طالبان مزارشریف میں داخل، جنرل رشید دوستم فرار

کابل:امریکی فورسز کے انخلاء کے بعد افغانستان میں طالبان کے قبضوں میں مزید تیزی آگئی۔ طالبان نے شمالی افغانستان میں آخری بڑے شہر مزار شریف میں داخل ہو گئے۔قبضے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

افغان میڈیا کے مطابق جنرل عبدالرشید دوستم ازبکستان فرار ہو گئے ہیں ۔ طالبان کے کابل شہر کے قریب  پہنچتے ہی شہر میں افراتفری پیدا ہو گئی ہے ۔ کابل میں لوگ بینکوں سے  رقوم نکلوا رہے ہیں جب کہ بینکوں میں کیش ختم ہو گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ چند روز کے دوران طالبان کی کاررائیوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہےاورگزشتہ شب طالبان مزارشریف میں داخل ہو گئے جہاں قبضے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ مزار شریف شمالی افغانستان میں آخری بڑا شہر اور دارالحکومت تھا۔
دوسری جانب ملک کے دیگر حصوں میں بھی طالبان کی کاررائیاں جاری ہیں اورطالبان نے فاریاب صوبے کے ضلع پشتون کوٹ پر قبضہ کر لیا جبکہ تمام سرکاری عمارات طالبان کے کنٹرول میں ہیں،طالبان نے لغمان کے صوبائی دارالحکومت مھترلام پر بھی قبضہ کر لیا۔

دوسری جانب طالبان کے جلال آباد میں میں داخل ہونے کے بعد قبائلی عمائدین کے ذریعے طالبان اور گورنر کے درمیان معاہدہ طے پا گیاہے جس کے مطابق جلال آباد صبح پرامن طور پر طالبان کے حوالے کر دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ انہوں نے اضافی فوجی دستوں کو کابل جانے کی منظوری دی ہے تاکہ امریکی سفارتی عملے کو محفوظ طریقے سے نکالنے اور افغانستان سے اہلکاروں کو ہٹانے میں مدد مل سکے۔
اپنے ایک بیان میں جوبائیڈن نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ افغان فورسز کو ملک میں داخل ہونے والے طالبان جنگجوؤں کے خلاف لڑنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہماری سفارتی ، فوجی اور انٹیلی جنس ٹیموں کی سفارشات کی بنیاد پر میں نے تقریبا 5000 ہزار امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا اختیار دیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہم امریکی اور دیگر اتحادی فوجیوں کی منظم اور محفوظ واپسی یقینی بناسکیں۔

ای پیپر دی نیشن