رحیم یار خان (احسان الحق سے) سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد احمد نے کہا ہے کہ صدر مملکت عارف علوی کی بحثیت صدر پاکستان آئینی مدت9 ستمبر کو پوری ہونے کے باوجود وہ آئین کے تحت وہ نئے صدر کے انتخاب تک صدر مملکت کی حیثیت سے اپنی خدمات جاری رکھیں گے جبکہ توقع ہے کہ مارچ کے دوسرے ہفتے میں سینٹ کے انتخابات سے قبل عام انتخابات کا انعقاد بھی یقینی بنایا جا ئیگا تاکہ پاکستان کا ’’الیکٹرول کالج‘‘مکمل رہنے سے پاکستان میں جمہوریت مستحکم رہ سکے۔گزشتہ روز لاہور سے فون پر ’’نوائے وقت‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدرعارف علوی کی بحثیت صدر آئینی مدت 9 ستمبر کو پوری ہو رہی ہے لیکن پاکستان میں اس وقت الیکٹرول کالج مکمل نہ ہونے کے باعث موجودہ صدر عارف علوی آئین کے آرٹیکل 44کے تحت نئے صدر مملکت کے انتخاب تک صدر مملکت اپنی آئینی ذمے داریاں جاری رکھیں گے۔انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں سینٹ کے نئے انتخابات کا انعقاد بارہ مارچ 2024ء کے لگ بھگ ہوگا اور سینٹ کے انتخابات کے لئے تمام صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات مکمل ہونا ضروری ہیںاس لئے توقع ہے کہ نئے عام انتخابات کا انعقاد فروری کے دوسرے یا تیسرے ہفتے تک مکمل ہو جائے گا جس کے بعد الیکٹرول کالج مکمل ہونے سے پاکستان میں سینٹ کے نئے انتخابات کے ساتھ ساتھ نئے صدر مملکت کا بھی انتخاب ہو گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ الیکشن کمیشن اگر فوری طور نئی حلقہ بندیوں پر کام کا آغاز کر دے تو فروری میں آئندہ عام انتخابات کا انعقاد ہو سکتا ہے تاہم انکا خیال ہے کہ کہ نئی حلقہ بندیوں بارے فیصلہ نگراں حکومت کرے گی۔