لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ عدلیہ کی پالیسی بند کمرے میں نہیں بن سکتی۔ اس لئے ہم نے شفافیت کو برقرار رکھنے کیلئے اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں۔ ہائی کورٹ کسی کی ذاتی جاگیر یا پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی نہیں ہے۔ یہ پاکستان کا ادارہ ہے۔ جس کے ہر کونے اور پہلو سے پاکستان جھلکتا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ میں یوم آزادی کے موقع پر تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ جسٹس منصور نے دیگر ججز کے ساتھ لاہور ہائی کورٹ کی تاریخی عمارت پر قومی پرچم لہرایا اور گارڈ آف آنر کا معائنہ بھی کیا۔ چیف جسٹس منصور علی شاہ نے حاضرین اور پورے وطن کو پاکستان کی 70ویں سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آزادی کا مطلب سوچ اور فکر کی آزادی ہے اور آزادی کا دن منا لینا ہی کافی نہیں ہے، ہمیں اس ملک کو آگے کے کر جانا ہے اور اس کیلئے عملی جدوجہد کرنا ہے، عدلیہ پاکستان کا آزاد اور خودمختار ادارہ ہے، عدلیہ میں شفافیت اور ڈائیورسٹی کی پالیسی کو برقرار رکھتے ہوئے ترقیاں اور تقرریاں میرٹ کی بنیاد پر کی جاتی ہیں، تعمیری تنقید کو کھلے دل سے قبول کرتے ہیں۔ ادارے میں کیمونیکیشن گیپ نہیں ہے۔ صوبائی عدلیہ میں اصلاحات کا عمل جاری ہے، مصالحتی مراکز اور ماڈل کورٹس کا قیام، جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی سے استفادہ اور جوڈیشل افسروں کو سہولیات کی فراہمی سے عدلیہ میں تبدیلی آ رہی ہے۔ پرانے اور روایتی طریقوں سے لاکھوں کی تعداد میں زیر التواء مقدمات کے فیصلے ممکن نہیں، پچھلے ایک سال میں لاہور ہائی کورٹ میں ایک لاکھ چالیس ہزار مقدمات کے فیصلے ہوئے، انسانی وسائل اور ان کی استعدادکار میں اضافے کے بغیر ادارے کی ترقی ممکن نہیں، ادارے میں بہتری کیلئے اقدامات روزانہ کی بنیاد پر جاری ہیں۔ آزادی ایک طبیعت، سوچ اور مزاج کا نام ہے۔ ہر کام میرٹ کی بنیاد پر سرانجام دیں۔ کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہوجائے کوئی پروا نہیں لیکن کسی کی حق تلفی نہیں ہونی چاہئے۔ لاہور ہائی کورٹ میں میرٹ کی بنیاد پر دونوں ہاتھوں سے معذور لڑکے کو بھی نوکری دی گئی ہے۔ یہ ادارہ پاکستان کا چہرہ ہے جس کی شفافیت کو برقرار رکھنے کیلئے ہم دن رات کوشاں ہیں۔ ستمبر سے ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں نیا ڈریس کوڈ متعارف کرایا جا رہا ہے۔ عزت و احترام عدلیہ کا طرہ امتیاز ہے، بار ایسوسی ایشنز بھی عزت و احترام کے اس رشتے کو مزید مضبوط بنانے کیلئے کردار ادا کریں۔ آزادی ایک نعمت ہے، ہم اس کیلئے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کو سلام پیش کر تے ہیں، اس سے زیادہ خوشی کا دن اور کوئی نہیں لیکن لمحہ فکریہ ہے کہ ہم نے اس ملک کو اب تک کیا دیا ہے اور کیا دے سکتے ہیں۔ جلد از جلد انصاف کی فراہمی کی یقینی بنائیں گے۔ دن رات محنت کر کے قانونی طریقے سے مقدمات نمٹائیں گے۔یہ محض ایک بیان نہیں بلکہ یوم آزادی پر اپنے وطن سے وعدہ ہے۔ جلد انصاف مہیا کر کے عوام کو آزادی کا تحفہ دیں گے۔ عدلیہ سے ایڈہاک ازم اور پرچی سسٹم کا خاتمہ ناگزیر ہے، میرٹ، میرٹ اور صرف میرٹ ہماری اولین ترجیح ہوگی، آج کے دن ہمارا وعدہ ہے کہ پنجاب کی عدلیہ کو شفاف اور مثالی بنائیں گے۔ وکلاء عدالتی نظام کا اہم جزو ہیں، جن کے بغیر نظام انصاف نہیں چل سکتا، وکلاء سے درخواست ہے وہ ہمارے شانہ بشانہ چلیں، عدالتیں بند کرنے سے نہیں عدالتیں چلانے سے کام چلے گا، آزادی کے دن عہد کریں سائلین کو جلد از جلد انصاف کی فراہمی کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔
جلد نصاف دیکر عوام کو آزادی کا تحفہ دینگے ایڈہاک ازم اور پرچی سسٹم کا خاتمہ ضروری ہے
Aug 15, 2017