آباد (نمائندہ خصوصی) فنانشیل ایکشن ٹاسک فور کا 6 رکنی وفد اسلام آباد پہنچ گیا۔ وفد میں ایشیاءپیسفک گروپ کے ارکان اور منی لانڈرنگ ماہر شامل ہیں۔ وفد پاکستانی حکام کے ساتھ ”گرے لسٹ“ سے نکلنے کے لئے تیار کردہ ایکشن پلان کے تکنیکی پہلو¶ں کا جائزہ لے گا اور ستمبر میں پاکستان اور ایشیاءپیسفک گروپ کے مشترکہ اجلاس سے قبل اقدامات کے م¶ثر ہونے کا تجزیہ کرے گا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز بات چیت کے پہلے دور میں ایف اے ٹی ایف کی منی لانڈرنگ روکنے کے لئے سفارشات اور اس سلسلے میں پاکستان کے اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں‘ فنانشیل مانیٹرنگ یونٹ کے نمائندوں نے ایف اے ٹی ایف کی ٹیم کو اقدامات کی تفصیل بتائی۔ ٹیم کو بتایا گیا کہ منی لانڈرنگ کے روک تھام کے لئے جرم کی سزا اور پنلٹی کو نئی قانون سازی کے ذریعے بڑھا دیا جائے گا۔ ایف اے ٹی ایف کی ٹیم کو بتایا گیا کہ پاکستان منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کے خطرات سے بخوبی آگاہ ہے اور ان خطرات کے سدباب کے لئے ملکی اور بیرونی ملک ہر طرح کے مناسب اقدامات کر رہا ہے۔ ٹیم کو بتایا گیا کہ پاکستان نے 26 نکات پر مبنی ایکشن پلان پر عملدرآمد شروع کر رکھا ہے۔ فنانشیل مانیٹرنگ یونٹ مختلف مشکوک ٹرانزیکشن کی رپورٹ کر رہا ہے۔ اس طرح کی سات ٹرانزیکشن کی جانچ کر کے 2 ارب روپے ضبط کئے گئے۔ ایک ہزار سے زائد رپورٹس درج کی گئیں اور 542 مقدمات میں الزامات ثابت ہونے پر سزائیں بھی دی گئی ہیں۔ لشکر طیبہ اور اس جیسی دوسری تنظیموں کی فنانسنگ کی روک تھام داعش اور اس جیسی دوسری کالعدم تنظیموں کو پیسے کی منتقلی روکنے کے لئے اقدامات کے بارے میں بتایا گیا۔ ٹیم کو آگاہ کیا گیا کہ ایس ای سی پی نے اینٹی منی لانڈرنگ ریگویشن جاری کر رہا ہے۔ ٹیم کی وزیر خزانہ سے بھی ملاقات ہو گی جبکہ ٹیم کا ریویو 16 اگست تک جاری رہے گا۔ پاکستان کی طرف سے ”گرے لسٹ“ سے نکلنے کے لئے جائزہ جنوری 2019 ءمیں ہو گا جبکہ اس سے قبل ایف اے ٹی ایف کی ٹیم دوبارہ دورہ بھی ہو گا اور متعدد دوسرے اجلاس بھی ہوں گے۔