’ مکتوباتِ رحمۃ للعالمینؐ  ‘ کا سوواں ایڈیشن

نبی کریمﷺ کے تمام مکتوبات پہلی دفعہ ایک خوبصورت کتاب کی شکل میں شائع ہوئے ہیں اور یہ کتاب مسلسل چھپ رہی ہے۔ الحمدللہ یہ اس کتاب کا سوواں ایڈیشن ہے۔ یہ خطوط کی ایک تاریخ ہے، تہذیب ہے، روشنی ہے۔ انہی خطوط کی روشنی میں دنیا کے تمام حکمرانوں نے خطوط لکھنے سیکھے۔ ان خطوط میں لطافت، انشاپردازی، انس و محبت اور عام انسانی جذبے کے متاثر کرنے والا بے پناہ مواد موجودہے۔ نبی کریمﷺ کے مکتوبات چھوٹے چھوٹے جملے اور ہر ایک جملے میں ایک کائنات بسی ہوئی ہے۔ علم اور شعور کا سمندر معلوم ہوتے ہیں۔ گویا خطوط کیا ہیں رحمت کا سمندر ہیں۔ خطوط کے الفاظ نہایت معنی خیز ہیں۔ ان خطوط نے عظیم انقلاب برپا کر دیا جس نے پوری دنیا کے فکر و تدبر کے زاویے بدل دیے۔عرب جیسی پسماندہ قوم نے دنیا کی قیادت کی، ایک مکمل نظامِ حیات دیا۔ ایک طرزِ حیات سکھایا۔ نئی تاریخ، تہذیب کو جنم دیا۔ ان خطوط نے نظامِ عدالت، نظامِ صحت اور نظامِ دانش کا سنگ میل رکھا۔ ایک عظیم رہنما چودہ سو برس سے ہر مشکل اور مصیبت میں  پوری دنیا کے انسانوں کا ساتھ دیتے رہے۔ مکتوبات رحمۃ للعالمین میں تبلیغی جذبے کی آبیاری کا سامان بھی موجود ہے، تذکیہ نفس اور اصلاحِ نفس کے لیے سامان بھی موجود ہے۔ یہ خطوط انفرادی اور اجتماعی دونوں لحاظ سے اپنے اندر بڑی بصیرت، اہمیت اور افادیت رکھتے ہیں۔ صدیوں سے یہ خطوط دنیا کے تمام حکمرانوں، دانشوروں اور اہل بصیرت کے لیے مشعل راہ اور شمع ہدایت ہیں۔ اہل یورپ نے نبی کریمﷺ کے خطوط سے بہت زیادہ استفادہ کیا ہے اور ایک ایک خط پر ہزاروں سائنس دانوں نے تحقیق کی ہے۔ ان کو پڑھا ہے۔ نبی کریمﷺ کے خطوط میں وہ کون سی تاثیر تھی جو آج تک سب لوگوں کے لیے مشعل راہ بنی ہوئی ہے۔ یہ خطوط اُس زمانے کے قبائلی سرداروں اور حکمرانوں کے نام تھے کہ آپ دائرہ اسلام میں آ جائیں جو امن کا دین ہے۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلا اگر ایسا ہوتا تو نبی کریمﷺ سرداروں اور حکمرانوں کو خطوط نہ لکھتے ۔ اسلام صرف نبی کریمﷺ کے اخلاقِ حسن کی وجہ سے روشنی کی طرح پھیل رہا ہے اور آج دنیا میں اسلام واحد مذہب ہے جو تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اگر رفتار یہی رہی تو چند عشروں کے بعد اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔ یہ مقدس تحریریں روح پرور بھی ہیں اور ایمان افروز بھی ہیں۔ یہ اپنی فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے بے مثل ہیں ان میں وہ گہرائی اور کشش ہے جو لکھنے والے کی صداقت پر دلالت کرتی ہے۔ یہ مکاتیب صدقِ دل سے لکھے ہوئے ہیں۔ جس میں روشنی ہی روشنی ہے۔ ان کے چند الفاظ میں وہ کشش ہے جو پوری دنیا میں نہیں مل سکتی۔ ان خطوط کے مطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ ساتویں صدی عیسوی کا اندازِ فکر کیا تھا۔ روح کی تشنگی اور دلوں کی بیداری کا عالم کیا تھا۔ کفر کی سیاہی اور شرک کی ظلمت کی کیفیت کیا تھی۔ یہی خطوط تھے جنہوں نے دنیا میں بہت بڑا انقلاب برپا کیا اور اس کے اثرات پوری دنیا تک چلے گئے۔ مکتوبات رحمۃ للعالمینﷺ محض عقیدت اور تبرک کی چیز نہیں بلکہ درحقیقت یہ ایک نادر و نایاب تاریخی علمی خزانہ ہے۔ عبدالستار عاصم نے اپنی کتاب مکتوبات رحمۃ للعالمینﷺ کی ترتیب و تدوین میں محنت شاقہ سے کام لیا ہے۔ تحقیق و جستجو کے بعد سارے مکتوبات ایک جگہ پہ اکٹھے کر دیے ہیں اور اس کتاب کی ایک خوبی اور بھی ہے کہ وہ جو صحابہ کرام نبی کریمﷺ کے خطوط مختلف حکمرانوں اور قبائلی سرداروں کو پہنچاتے تھے ان کے حالاتِ زندگی بھی شامل کر دیے گئے ہیں۔ مکتوبات کا یہ کام صدیوں سے جاری ہے اور قیامت تک جاری رہے گا۔ اس کتاب کی بے شمار خوبیاں ہیں۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ نبی کریمﷺ کے مکتوبات کو اُردو ترجمہ بھی کر دیا گیا ہے جو نبی کریمﷺ کی سیرت پر تحقیق کرنے والے علماء کرام، سائنس دان، دانشور، اساتذہ کرام، خطیب حضرات اور دینی مدارث کے طلبائ، یونیورسٹیز کے چانسلر، وائس چانسلر، اساتذہ کرام اور طلباء و طالبات کے لیے یہ کتاب بے حد مفید ہے اور دانش کی نئی راہیں ملتی رہیں گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کتاب کو پاکستان کے تمام تعلیمی اداروںکی لائبریریوں میں پہنچایا جائے اور پاکستان کا ہر ضلعے کا چیمبر آف کامرس ایک ایک ایڈیشن شائع کر کے اپنے اپنے اضلاع میں اپنے اداروں کی طرف سے تحفہ بھجوائیں۔ یہ بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا۔ اور ساتھ لوگوں کو پتا چلے گا کہ نبی کریمﷺ کی ان خطوط کی ہر سطح پہ آج بھی وہی اہمیت ہے جو صدیوںپرانی تھی۔ بلکہ کیا ہی اچھا ہو کہ جناب وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف، جناب چودھری پرویز الٰہی صاحب، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ بلوچستان، وزیراعظم آزاد کشمیر،  ایک خط جاری کریں کہ پاکستان کے تمام اداروں میں اس کتاب کا ایک ایک نسخہ ضرور موجود ہونا چاہیے۔ یہ ان کے لیے آخرت کی نجات کا باعث بھی ہوگا۔ اور ان خطوط کے پنجابی، سندھی، بلوچی، پشتو زبانوں میں بھی تراجم ہونے چاہئیں۔ اس کتاب میں نبی کریمﷺ کے ابتدائی حالاتِ زندگی کا حوالہ بھی شامل ہے۔آنحضرتﷺ کا پیغام ساری دنیا کے لیے ہے۔ آپﷺ سے پہلے جتنے بھی پیغمبر آئے ان کے پیغام و تبلیغ کا دائرہ محدود تھا۔ ان کے ذمے کسی خاص قوم، خاندان یا خطے کی ہدایت و اصلاح کا کام ہوتا تھا۔ مگر آپﷺ کو پوری دنیا کی اصلاح کا کام سپرد ہوا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اے پیغمبر! ہم نے تمہیں کائنات کے تمام لوگوں کے لیے بشارت دینے والا اور خدا سے ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے‘‘۔
یہ کتاب رسول پاک ﷺ کی ذاتی تحریروں سے مزین اور منوّر ہے ۔یہ خطوط سادہ اور آسان زبان میں لکھے گئے ہیں ۔ان خطوط نے اسلام کو چار دانگ عالم میں فروغ دیا اور ان میں حکمرانوں کے لیے علم و حکمت کا ایک خزانہ بھرا ہوا ہے ۔حقیقت میں یہ انسانی زندگی کے تمام پہلوئوں کے لیے ایک بنیا دی چارٹر کی حیثیت رکھتے ۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...