اللہ تعالی قرآن مجید فرقان حمید میں فرماتا ہے : ـ’’ مگر وہ لوگ جنہوں نے توبہ کر لی وہ سنور گئے اور انہوں نے اللہ سے مضبوط تعلق جوڑ لیا اور انہوں نے اپنا دین اللہ کے لیے خا لص کر لیا تو یہ مومنوں کی سنگت میں ہوں گے ‘‘۔ (سورۃ التوبہ)
اللہ تعالی فرماتا ہے کہ بندگی صرف اور صرف اللہ تعالی ہی کے لیے ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے : ’’ بیشک ہم نے آپ کی طرف یہ کتاب حق کے ساتھ نازل کی ہے تو آپ اللہ کی عبادت اس کے لیے طاعت و بندگی کو خالص رکھتے ہوئے کیا کریں ۔ سن لو ! طاعت و بندگی خالصۃ ً اللہ ہی کے لیے ہے ‘‘۔ (سورۃ الزمر)
حضرت سہل بن حنیف ر ضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جس نے اللہ تعالی سے صدق دل کے ساتھ شہادت طلب کی تو اللہ تعالی اسے شہید کا مقام عطا فرمائے گا خواہ اسے بستر پر ہی موت آئی ہو ۔ ( امام مسلم )
حضرت ابو محمد حسن بن علی رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں کہ مجھے حضور نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد یاد ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : شک و شبہ والی چیز چھوڑ کر شک سے پاک چیز کو اختیار کرو ، بیشک سچ سکون اور جھوٹ شک و شبہ ہے ۔ (ترمذی شریف ، نسائی شریف )
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جو شخص اللہ وحدہ لا شریک کے لیے کامل اخلاص پر اور بلا شرک اس کی عبادت پر ، نماز قائم کرنے پر اور زکوۃ دینے پر ہمیشہ عمل پیرا رہتے ہوئے دنیا سے رخصت ہو گا اس کی موت اس حال میں ہو گی کہ اللہ تعالی اس سے راضی ہو گا ۔ ( ابن ماجہ ) حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے حضور ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوا کہ اگر کوئی شخص لالچ اور طمع کی خاطر یا نام آوری کے لیے جہاد کرے تو اسے کیا ملے گا ؟
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے کوئی ثواب نہیں ملے گا ۔ بعد ازاں اس نے تین بار یہ ہی سوال کیا اور حضور ﷺ نے یہ ہی جواب دیا کہ اسے کچھ ثواب نہیں ملے گا ۔ پھر حضور ﷺ نے فرمایا اللہ تعالی صرف وہ ہی عمل قبول فرماتا ہے جو خالص اس کے لیے ہو اور اسے کرنے سے محض اللہ تعالی کی رضا مندی مقصود ہو ۔ ( انسائی شریف )
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ کو جب یمن کی طرف بھیجا گیا تو انہوں نے بارگاہ رسالت ﷺمیں عرض کیا : یارسول اللہ ﷺ ! مجھے نصیحت فرمائیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : دین میں اخلاص پیدا کر ، تجھے تھوڑا عمل بھی کافی ہو گا ۔ ( مستدرک حاکم )