اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی‘سٹاف رپورٹر) مملکت خدا داد پاکستان کا 74 واں یوم آزادی پورے جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاک سر زمین کی ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنانے اور ملک کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ رکھا جائے گا۔ جشن آزادی کی تقریبات کا آغاز صبح سویرے اسلام آباد سمیت چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں توپوں کی سلامی سے ہوا۔ وفاقی دار الحکومت اسلام آباد میں اکتیس اور لاہور کے محفوظ شہید گیریژن میں اکیس توپوں کی سلامی دی گئی۔ دن کا آغاز ملک و قوم کی سلامتی، ترقی اور خوشحالی کے لیے خصوصی دعائوں کے ساتھ ہوا۔ اس موقع پر علماء کرام اور مشائخ عظام نے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں بھی خصوصی دعائیں کیں۔ نماز جمعہ کے اجتماعات میں پاکستان کی سلامتی کے لئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ ایوان صدر اسلام آباد میں پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی جس میںصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی مہمان خصوصی تھے۔ جشن آزادی کو پوری شان و شوکت سے منانے کے لیے لوگوں نے محلوں، گلیوں، گھروں اور فلیٹوں کو جھنڈیوں سے سجایا ہے۔ وفاقی دار الحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی میں شہری ہزاروں گاڑیوں پر سڑکوں پر نکل آئے پاکستان اور کشمیر کے قومی پرچم لہراتے رہے، چھتوں اور گاڑیوں پر پرچم لہراتے رہے۔ بچوں، بچیوں، لڑکیوں اور خواتین نے جشن آزادی کی مناسبت سے لباس زیب تن کیے، بالوں میں جھنڈوں کی مناسبت سے ہیئر کلپس لگائے ہیں، نوجوانوں نے ایسے فیس ماسک بھی استعمال کئے ہیں جو قومی جھنڈے کے رنگوں سے مماثلت رکھتے ہیں۔ نیول کیڈٹس کے چاک و چوبند دستے نے بابائے قوم کو جنرل سلیوٹ پیش کیا۔ مہمان خصوصی نے مزار پر فاتحہ خوانی کی اور پھول چڑھائے، کمانڈنٹ پاکستان نیول اکیڈمی کموڈور مشتاق احمد نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کئے۔ اس موقع پر قومی ترانہ بھی پیش کیا گیا اور شرکاء سے تحریک انصاف کے رہنمائوں اراکین اسمبلی اور وفاقی وزرا نے خطاب کیا۔ اس موقع پر شاندار آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ پوری قوم کشمیریوں کے ساتھ ہے، ہم اپنی زندگی میں کشمیر کو آزاد ہوتا دیکھیں گے۔ لاہور میں شاہی مسجد کے احاطے میں واقع مزار اقبال پر بھی تبدیلی گارڈز کی تقریب ہوئی۔ کورکمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان نے مزار اقبال پر حاضری دی۔ پاک فوج کے چاک و چوبند دستے نے مزار اقبال کی گارڈز تبدیلی کے فرائض سنبھال لئے۔ کور کمانڈر ماجد احسان نے مہمانوں کی کتاب میں تاثرات درج کئے۔ لاہور کے سروسز ہسپتال کے احاطے میں یوم آزادی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں پرنسپل ڈاکٹر محمود ایاز اور ایم ایس افتخار احمد کے علاوہ ڈاکٹرز نرسز اور دیگر میڈیکل اسٹاف نے شرکت کی۔ کوئٹہ، سکھر، حیدآباد، گوجرانوالہ، سرگودھا اور پاکپتن میں عوام کا جذبہ مثالی تھا۔ لاڑکانہ، جیکب آباد، بہاولپور اور اٹک میں بھی جشن آزادی دھوم دھام سے منایا گیا۔ رینجرز اور پولیس نے سندھ کے مختلف شہروں میں فلیگ مارچ کیا۔ مظفر آباد اور گلگت بلتستان میں بھی پاکستان زندہ باد کے نعروں کی گونج رہی۔ مختلف شہروں میں نوجوانوں کی ٹولیاں موٹر سائیکلوں پر قومی پرچم تھام کر مارچ کرتی رہیں۔ آزاد جموں وکشمیر سپریم کورٹ میں پاکستان کے 73ویں یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب کا انعقاد ہوا۔ چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے پرچم کشائی کی۔ اس موقع پر معزز جج آزاد جموں وکشمیر سپریم کورٹ جسٹس غلام مصطفے مغل، وائس چیئرمین بار کونسل آزاد جموں وکشمیر چوہدری محمد الیاس، صدر و عہدیداران سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، صدر ہائی کورٹ بار راجہ آصف بشیر، صدر سینٹرل بار ایسوسی ایشن ناصر مسعود مغل ، عہدیداران بار کے علاوہ سینئر وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں جنوبی وزیرستان میں جشن آزادی کے حوالے سے عوام میں جوش و خروش دیکھنے کے لائق رہا۔ بہادر محسود اور وزیر قبائل کا پاکستان سے محبت کا والہانہ انداز نظر آیا۔ سبز ہلالی پرچم لہراتے ہوئے ریلیاں نکالی گئیں‘ پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے گئے۔بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن میں جشن آزادی پر خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ پاکستان کے قائم مقام ہائی کمشنر سید علی حیدر نے ہائی کمیشن میں 74 ویں یوم آزادی کے موقع پر پرچم لہرایا۔ دوسری طرف دبئی میں پاکستان قونصل خانے اور ریاض کے سفارتخانے میں بھی جشن آزادی کی تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔
سری نگر (نوائے وقت رپورٹ) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں پابندیوں کے باوجود کشمیریوں نے پاکستان کا یوم آزادی 14 اگست بھرپور جوش و جذبے سے منایا۔پوری وادی پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی۔ آج (15 اگست) کو بھارت کے یوم آزادی پر پوری وادی میں یوم سیاہ منایا جائے گا۔ فوجی محاصرے کے باوجود سری نگر کے در و دیوار پر پاکستان جیوے کے نعرے درج کر دیئے گئے۔ کشمیریوں کا کہنا تھا پاکستان کے ساتھ ان کا رشتہ لازوال ہے۔ حریت کانفرنس کی اپیل پر کشمیری یوم آزادیِ پاکستان منا رہے ہیں۔ قابض فوج نے جموں جیل میں قید حریت رہنما اشرف صحرائی کی فیملی کو ان سے ملنے سے روک دیا۔ دیگر کشمیری رہنمائوں کو بھی بھارتی سرکار کی ناجائز پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ علاوہ ازیں کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سری نگر میں نائوگام بائی پاس کے قریب پولیس پارٹی پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔ حملہ آور کارروائی کے بعد فرار ہوگئے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، حملے کے بعد پولیس اور پیرا ملٹری فورسز نے علاقے کا محاصرہ کرکے گھر گھر تلاشی کا عمل شروع کردیا۔ تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ دوسری جانب آج یوم آزادی پاکستان کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں سخت سکیورٹی نافذ کی گئی اور جگہ جگہ بھارتی فوج کے اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے۔ اس کے باوجود غیور اور بہادر کشمیریوں نے پاکستان کے حق میں ریلیاں نکالیں اور جشن منایا۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق حریت رہنما عبدالحمید لون نے کہا ہے کہ کشمیر جیوے جیوے پاکستان اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔ بھارتی غیرقانونی قبضے والے جموں و کشمیر میں کشمیریوں نے سخت پہرے کے باوجود یوم آزادی پاکستان منایا۔ کشمیری خواتین نے گھروں میں ترانوں کی گونج میں جشن یوم آزادی پاکستان منایا۔
