اسلام آباد (خبر نگار) دیوان (وزیراعظم) آف جوناگڑھ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے جشن آزادی کے موقع پر خصوصی پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک عظیم مقصد کے تحت معرض وجود میں آیا ہے قیامِ پاکستان انڈین نیشنل ازم کی نفی اور دو قومی نظریہ کا اثبات ہے انڈین نیشنل ازم کا نعرہ بیسویں صدی کا بدترین پولیٹکل فراڈ تھا جسے علامہ اقبال کی فکر اور قائداعظم کی ولولہ انگیر قیادت نے شب و روز کی محنت سے شکست دی اور پاکستان کا حصول ممکن ہوا۔ قائداعظم محمد علی جناح پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی مملکت بنانا چاہتے تھے جہاں سوشل اکنامک جسٹس کسی قسم کے رنگ، مذہب اور نسل کی تفریق کے بغیر عوام کی دہلیز پر دستیاب ہو۔ اسی بنیاد پر نواب آف جونا گڑھ نے ریاست جونا گڑھ کا الحاق پاکستان کے ساتھ کیا صاحبزادہ سلطان احمد علی نے کہا کہ جشن آزادی کے موقع پر ہمیں بانی پاکستان کی جوناگڑھ سے کمٹمنٹ اور نواب آف جوناگڑھ کی پاکستان سے کمٹمنٹ کو یاد رکھنا چاہئے۔ مسئلہ جموں و کشمیر اور جوناگڑھ گزشتہ سات دہائیوں سے حل طلب ہیں جو 1947 کی تقسیم کا نامکمل پہلو اور 1948 سے اقوام متحدہ کا نامکمل ایجنڈا ہیں۔ قائدِ ملت نوابزادہ لیاقت علی خان نے جونا گڑھ کے مقدمہ میں واضح کیا تھا کہ عالمی قوانین کے تحت جوناگڑھ پاکستان کا حصہ ہے۔ دیوان آف جوناگڑھ نے مزید کہا کہ پاکستان ہماری روحانی کمٹمنٹ ہے اور کشمیر اور ریاست جوناگڑھ اسی کمٹمنٹ کا حصہ ہیں۔ جوناگڑھ ہمارا تاریخی اور قانونی حق ہے اور زندہ قومیں اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوتیں چنانچہ ہمیں بھی اپنے حق کیلئے لڑتے رہنا ہو گا۔ جوناگڑھ اور کشمیر پر بھارتی قبضہ اکیسویں صدی میں نوآبادیاتی باقیات کی بدترین مثال ہے۔ جشن آزادی کے موقع پر پاکستان کے سفارت خانوں سے جونا گڑھ و کشمیر کے لئے آواز اٹھائی جانی چاہیئے تاکہ بھارت کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہو اور مسئلہ کشمیر اور جونا گڑھ قانونی تقاضوں کے مطابق حل ہو سکیں۔