لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) پنجاب کی صارف عدالتوں نے سالانہ بجٹ میں اضافے کے ساتھ بجٹ کے استعمال میں محکمانہ شرائط ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ پنجاب کی11 صارف عدالتوں کی طرف سے سیکرٹری صنعت کو بھجوائے گئے خطوط میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے ہر صارف عدالت کیلئے مختص کردہ بجٹ میں ششماہی بنیادوں پر تناسب مقرر کیا ہے جس کے باعث عدالتوں کے امور چلانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔مختص بجٹ میں ہر عدالت کیلئے پنتالیس لاکھ روپے تنخواہوں کی مد میں ہیں دیگر متفرق اخراجات کیلئے صرف بیس لاکھ روپے تک رکھے گئے ہیں جو ناکافی ہیں۔ اوپر سے محکمانہ طور پر یہ شرط بھی عائد کر دی ہے ابتدائی چھ ماہ میں بجٹ کا پچاس فیصد سے کم خرچ کیا جائے جبکہ دوسری ششماہی میں باقی اخراجات کئے جائیں جبکہ ان عدالتوں کیلئے اوور ڈرافٹ کی مد میں بھی ہر طرح کی گرانٹ منظور کئے جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ حکومتی احکامات کے مطابق مروجہ طریقہ کار پر عمل نہ کرنے والی عدالتوں کے فنڈز روک لئے جائیں گے۔ حکومتی مروجہ پالیسی نے صارف عدالتوں کو مالی بحران میں مبتلا کر دیا ہے۔ محکمہ صنعت کو خطوط کے ذریعے کہا گیا ہے کسی بھی شرط کے بغیر عدالتوں کو بجٹ استعمال کرنے کی اجازت اوراس میں اضافہ کیا جائے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق لاہور، ملتان، ڈیرہ غازی خان، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، سرگودھا، راولپنڈی، بہاولپور، فیصل آباد اور ساہیوال کی صارف عدالتوں کو رواں سال کیلئے ساٹھ لاکھ روپے بجٹ دیا گیا جن میں ہر عدالت کیلئے پنتالیس لاکھ روپے تنخواہ کی مد میں مختص کئے گئے۔ باقی رقم سے ان عدالتوں کو کمپیوٹرز، ٹائپنگ مشینیں، سٹیشنری، یوٹیلٹی بلز اور متفرق اخراجات پورے کرنے کی ہدایت کی گئی جبکہ الیکٹرانکس مشینری اور نئے آلات کی خریداری کیلئے کوئی اضافی فنڈ نہیں رکھا گیا۔کئی عدالتوں کے روز مرہ کے معاملات پرائیویٹ کمپنیوں سے کریڈٹ لے کر اور سینئر وکلاء کی ڈونیشن سے چلائے جا رہے ہیں۔صارفین کے حقوق کیلئے بنائی گئی زیادہ عدالتوں میں کئی برسوں سے نئے آلات یا دفتری سامان کیلئے خریداری نہیں کی گئی۔ الیکٹرونکس آلات کی مرمت کا کام بھی تنخواہوں کیلئے مختص فنڈز میں سے رقم نکال کر کرایا جاتا ہے۔ چار شہروں کی صارف عدالتیں گزشتہ دو برسوں میں پرائیویٹ کمپنیوں سے کریڈٹ پر سٹیشنری کا سامان لیتی رہی ہیں۔ بروقت ادائیگی نہ ہونے پر ان کمپنیوں نے بھی سامان دینا بند کر دیا۔ ان حالات کے بارے میں محکمہ کو خطوط ارسال کئے گئے مگر مالی مسائل کے بارے میں کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق رواں سال ختم ہونے تک صارف عدالتوں کو فنڈز کی فراہمی میں اضافہ نہ کیا گیا تو کسی کورٹ فیس کے بغیر عوام کو ریلیف دینے والی عدالتیں شدید متاثر ہوں گی۔