لاہور (نوائے وقت رپورٹ)یوم آزادی پر مختلف جماعتوں و تنظیموں نے ریلیاں نکالیں۔ تحریک لبیک پاکستان کے امیر علامہ خادم حسین رضوی نے یوم آزادی پاکستان کے موقع پرکہا نظریہ پاکستان مارچ ملک پاکستان کی حقیقی آواز ہے۔ مسجد وزیر خان میں ناچ گانے والے کو معافی مانگنے پرچھوڑ دیتے ہو اور ختم نبوت کے پہرہ داروں پر دہشت گردی کے پرچے دیتے ہو۔ جو گناہ ہوا اسکا ذمہ دار کون ہے؟۔ حکومت کو مسجد کی بے حرمتی کرنے والوں کو سخت سزا دینی چاہئے۔ علامہ خادم حسین رضوی نے مزید کہا کہ آئندہ جمعہ میں مسجد وزیر خان میں ادا کروں گا۔ نظریہ پاکستان مارچ میں لاہور سمیت گردونواح کے سیکڑوں ذمہ دار و ہزاروں کارکنان نے گاڑیوں، بسوں، موٹر سائیکلوں ودیگر سواریوں پر بھرپور شرکت و خطابات کئے۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم اور تحریک صراط مستقیم کی دعوت پر پاکستان سمیت پوری دنیا میں یوم آزادی جوش خروش سے منایا گیا۔ اس موقع پر چھوٹے بڑے شہروں میں ریلیوں اور سیمینارز کا انعقاد کیا گیا۔ مرکزی مارچ مرکز صراط مستقیم تاج باغ سے ہربنس پورہ لاہور تک ’’آزاد پاکستان مارچ‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ شرکاء مارچ اللہ اکبر، لبیک یا رسول اللہ ’’جیوے جیوے پاکستان اور اولیاء کا ہے فیضان پاکستان پاکستان‘‘ کے نعرے لگارہے تھے۔ مارچ میں علماء و مشائخ اور عوام اہل سنت کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مارچ کی قیادت تحریک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم کے قائم مقام امیر حضرت علامہ مولانا قاری فرمان علی حیدری نے کی۔ صاحبزادہ مرتضی علی ہاشمی ‘مولانا محمد فیاض وٹو جلالی‘ مولانا حامد مصطفی جلالی نے ریلی سے خطاب کیا۔ مارچ سے پہلے مرکزی سیکرٹریٹ مرکز صراط مستقیم تاج باغ لاہور میں پرچم کشائی کی گئی اور شہداء آزادی اور قائدین آزادی کی ارواح کو ایصال ثواب کرنے کے لیے قرآن خوانی کی گئی۔ محنت کشوں نے 73ویں یوم آزادی کے موقع پر ملک بھر میں خصوصی اجتماعات منعقد کر کے قائد اعظم محمد علی جناح اور ان کے رفقاء اور پاک و ہند کے مسلمانوں کی آزادی کی عظیم جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اس موقع پر آل پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے زیر اہتمام خصوصی تقریب ہوئی جس میں ملحقہ کنفیڈریشن کے عہدیداران، بزرگ مزدور رہنما خورشید احمد، مرکزی جنرل سیکرٹری‘ روبینہ جمیل صدر‘ اکبر علی خان‘ اسامہ طارق حسن دیگر مزدور رہنمائوں نے خطاب کیا۔ اس کے علاوہ ملحقہ ٹریڈ یونینوں بمعہ واپڈا محکمہ بجلی‘ پی ڈبلیو ڈی‘ ٹرانسپورٹ‘ بینکس ‘ باٹا‘ ایریگیشن‘ یونائیٹڈ بنک‘ نیشنل بنک آف پاکستان‘ ٹیکسٹائل‘ انجینئرنگ‘ پی ٹی سی ایل کے نمائندگان نے بھی بھاری تعداد میں شرکت کی۔ عوامی رکشہ یونین پاکستان کے مرکز ی چیئرمین مجید غوری نے کہا ہے کہ آزادی بہت بڑی نعمت اور پاکستان اللہ کا انعام ہے۔ پاکستان مارچ میں عوامی رکشہ یونین، پاکستان ٹرانسپورٹ کونسل، عوامی ایمبولینس یونین، عوامی مزدور یونین، عوامی کیٹرنگ یونین، عوامی ویگن یونین، عوامی ٹرانسپورٹ یونین، عوامی ٹیکسی یونین، عوامی سکول وین یونین، عوامی ویگن یونین کے کارکنان کے علاوہ، طلبائ، سول سوسائٹی اور عوامی پاسبان کے ہزاروں کارکنان و عہدیداران نے اپنی موٹر سائکلوں، کاروں، ویگنوں، رکشوں، ٹیکسیوں، ایمبولینسوں، مزدا ٹرکوں، فلائنگ کوچز، چنگ چی رکشوں، لگڑری گاڑیوں پر اور پیدل قومی پرچم اٹھائے شرکت کی۔ پاکستان مارچ کی قیادت عوامی رکشہ یونین کے چیئرمین مجید غوری، پاکستان ٹرانسپورٹ کونسل کے چیئرمین حاجی تنویر خان، صدر چوہدری فلک شیر، حاجی رفاقت، ذیشان اکمل، عزیز عباسی، عبدالرزاق، وارث جوئیہ، فیاض شاہ، تنویر شاہ، اے ڈ ی فیصل و دیگر نے کی۔