تجزیہ :محمد اکرم چوہدری
یوم آزادی ( 14 اگست کو ) روزنامہ نوائے وقت سمیت تمام اردو اور انگریزی اخبارات میں خبر شائع ہوئی کہ مسابقتی کمشن پاکستان نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور اس کی 55 ممبر شوگر ملوں پراینٹی مسابقت سرگرمیوں ہر 44ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے جو مسابقتی کمشن کی تاریخ کا سب سے بڑا جرمانہ ہے جسے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے مسترد کر دیا ہے اور اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ میں نے اس خبر کا حقائق کی بنیاد پر تجزیہ شروع کیا تو سب سے پہلا انکشاف ہوا کہ اب تک مسابقتی کمشن پاکستان نے ملک میں جتنے بھی غیر قانونی منافع کمانے کے لئے قائم ہونے والے گٹھ جوڑ کے خلاف کارروائی کر کے جرمانہ عائد کیا اس ایسوسی ایشن نے اس کے خلاف عدالت سے حکم امتناعی لے لیا اور اب یہ مقدمے عدالتوں میں چل رہے ہیں ایک بھی ایسوسی ایشن نے جرمانہ ادا نہیں کیا بلکہ وہ دھڑلے سے جب چاہتے ہیں قیمتیں بڑھا لیتے ہیں۔ پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن، پاکستان وناسپتی گھی مینوفیکچرز ایسوسی ایشن، پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن، پاکستان سیمنٹ مینوفیکچرز ایسوسی ایشن اس کی واضح مثالیں ہیں۔ بلکہ پاکستان سیمنٹ مینوفیکچرز ایسوسی ایشن نے تو شوکاز نوٹس بھی ایشو نہیں ہونے دیا اور پہلے ہی عدالت سے حکم امتناعی لے لیا۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے مسابقتی کمشن پاکستان کی کارروائی پر ردعمل کا اظہار کیا ہے جبکہ باقی ایسوسی ایشنز خاموشی سے عدالت سے حکم امتناعی لے کر اپنا کام کرتی رہیں خاص طور پر شوگر ملز ایسوسی ایشن نے جو پریس ریلیز جاری کی اس کو پڑھ کر ایک اور انکشاف ہوا کہ فیصلہ ایسا ہو کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے مسابقتی کمشن کے 4 ممبرز پر مشتمل بورڈ نے فیصلہ تحریر کیا جس میں 2 ممبرز نے جرمانہ عائد کرنے کے حق میں فیصلہ دیا جبکہ 2 ممبرز نے اس سے اختلاف کیا کہ ابھی مذید تحقیق کی جائے لیکن جب شوگر مل مالکان اس فیصلے کے خلاف عدالت میں جائیں گے تو ان کے بہترین وکلا اسی پوائنٹ پر حکم امتناعی لینے کیلئے داؤ پیچ لڑائیں گے کہ یہ فیصلہ مسابقتی کمشن کے قوانین کے خلاف ہے 2 ممبرز نے جرمانہ عائد کیے جانے سے اختلاف کیا ہے میری وزیر اعظم عمران خان سے درخواست ہے کہ وہ اداروں کے قوانین آپ ڈیٹ کرانے کے لئے قانونی ماہرین اور متعلقہ شعبے کے ماہرین پر مشتمل افراد کا فوری طور پر کمشن تشکیل دیں جو اداروں کے قوانین میں قانونی سقم کو دور کرائے اس کے علاوہ وہ اس معاملے کی بھی انکوائری کرائیں کہ مسابقتی کمشن پاکستان نے اب تک جن ایسوسی ایشنوں کا غیر قانونی گٹھ جوڑ ثابت کیا انہوں نے جرمانے کیوں نہیں ادا کئے اگر اس میں قانون سازی کی ضرورت ہے تو پارلیمنٹ مطلوبہ قانون سازی کرے۔ مجھے اس میں کوئی شک نہیں کی دیگر ایسوسی ایشنز کی طرح پاکستان شوگر ملز بھی حکم امتناعی حاصل کر لے گی اور یہ کیس بھی دیگر کیسوں کی طرح غیر معینہ مدت تک چلے گا اس میں ہمارے ملک کی عدالتوں کا کوئی قصور نہیں کیونکہ کیس ہی ایسا کمزور بنایا جاتا ہے جس کا فائدہ طاقتور طبقوں کو پہنچتا ہے۔ مجھے صرف ملک کے غریب عوام کا خیال ستارہا ہے جو ان طاقتور طبقوں کے ہاتھوں بری طرح لٹتے ہیں۔ میری چیف جسٹس آف پاکستان سے پرزور اپیل ہے کہ وہ اس معاملے کا ازخود نوٹس لیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ گٹھ جوڑ کر کے ناجائز منافع کمانے والی ایسوسی ایشنز پر بھاری جرمانے عائد ہوتے ہیں لیکن سب کو حکم امتناعی مل جاتاہے اور وہ گٹھ جوڑ کر کے ناجائز منافع کمانے میں لگے ہوئے ہیں جس کی قیمت عوام ادا کر رہی ہے۔ میں نے مسابقتی کمشن پاکستان کا آرڈر پڑھا ہے جس میں جن 55 شوگر ملوں پر جرمانہ عائد کیا گیا ان میں جے ڈبلیو ڈی شوگر ملز نمبر 1،2،3،لیہ شوگر ملز، سفینہ شوگر ملز،حسین شوگر ملز،ہنزہ شوگر ملز نمبر ایک اور دو،المعیزانڈسٹریز یونٹ ون،المعیز ٹوشوگرملز، ڈھرکی شوگر ملز، اشرف شوگر ملز،چشمہ ون شوگر ملز،چشمہ ٹو شوگر ملز،بابا فرید شوگر ملز،چنار شوگر ملز،چوہدری شوگر ملز،اتحاد شوگر ملز،فاطیمہ شوگر ملز،رسول نواز شوگر ملز،شیخو شوگر ملز،آر وائے کے شوگر ملز،انڈس شوگر ملز،نون شوگر ملز ،جوہرآباد شوگر ملز،شاہ تاج شوگر ملز،شکر گنج ون شوگر ملز،شکر گنج ٹو شوگر ملز ،تاندلیانوالہ ون شوگر ملز،تاندلیانوالہ ٹو شوگر ملز،تاندلیانوالہ زماند شوگر ملز، فیکٹو شوگر ملز،خزانہ شوگر ملز،سندھ آبادگر شوگر ملز،ایس جی ایم شوگر ملز،رانی پور شوگر ملز،تھرپارکر شوگر ملز،العباس شوگر ملز ،میرپور خاص شوگر ملز،فرحان شوگر ملز ،دیوان شوگر ملز،سنگھار شوگر ملز،شاہ مراد شوگر ملز،النور شوگر ملز،خیرپور شوگر ملز،حسیب شوگرملز،متیری( Matiari)شوگر ملز،جے کے شوگر ملز،آرمی ویلفئیر شوگر ملز،عبداللہ شاہ غازی شوگر ملز،مہران شوگر ملز،آدم شوگر ملز،پتوکی شوگر ملز، پاپولر شوگر ملز اور مدینہ شوگر ملز شامل ہیں۔