اقتصادی راہداری منصوبہ ختم کیا جائے، مودی کا چین سے مطالبہ، منصوبہ کشمیر کے متنازع علاقہ سے گزر رہا ہے، بھارتی وزیراعظم۔
بھارتی وزیراعظم نے بھارت کے دورے پر آئے چینی وزیر خارجہ سے ملاقات میں پاک چائنا اقتصادی راہداری منصوبے کو ختم کرنے کا جس طرح مطالبہ کیا اس سے مودی سرکار کا خبث باطن کھل کر سامنے آ گیا ہے کہ وہ کسی قیمت پر پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے کسی منصوبے کو پورا ہونے نہیں دیگا ۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے منطق یہ پیش کی ہے کہ منصوبہ متنازعہ علاقہ کشمیر سے گزر رہا ہے۔ بھارتی حکمران شاید بھول گئے کہ کشمیر پر بھارت نے جبری قبضہ کر رکھا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس مسئلہ کا حل ہوناابھی باقی ہے۔خود بھارت کا کشمیر کے جس حصے پر قبضہ ہے وہ ہی متنازعہ ہے۔ تقسیم برصغیر کے ایجنڈے کے مطابق کشمیر کا یہ مسلم اکثریتی علاقہ پاکستان میں شامل ہونا تھا۔ وہاں کے عوام گزشتہ 69 سالوں سے پاکستانی پرچم اٹھائے7لاکھ سے زیادہ بھارتی فوجیوں کی گولیوں کے سامنے پاکستان کے ساتھ اپنے اٹوٹ رشتے کا اظہار کر رہے ہیں۔ کشمیر کے گلی کوچے سے بھارتیو واپس جاﺅ کے نعروں سے گونجتے ہیں۔ جو اس بات کا اظہار ہے کہ کشمیری عوام اپنے آپ کو پاکستان کا حصہ تصور کرتے ہیں۔ مودی جس علاقے کواپنا کہہ رہے ہیں وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا تنازعہ ہے اس کا کیس بھی اقوام متحدہ میں بھارت ہی لے گیا ۔جس کا حل اقوام متحدہ نے کشمیر میں رائے شماری تجویز کیا ہے تو اس پہ عمل کیا جائے۔ کشمیریوں کو ان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے دیا جائے۔بھارت اس پر عمل کرنے سے کیوں خائف ہے۔اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کے خوشحال مستقبل کی نوید ہے اور اسی بات کی بھارت کو تکلیف ہے۔ چین پہلے بھی اس کے خلاف بھارتی وزیراعظم کا بلاجواز واویلے کو مسترد کر چکا ہے۔