اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام متنازعہ مسائل کا بات چیت کے ذریعے حل چاہتا ہے حال ہی میں مشرقی سرحدوں پر بعض ناخوش گوار واقعات رونما ہوئے ہیں ، ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان پرُامن بقائے باہمی کی بنیاد پر دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کا حامی ہے، امن چاہتے ہیں، اگر پاکستان کی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تو ہم ا پنی سلامتی اور دفاع پرکوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ملکی سکیورٹی اور دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ قوم اقتصادی راہداری منصوبے میں آنے والی رکاوٹیں ناکام بنا دے‘ حکومت اور مسلح افواج دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں‘ دہشت گردی کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی‘ قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دی ہیں‘ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم پاک فوج اور حکومت کی پشت پر کھڑی ہے‘ وہ زمانہ ماضی کا حصہ بن چکاہے جب پاکستان تنہائی کا شکار تھا، عالمی برادری میں پاکستان کوپذیرائی مل رہی ہے، اقوامِ عالم میں پاکستان کو یہ مقام اس کی جرا¿ت مندانہ اور حقیقت پسندانہ خارجہ پالیسی سے ملا ہے، حقیقت پسندانہ خارجہ پالیسی کے باعث عالمی برادری میں پاکستان کو پذیرائی مل رہی ہے، پانی کی قلت کے مسئلے کے حل کیلئے ضروری ہے کہ ہماری قومی قیادت اور پارلیمنٹ اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے مل بیٹھے اور باہمی اتفاق رائے سے اس مسئلے کا حل ڈھونڈ نکالے۔ انہوں نے ےہ بات جناح کنونشن سنٹر مےں پاکستان کے 69وےں ےوم آزادی کی پرچم کشائی کی تقرےب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ صدر نے کہا کہ مملکت خداداد کے قیام کے لئے بزرگوں نے لازوال قربانیاں پیش کیں، آج ہم آزاد فضاﺅں میں سانس لے رہے ہیں۔ پاکستان کے یومِ آزادی کے موقع پر قومی پرچم کو وطنِ عزیز کی مقدس فضاﺅں میں لہراتا دیکھ کر اپنے جلیل القدر بزرگوں اور بانیانِ پاکستان کی قربانیوں کی یاد میرے ذہن میں تازہ ہو گئی ہے جنہوں نے تاریخ کی عدیم النظیر تحریک چلا کر غلامی کی زنجیروں کو توڑ پھینکا۔ میرے ذہن میں سرسید احمد خان کی تصویر ابھرتی ہے جنہوں نے جہالت کی تاریکیوں میں ڈوبے ہوئے برصغیر میں جدید تعلیم کی شمع روشن کر کے نئے عہد کی بنیاد رکھی۔ مشرق کے عظیم فلسفی اور شاعر علامہ محمد اقبال کے افکار کی خوشبو محسوس ہوتی ہے جنہوں نے خطے کے مسلمانوں کے لیے ایک عظیم وطن کاخواب دیکھا اور قائد اعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت کے منظر ابھرتے ہیں جنہوں نے غلامی اورجبر کی طاقتوںکا مقابلہ خالص جمہوری انداز میں کر کے تاریخ کی کایا پلٹ دی۔ آج کا دن ہمیںدیگر بانیانِ پاکستان علی برادران، قائدِ ملت لیاقت علی خاں، نواب سلیم اللہ خاں، مولوی فضل الحق سمیت دیگر بزرگوں کی قربانیوں، جدوجہد اور عظیم افکار کی یاد دلاتا ہے اور اِس عہد کی تجدید کا مطالبہ کرتا ہے کہ اپنے اِن بزرگوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ہمیں اپنے عظیم وطن کی خدمت کرنی ہے اور اس کا پرچم ہمیشہ سربلند رکھنا ہے۔ آج ہمیں ایسے ہی جذبے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے وطن کی تعمیرِ نو اپنے بزرگوں کے خوابوںکے مطابق کرسکیں۔ آج جب ہم پاکستان کو درپیش بحرانوں کا جائزہ لیتے ہیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ اِن میں سے بیشتر مسائل کی وجہ تعلیم کا انحطاط ہے۔ تنگ نظری، انتہا پسندی اور دہشت گردی کا رشتہ بھی اسی سے جڑا ہوا ہے جس سے نمٹنے کے لیے ہمیں سرسید کے جذبے کے تحت جدید تعلیم کو فروغ دینا ہے۔ پاکستان کا ایک اور بڑا مسئلہ بدعنوانی اور کرپشن ہے جس کے نتیجے میں ہماری معیشت اور انتظامی ڈھانچہ شکست وریخت کا شکار ہوا۔ ہمیں کھلی آنکھوںاوربیدارمغزکے ساتھ بد عنوان عناصر کو لگام دینی ہے۔ معاشی عدم استحکام بھی وطنِ عزیز کے لیے غیر معمولی چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے جس سے نمٹنے کے لیے موجودہ حکومت بڑی تن دہی سے کام کر رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے چین کے تعاون سے تعمیر کی جانے والی اقتصادی راہداری اس اعتبار سے غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے کہ وہ نہ صرف دونوں ملکوںبلکہ خطے کے تمام ممالک کے لیے بھی مفید ثابت ہوگی۔ اس لیے میں قوم سے کہا کرتا ہوں کہ وہ راہداری کی بروقت تکمیل کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو دور کر دے۔ پاکستان کا تیسرا بڑا مسئلہ منفی اور تخریبی عناصر کا طرزِ عمل ہے جنھوںنے بڑی منصوبہ بندی کے ساتھ قومی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی ناپاک کوششیں کی۔ یہ لوگ آئین اور جمہوریت کے بارے میں بھی منفی طرزِعمل اختیار کرتے ہیں لیکن اللہ کے فضل سے قوم باشعور ہے جس نے ایسے لوگوں کی ہر کوشش ناکام بنا کر ملک کو نظریاتی، سیاسی، اقتصادی اور ہر اعتبار سے مستحکم کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ پاکستان طویل مدت سے حالتِ جنگ میں ہے۔ ایک طرف شدت پسندوں نے ریاست کوچیلنج کر رکھا ہے تو دوسری طرف سماج دشمن عناصر اور غیر ملکی مفاد کے لیے کام کرنے والوں نے ملک کے بعض حصوں کا امن و امان بگاڑ دیا۔ حکومت نے بھرپور سیاسی عزم کے ساتھ اس چیلنج کا سامنا کیا جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ میں قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ کارروائی کامیابی کے حصول تک جاری رہے گی۔ اس جنگ میں ہماری مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوںیہاں تک کہ سکولوں کے معصوم بچوںنے بھی اپنی جانیںقربان کی ہیں جن میں سب سے تکلیف دہ واقعہ آرمی پبلک اسکول کا ہے جو بے رحم دہشت گردوں کانشانہ بنا۔ ان قربانیوں کے لیے قوم ان کی احسان مندہے اور اپنے شہیدوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے۔ یہ امر بھی باعثِ اطمینان ہے کہ پوری قوم یک جان ہو کر دہشت گرد ی اور انتہا پسندی کے خلاف اپنی حکومت اور افواج پاکستان کی پشت پر کھڑی ہے اور شدت پسند پسپا ہو رہے ہیں ۔ میں قوم کو خوش خبری دیتا ہوں کہ انشاءاللہ بہت تھوڑی مدت میں ہم ان مسائل پر قابو پا لیںگے۔ حکومت نے سیاسی و جمہوری استحکام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔ سیاسی جماعتوں میں برداشت کا کلچر فروغ پا رہا ہے، سیاست کی بنیاد پر قومی مفادکے معاملات پر اختلاف کا رحجان دم توڑ رہاہے اور قوم ہر اعتبار سے متحد اوریک جان ہو رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ گزشتہ برسوں کے دوران ہم نے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں ، اُن میں سب سے اہم کامیابی یہی ہے۔ مجھے اللہ کی رحمت سے پوری توقع ہے کہ آئندہ چند برسوں کے دوران ان معاملات میں مزید بہتری آئے گی اور ہر آنے والا دن پاکستان کے لیے استحکام اور طاقت کی نوید لائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ تعلقات کے شعبے میں بھی پاکستان نے حال ہی میں کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ وہ زمانہ ماضی کا حصہ بن چکاہے جب پاکستان تنہائی کا شکار تھا اب اللہ کے فضل و کرم سے عالمی برادری میں پاکستان کو پذیرائی مل رہی ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں سیلابی صورت حال کی وجہ سے جشنِ آزادی کی خوشیاںگہنا گئی ہیں۔ یہ صورت حال پریشان کن ہے، وقت آگیا ہے کہ مستقبل میں سیلاب اور اُس کے نقصانات سے بچنے کے لئے مستقل نوعیت کے اقدامات کئے جائیں۔ اس سلسلے میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے سنجیدہ مطالعے کی ضرورت ہے۔ مجھے اطمینان ہے کہ ہماری متعلقہ وزارت ان معاملات میں اپنی ذمہ داری پوری کر رہی ہے، میری خواہش ہے کہ ان کوششوں میں مزید تیزی پیدا کی جائے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ سیلاب سے پیدا ہونے والے نقصانات کو اس وقت تک محدود نہیں کیا جا سکتا جب تک ملک میں پانی کے چھوٹے بڑے ذخائر تعمیر نہ کیے جائیں۔ یہ امر باعثِ اطمینان ہے کہ حکومت ملک میں نئے ڈیموں کی تعمیر کے لیے پُرعزم ہے۔ دیامر بھاشا ڈیم اور داسو ڈیم پر کام جاری ہے۔ اسی طرح وزیراعظم نے چند روز قبل بلوچستان میں ڈیم کا سنگِ بنیاد رکھا ہے۔ ہماری ضرورت اس سے زیادہ ہے ۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہماری قومی قیادت اور پارلیمنٹ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے مل بیٹھے اور باہمی اتفاق رائے سے اس مسئلے کا حل ڈھونڈ نکالے تاکہ ہم سیلاب سے پہنچنے والے نقصانات کو بھی محدود کر سکیں اور پانی کی کمی کے چیلنج سے بھی نمٹ سکیں۔ جشنِ آزادی کی رونقوں میں اُس وقت تک جان نہیں پڑتی جب تک وطنِ عزیز کے گلی کوچوں میں آپ کی آوازیں نہ گونجیں۔ نوجوانوں کی سرگرمیاں اور جوش و خروش جشن آزادی کی تقریبات کا حاصل ہیں لیکن کبھی کبھار ان سرگرمیوں کی خوبصورتی بعض ناخوشگوار واقعات کی وجہ سے ماند پڑجاتی ہے۔ بچے قومی تہواروں پر خوشیاں ضرور منائیں لیکن کوشش کریں کہ ان سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے۔ قوم جشنِ آزادی کی خوشیوں میں سیلاب زدگان کو بھی شریک رکھے اور اس مشکل گھڑی میں ان کا ساتھ دے کر ثابت کردے کہ پوری قوم دکھ اور سُکھ کے ہرموقع پر اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کے ساتھ ہے۔ اپنی خوشیوں میں قبائلی علاقوں کے ان عوام کو بھی شامل رکھیں جو دہشت گردی کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑ کر کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہوئے۔ پاک وطن کا کوئی شہری رات کو کبھی بھوکا نہ سوئے۔ وطن عزیز کے گوشے گوشے میں امن قائم ہو، اس کے گلی کوچوں میں محبت کا فروغ ہو اور نفرتیںدم توڑ جائیں۔ پاکستان کا بچہ بچہ زیورِ تعلیم سے آراستہ ہو، جہالت کے اندھیرے چُھٹ جائیں اور پاکستان سائنس و تحقیق کے میدان میں صفِ اوّل کے ملکوں میں شامل ہو جائے۔ ہم عہد کریں کہ ہمارا آئندہ جشنِ آزادی آج کے جشنِ آزادی سے زیادہ بہتر اور زیادہ شاندار ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کھلی آنکھورں اور بیدار مغز کے ساتھ بدعنوان عناصر کو لگام دینی ہے۔ صدر نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک بشمول بھارت کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتا ہے تاہم ملک کو پیش آنے والے کسی بھی خطرے کا بھرپور جوراب دیا جائے گا۔ پاکستان طویل عرصے سے حالت جنگ میں ہے، ملک سے دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے قوم دہشت گردوں سے نبرد آزما افواج پاکستان کی پشت پر کھڑی ہے، ملک سے بہت جلد دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔ حکومت نے ملک میں سیاسی اور جمہوری کلچر کو مضبوط بنانے کیلئے اقدامات کئے ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے آئے جس کی وجہ سے سیاسی جماعتوں میں برداشت کا کلچر فروغ پا رہا ہے۔ ملک میں جدید تعلیم کے فروغ سے قوم کو دیگر چیلنجوں کا سامنا کرنے میں مدد ملے گی۔ معاشی بدحالی کو روکنے کیلئے حکومت تندہی سے کام کر رہی ہے، قوم پاک چین اقتصادی راہداری کی جلد تکمیل کیلئے حکومت کا ساتھ دے۔ پرچم کشائی کی اس تقریب میں وزیراعظم نواز شریف، وفاقی وزرائ، سیاسی جماعتوں کے قائدین، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، بحریہ و فضائیہ کے سربراہان اور ملک کی دیگر اعلیٰ شخصیات نے بھی شرکت کی۔
صدر/ خطاب