پرسوں وزےر اعظم مےاں شہبازشر ےف نے اےک مرتبہ پھر میثاق معےشت کی پےش کش کی۔قوم سے خطاب مےں اُن کا کہنا تھا کہ لےڈر کے نزد ےک الےکشن سے زےادہ نو جوانوں کا مستقبل اور وطن کا تحفظ وسلا متی اہم ہو تا ہے!کا ش ہم پا کستان کے حقےقی خادم بن سکےں۔ 14اگست 1947 ہندوستان کے مسلمانوں نے انگرےز سے آزادی حاصل کی جس کا مقصد اپنی زندگےوں کو اپنے مذہب اور کلچر کے مطابق گزارنا تھا ۔ ےہ آزادی کا وہ عظےم مقصد تھا جس کے نتےجے مےں بر صغےر تقسےم ہو گےا۔ بلا شبہ ےوم آزادی اےک خوشی کا دن ہے جو اےک قومی تہوار کی شکل اختےار کر چکا ہے اور آج ہم من حےث القوم خوشی مناتے ہےں ۔ اس موقع پر ہمےں دےکھنا ےہ ہے کہ ہم اپنی آزادی کو بر قرار رکھ سکے ہےں اور کےا ہم نے وہ اہداف حاصل کر لےے ہےں جن کی خاطر ہم نے آزادی حاصل کی تھی ۔ تخلےق پاکستان کے مذہبی ، روحانی اور سےاسی پہلوں کو ہمےں ےاد رکھنا ہونگے۔ بےسوی صدی مےں مذہبی نظرےاتی بنےادوں پر قائم ہونے والا ملک پاکستان انسانی تارےخ مےں اےک منفرد مثال ہے۔ قےام پاکستان کے ساتھ ہی ہمارے فطری دشمن بھارت نے پاکستان کو ختم کرنے کی کوشش شروع کر دی اور 1971مےں مشرقی پاکستان مےں جارحےت کرتے ہوئے اسے ہم سے الگ کر دےا۔ پاکستان کو اسلامی دنےا مےں اےک رہنما کی حےثےت حاصل تھی اس لےے دنےاکی بڑی طاقتوں نے بھی پاکستان مےں داخلی اور خارجی مداخلت کی۔ پاکستانی قوم نے اپنی رےاست اور قومےت کے تحفظ کے لےے ان گنت قربانےاں پےش کی ہےں اس لےے ہمےں ماےوس ہونے کی ضرور ت نہےں بلکہ قائداعظم کے وضع کردہ اصولوں ، اتحاد ، تنظےم ، ےقےن محکم اور عمل پےہم پر گامزن رہنا ہو گا۔ بد قسمتی سے پاکستان ہمےشہ ہی سےاسی عدم استحکام کا شکار رہا ہے اور آج بھی ہم ماضی سے سبق حاصل کرنے کے بجائے باہمی افتراق کا شکار ہےں ۔ دنےا کے نقشے پر 195ممالک موجود ہےں اورہم ان 8ممالک مےں شامل ہےں جن کے پاس اےٹمی صلاحےت ہے ۔ ےہ مثال ہم اس لےے پےش کر رہے ہےں کہ ہم اےک ناکام قوم اور ناکام رےاست نہیںہےں ۔ آج ہمےں ےوم آزادی کے موقع پر اپنا محاسبہ کرنا ہو گا کہ آخر وہ کونسی وجوہات ہےں جن کی بناءپر اےٹمی قوت ہوتے ہوئے بھی ہم دےوالےہ ہونے کے قرےب پہنچ چکے ہےں اور عام شہری رےاست پاکستان کے وجود بارے غےر ےقےنی کا شکار نظر آتا ہے ۔ سب سے پہلے ہمےں سوچنا ہو گا کہ پاکستان کا وجود کےسے ظہور پذےر ہوا۔ پاکستان کی تخلےق سےاسی جماعت کی جدو جہد کا نتےجہ ہے۔ پاکستان کی خالق جماعت مسلم لےگ ہے جس کی تارےخ 1906سے شروع ہوتی ہے ۔ مسلم لےگ کی 40سالہ جدو جہد کے نتےجے مےں اس جماعت نے اقتدار حاصل نہےں کےا بلکہ اےک رےاست کو جنم دےا جو انسانی تارےخ مےں اےک فقےد المثال واقعہ ہے ۔ آل انڈیا مسلم لےگ نے تارےخ مےں جتناعظےم کارنامہ سر انجام دےا وہ بلا شبہ فقےد المثال ہے لےکن بد قسمتی سے قےام پاکستان کے فوراً بعد مسلم لےگ تحلےل ہونا شروع ہو گئی ۔ مسلم لےگ اور مسلمانوں کے رہنمامحمد علی جناح کو تقدےر نے وقت ہی نہےں دےا کہ وہ نو زائدہ رےاست پاکستان کی داخلی اور خارجی سےاست کی سمتوںکا تعےن کر تے ۔ قائداعظم کی بہن فاطمہ جناح نے جمہوری جدو جہد کا راستہ اختےار کےا لےکن رےاست کی طاقت ور قوتوں نے انہےں ناکام بنا دےا ۔ مسلم لےن درجنوں گروپوں مےں تقسےم ہو گئی اور نظرےاتی مسلم لےگ
کا خاتمہ ہو گےا ۔ مےاں محمد نواز شرےف نے مسلم لےگ کو زندہ کرنے کی کوشش کی اور انہےں کامےابی بھی حاصل ہوئی لےکن اس جماعت کو مضبوط رکھنے کے لےے نواز شرےف کو سخت آزمائشوں سے گزرنا پڑا اور اب بھی بھی وہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہےں۔ آج مسلم لےگ نواز کی حکومت ہے ۔ ہم وزےر اعظم شہباز شرےف سے توقع رکھتے ہےں کہ وہ مسلم لےگ اور عوام کو متحد رکھنے مےں مثبت اقدامات اٹھائےں گے ۔ آج وقت کی ضرورت ہے کہ پاکستان کی خالق جماعت مسلم لےگ اپنے نظرےہ کے ساتھ از سر نو اےک فعال کردار ادا کرے ۔ ہمےں ان تمام غلطےوں کا ازالہ کرنا ہو گا جنکے کے باعث مسلم لےگ کا شےرازہ بکھر گےا ۔ قائداعظم کی جماعت مسلم لےگ اگر توانا رہتی تو مشرقی پاکستان کی علحےدگی کا سانحہ بھی نہ ہوتا۔ شہبا ز شرےف بہت اچھے منتظم ہےں ۔ پاکستان ملسم لےگ ن بالخصوص اور پاکستان کی عوام آج اس قومی تہوار کے موقع پر توقع رکھتے ہےں کہ وزےر اعظم ملک مےں بڑھتے ہوئے سےاسی اختلافات کو کم کرنے مےں مثبت کوششوں کا آغاز کرےں گے ۔ قومی تہوار کے موقع پر ہمےں رنجشےں اور اختلافات کو بھول جانا چائےے ۔ جمہور اور آئےنی حقوق کی پاسداری کرنا ہو گی ۔ ہم ےوم آزادی اےک اےسے وقت مےں منا رہے ہےں جب رےاست پاکستان معاشی، سےاسی اور دفاعی حوالے سے سخت خطرات سے دو چار ہے ۔ سےاسی رسہ کشی زوروں پر ہے ۔ معاشی حوالے سے ہم پل صراط پر کھڑے ہےں اور افواج پاکستان کی شہادتوں کا تسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ زرا سی غفلت ہمےںپھر کسی بڑھے سانحہ سے دو چار کر سکتی ہے ۔ وزےر اعظم تمام سےاسی جماعتوں اور مذہبی گروپس کو اعتماد مےں لے کر اتحاد و ےکجہتی کی طرف بڑھےں ۔