لندن (آ ئی این پی) بھارتی آئین میںمقبوضہ جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں فوج کے اضافی دستے بھیجنے کے بھارتی حکومت کے حالیہ اقدام کیخلاف پوری دنیا میں بھر پور احتجاج کیا جا رہا ہے اور بھارت پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابقہ حیثیت بحال کرکے وہاں بھیجی گئی اپنی اضافی فوج فوری طور پر واپس بلائے اور کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرے۔ برطانوی پارلیمنٹ کے 45 سے زائد ارکان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی حکومت کے حالیہ اقدامات کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیرکے تشویشناک حالات کا نوٹس لے اور کشمیر کے دیرینہ مسئلہ کے حل کیلئے تمام فریقین کے مابین ثالثی کرکے انہیں مذاکرات کی میز پر لائے۔ برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران کی یاداشت میں کہا گیا ہے کہ انہیں ان اطلاعات پر گہری تشویش ہے کہ بھارتی حکومت نے کشمیر کی اپنی خود مختیار حیثیت کو ختم کرنے کیلئے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کردیا ہے، بھارت کا یہ یکطرفہ فیصلہ کشمیر کی سیاسی حیثیت اور کشمیریوں کے حق حکمرانی پر براہ راست حملہ ہے۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل370 کی منسوخی کے خطے کیلئے خطرناک نتائج برآمد ہونگے برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے تحفظ کیلئے سنگین خطرہ کے طور پر سامنے آنیوالے کشمیر کے حساس ترین معاملے پر فوری طور پر سلامتی کونسل کی توجہ دلائیں۔ کیونکہ کشمیر کے متنازعہ مسئلہ کے دونوں اہم ترین فریق بھارت اور پاکستان ایٹمی صلاحیتوں کے حامل ممالک ہیں، دریں اثناء یورپی پارلیمنٹ کے ممبران ارینا وان ویز، شفق محمد، فل بینیون، جوڈتھ ہنٹنگ، کرس ڈیوس، انٹونی ہک، مارٹن ہورووڈ، لوسی نیتسنگا اور شیلہ رچی نے بھی اپنے دستخطوں سے یورپی یونین کے نمائندہ خارجہ امورفیڈریکا موگھرینی کو ایک الگ خط ارسال کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر کے علاقہ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے کشمیر میں اپنی فوج کی تعداد میں اضافہ کیا ہے ، یورپی پارلیمنٹ کے ممبران کے خط میں کہا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی فوج نے 30 جولائی کو لائن آف کنٹرول کے قریب کلسٹر گولہ بارود استعمال کیا جس میں کئی شہری ہلاک ہوئے حالانکہ کلسٹر گولہ بارود کا استعمال جینیوا کنونشنوں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی کے مترادف ہے، اس لیے ہمیں تشویش ہے کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل370 کی منسوخی سے خطے میں پہلے سے بگڑتی ہوئی صورتحال مزیدبگڑ جائیگی اور مقبوضہ کشمیر کے 7 ملین سے زیادہ افراد اپنے گھروں میں ہی اپنے بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہوجائیں گے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ کشمیری عوام گزشتہ 7 دہائیوں سے اپنی مشکلات پر دنیا کی خاموشی کو بھی برداشت کر رہے ہیں، گزشتہ روز برمنگھم اور لندن میں بھی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بدلنے کیخلاف احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے بھارتی مظالم کیخلاف شدید نعرہ بازی کی گئی۔ برطانوی نڑاد پاکستانیوں اور کشمیری برادری نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بدلنے کیخلاف برمنگھم بھارتی سفارتخانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں سابق برطانوی رکن پارلیمنٹ جارج گیلووے اور ممبر پارلیمنٹ خالد محمود اور آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے رکن راجہ جاویدکے علاوہ مقامی کونسلرز نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم کیخلاف شدید نعرے بازی کی جب کہ لندن میں بھارتی اقدامات کیخلاف سکھ تنظیموں کے نمائندوں نے پریس کانفرنس کی اور مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین بھارتی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی۔ یوم آزادی کی تقریب واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں ہوئی پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید نے پرچم کشائی کی ڈاکٹر اسد مجید نے پاکستانی کمیونٹی کو مبارکباد دی۔ یوم آزادی کے موقع پر بریڈ فورڈ میں پاکستانی قونصلیٹ کے حوالے سے پروقار تقریب ہوئی۔ قونصلر اتاشی افضال الرحمن نے قومی ترانے کی دھن پر پرچم کوفضا میں لہرایا، قونصلر اتاشی نے صدر اور وزیراعظم پاکستان کے پیغامات پڑھ کر سنائے۔
کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے دنیا بھر میں احتجاج: اقوام متحدہ فوری مداخلت کرے: یورپی، برطانوی پارلیمنٹ
Aug 15, 2019