لاہور (میگزین رپورٹ/ عنبرین فاطمہ) قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کی بیوہ خورشید بیگم کا کہنا ہے کہ حفیظ قومی ترانہ لکھنے کےلئے تین ماہ تک خود کو الگ تھلگ ایک کمرے میں بند کئے رکھا۔ نوائے وقت سنڈے میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے جتنی قتل و غارت ہم نے دہلی سے پاکستان ہجرت کرنے کے دوران دیکھی اسکو سوچ کر آج بھی آنکھیں نم ہو جاتی ہیں۔ حفیظ جالندھری کا ترانہ جب منتخب ہوگیا تو ان کے دوستوں نے ایک دم حفیظ سے آنکھیں پھیر لیں۔ وہ ملکی حالات پر بے حد پریشان رہتے تھے۔ بنگلہ دیش بنا تو پھوٹ پھوٹ کر روئے‘ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بننے کے بعد 1948ءمیں بھارت کے ساتھ کشمیر کے معامے پر جو پہلی جنگ ہوئی اس میں حفیظ جالندھری غازی بنا کر بھیجا اس جنگ میں انہیں گولیاں بھی لگیں۔ حفیظ حج پر جانے لگے تو علامہ اقبال نے خط لکھا اور کہا اللہ کی طرف سے حج پر جانے کو شاہنامہ لکھنے کا انعام سمجھو۔