحدہ سے رابطوں میں مولانا فضل الرحمن کو مدد فراہم کی ہے۔ پیپلزپارٹی کے بھی ان دنوں متحدہ سے تعلقات درست نہیں لہٰذا پیپلزپارٹی کا کوئی رہنما مذاکرات کرتا تو وہ انہیں مزید خراب کر سکتا تھا۔ حکومت کو مذاکرات کے مثبت نتائج کی امید ہے۔ رحمن ملک نے کہا مولانا فضل الرحمن کے مذاکرات کو وقت حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں اصل مذاکرات پس منظر میں ہو رہے ہیں متحدہ کے حقیقی تحفظات ہیں جنہیں حکومت کو لازمی قبول کرنا چاہیے۔ حکومت 50 نشستوں پر ضمنی الیکشن کی متحمل نہیں وہ کوئی راستہ نکالے گی ورنہ ہم نئے سیاسی بحران کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ متحدہ کے ایم این اے علی رضا عابدی نے کہا سپیکر کی جانب سے تصدیق کے بعد تکنیکی طور پر استعفے منظور ہو چکے ہیں۔ ایم این ایز کے استعفوں کی تصدیق ہو چکی، ایم پی ایز اور سینیٹرز کے استعفوں کی تصدیق ہونا باقی ہے۔ انہوں نے کراچی میں ضمنی الیکشن کیلئے تیار ہے۔
رضا عابدی

ای پیپر دی نیشن