لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ قیام پاکستان کیلئے ہمارے بڑوں نے انسانی تاریخ کی عظیم ترین قربانیاں پیش کیں۔ پاکستان کروڑوں مسلمانوں کی جدوجہد اور لاکھوں مسلمانوں کی شہادتوں کا ثمر ہے۔ قیام پاکستان کا مقصد لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی حکمرانی تھی۔ پاکستان محض جغرافیہ نہیں، ہمارا نظریہ اور ایمان ہے۔ پاکستان کی خاطر جینا افضل جہاد اور پاکستان کی خاطر مرنا مقدس شہادت ہے۔ پاکستان قیامت تک قائم و دائم رہے گا۔ آج کے دن پوری قوم کو عہد کرنا چاہئے کہ ہمارے بڑوں نے جن عظیم مقاصد کی خاطر لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور اپنا گھر بار چھوڑ کر ہجرت کی ہم ان مقاصد کو حاصل کرکے رہیں گے اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی و خوشحال پاکستان بنا کر دم لیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں یوم آزادی کے مبارک موقع پر مرکزی دفاتر کی عمارت پر پرچم کشائی کی پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں ننھے بچوں اور بچیوں نے پاکستان کے پرچم کے رنگوں والے خوبصورت کپڑے پہن رکھے تھے اور ہاتھوں میں جھنڈیاں اٹھا رکھیں تھیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پا کستان کے تمام مسائل کا حل نظام مصطفی کے نفاذ میں ہے۔ ہمیں دائیں بائیں دیکھنے کی بجائے مدینہ کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہے۔ حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے71سال گزرنے کے بعد بھی ملک میں غربت، جہالت، بے روز گاری بدامنی کے اندھیر ے ہیں۔ انہوں نے کہا خلافت کا نظام نا صرف پاکستان بلکہ پوری انسانیت کیلئے ماڈل نظام حکومت ہے۔ یوم آزادی کے موقع پر ہم عزم کرتے ہیں ہم پاکستان کو قائد اعظمؒ کے ویژن اور علامہ اقبالؒ کے خوابوں کی سرزمین بنائیں گے اور ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ پاکستان کو کلین اور گرین بنائیںگے ، انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے دشمنوں کو خبردار کرتے ہیں کہ ہمارے سیاسی اختلافات اپنی جگہ مگر ملک و قوم کے تحفظ کیلئے ہم سب ایک ہیں۔سراج الحق کی صدارت میں جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیاسی صورتحال پر بحث کے بعد ایک قرار داد منظور کی گئی جس میں 2018ء کے انتخابات کو غیر شفاف، غیر جانبدارانہ اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا یہ الیکشن کمشن کی بہت بڑی ناکامی ہے جو انتہائی افسوسناک ہے۔ مرکزی شوریٰ کی نظر میں اگرچہ پارلیمانی اصلاحات کے نتیجہ میں الیکشن کمیشن کو زیادہ بااختیار بنایا گیا لیکن وسیع اختیارات اور 20ارب روپے کے بھاری بجٹ کے باوجو د الیکشن کمیشن مکمل ناکام رہا۔ مجلس شوریٰ کی نظر میں اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے اپنی پسند کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے سیاست و انتخابات میں مداخلت تو کسی نہ کسی انداز میں ماضی میں بھی ہوتی رہی ہے لیکن انتخابات 2018ء کے مطلوبہ نتائج کے لیے گزشتہ کئی برسوں سے ان کی واضح اور ہر کسی کو نظر آنے والی مداخلت ہوئی جو ملک و قوم کے لیے ہی نہیں خود اداروں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس الیکشن کمیشن سے وضاحت مانگنے میں حق بجانب ہے وہ بتائے 20کروڑ روپے کی بھاری لاگت سے بننے والا آر ٹی ایس کیوں ناکام ہو ا یاکس نے کن مقاصد کے تحت اسے ناکام بنایا۔ انتخابی قوانین کی پابندی کرتے ہوئے آر او ز کی طرف سے رات 4بجے تک انتخابی نتائج کااعلان کیوں نہیں ہوسکااور اگلی رات 4بجے تک انتخابی نتائج کہاں بنتے رہے۔ 16لاکھ 78ہزار ووٹ کیوں مسترد ہوئے اور قومی اسمبلی کے پچاس اور صوبائی اسمبلیوں کی 120 نشستوں پر جیتنے والے کے ووٹوں کے فرق سے مسترد شدہ ووٹ زیادہ کیوں تھے۔ مہر شدہ بیلٹ پیپرز کچرہ کنڈی اور سکولوں کے ڈیسکوں سے کیوں مل رہے ہیں اور ان مہر شدہ بیلٹ پیپرز پر مہریں بلے پر نہیں بلکہ کتاب اور دیگر نشانات پر موجود ہیں گویا بیلٹ بکسوں سے دیگر جماعتوں کے ووٹ نکال کر ایک جماعت کے ووٹوں کا اضافہ کیاگیا۔ دوبارہ گنتی میں ووٹوں کا فرق کیوں نکل رہاہے اور کیوں ہارے ہوئے جیت اور جیتے ہوئے ہار رہے ہیں۔ جماعت اسلامی ایک مرتبہ پھر اعلان کرتی ہے کرپشن فری پاکستان کے قیام اور احتساب سب کا کے لئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