مکرمی! محترم شوکت علی شاہ صاحب سے اردو ڈائجسٹ کے زمانے کی یاد اللہ ہے۔ شاہ صاحب نوائے وقت (2اگست 2016ئ) میں لکھتے ہیں:’’ ایک انگریز جہانگیر کے دربار میں حاضر ہوا، پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر تھا۔ اتفاق سے جہانگیر کا چہیتا بیٹا شاہجہاں بیمار پڑ گیا۔ مقامی اطبا نے معذوری ظاہر کی تو ٹامس مور نے علاج کرنے کی حامی بھری۔ شاہجہاں صحت یاب ہوا تو جہانگیرنے ڈاکٹر کو سونے میں تولنے کا حکم دیا۔‘‘ در اصل انگریز ڈاکٹر باٹن (نہ کہ ٹامس مور) کے علاج سے صحت یابی کا واقعہ شاہجہان (1627-57ئ) کا نہیں بلکہ شاہجہاں کی بیٹی جہاں آرا کا ہے۔ رہا بیچارہ ٹامس مور(Thomas more) تو اس کا تو1535ء میں ہنری ہشتم شاہ انگلینڈ کے حکم سے سر قلم کر دیا گیا تھا اور وہ برصغیر کبھی آیا ہی نہ تھا، البتہ جہانگیر(1605-27ئ) کے دربار میں ٹامس رَو سفیر بن کر آیا تھا۔ نوٹ: شاہ صاحب کے کالم میں اور ایک خبر کی سرخی میں محاورہ ’’ حامی بھری‘‘ درست نہیں لکھا گیا تھا۔اس کے بجائے ’’ ہامی بھری‘‘ لکھنا درست ہو گا۔ ’’ ہامی بھرنا‘‘ اور ’’ حامی ہونا‘‘ الگ الگ مفہوم رکھتے ہیں، ’’ہامی‘‘ (ہندی ) ہاں سے ہے جبکہ ’’حامی‘‘ (عربی ) حمایت سے مشتق ہے۔( محسن فارانی، دارالسلام، لاہور)