آرمی چیف کا پی ایم اے کاکول میں آزادی پریڈ سے خطاب

کسی ملک اور قوم کی خوش قسمتی یہ ہوتی ہے کہ اسے ایسی قیادت میسر آ جائے جو نہ صرف اس کے ماضی کے بارے میں اچھی طرح جانتی ہو بلکہ اس کے حال اور مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے خلوصِ نیت اور جذبۂ صادق بھی رکھتی ہو۔ یہ ایک افسوس ناک حقیقت ہے کہ ہماری سیاسی قیادت کی طرف سے ہر دور میں دعوے تو بہت سے کیے گئے لیکن عملی طور پر ایسے اقدامات بہت ہی کم دیکھنے میں آئے جن سے قوم کے مسائل حل ہوئے اور ملک کی عزت اور افتخار میں اضافہ ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہم اس سطح پر کھڑے ہیں کہ بحران ہمیں گھیرے ہوئے ہیں اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سمیت کئی اہم عالمی ادارے ہمیں اپنی انگلیوں پر نچا رہے ہیں۔ اتحادی حکومت نے جاتے جاتے پٹرول اور بجلی کی قیمت میں جو ہوش ربا اضافہ کیا وہ بھی اسی سلسلے کی ایک مثال ہے اور سابق وزیراعظم محمد شہباز شریف اور سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی بار بار یہ کہتے رہے کہ انھوں نے آئی ایم ایف کے تقاضوں اور شرائط کی وجہ سے کچھ تلخ فیصلے کیے ہیں۔
خیر، خوش آئند بات یہ ہے کہ ہمیں اندرونی اور بیرونی محاذ پر دشمنوں کی جن چالوں اور سازشوں کا سامنا ہے ان کا جواب دینے کے لیے ہماری مسلح افواج نہ صرف ہمہ وقت مستعد ہیں بلکہ ان کے سربراہان تمام چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے خلوصِ نیت اور جذبۂ صادق بھی رکھتے ہیں۔ اسی بات کا اظہار پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے 76ویں جشن آزادی پر پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) کاکول میں منعقدہ آزادی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عظیم رہنماؤں کے ویژن اور قربانیوں کے باعث حاصل ہوا، افواجِ پاکستان اور عوام ایک تھے، ایک ہیں اور ایک ہی رہیں گے۔ یہ دن ہمارے قائدین اور اسلاف کی بصیرت اور قربانیوں سے حاصل کی گئی آزادی کی تکریم کا دن ہے۔ آج کا دن ہمیں پاکستان کا مطلب کیا لا الااللہ کے پیغام کی روح کو سمجھنے پر زور دیتا ہے۔ یہ پیغام دو قومی نظریے کی اساس اور برصغیر کے مسلمانوں کی منزل ہے۔ ہم 76 برس سے آزادی کا دن منانے کی روایت قائم رکھے ہوئے ہیں۔
جنرل عاصم منیر نے قوم کو امید دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان بے شمار وسائل اور ان گنت نعمتوں کی سرزمین ہے۔ ہماری ترقی ہمارے اسلاف اور عوام کے خوابوں کی تعبیر ہو گی ، ہماری ترقی ہماری آئندہ نسلوں کے بہتر مستقبل کی ضامن ہے ، ہم ایک اہم اور کٹھن دور سے گزر رہے ہیں۔ ہمیں جغرافیائی اور سیاسی تنازعات، طاقت کے حصول کی کشمکش، تسلط پسندی اور جنگی جنون جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کو کمزور کرنے کی خواہش رکھنے والی ناکام قوتوں کا مسلسل سامنا ہے۔ ہم قائد اعظم کے قول کہ ’دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو مٹانہیں سکتی‘ کے امین ہیں۔ قوم ان چیلنجز خواہ وہ بیرونی ہوں یا اندرونی، سے نبرد آزما ہونے کا حوصلہ ، صلاحیت اور قابلیت رکھتی ہے۔ جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ میں اس موقع پر اپنی عظیم قوم کو امید کا پیغام دیتا ہوں۔ ملکی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خاطر ہم کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ قومی فوج ہونے کے ناتے پاکستان آرمی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے پر عزم ہے۔
مشکل حالات میں پاکستان کا ساتھ دینے والے دوست ممالک کے تعاون اور ان کے ساتھ ہمارے مراسم کا ذکر کرتے ہوئے سربراہ پاک فوج نے کہا کہ ہم اپنے دیرینہ دوست چین کے ساتھ تعاون اور اشتراک کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، قطر اور ایران کے ساتھ تاریخی مراسم میں مزید بہتری آرہی ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان اقوام عالم میں اپنے اصل مقام کے حصول کے لیے پرعزم ہے، ہماری خواہش ہے کہ ہم اپنے دوستوں اور شراکت داروں سے تعلقات مزید گہرے کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے سامنے ایک تابناک مستقبل ہے بشرطیکہ ہم متحد، ثابت قدم اور بے خوف رہیں۔ پی ایم اے میں موجود کیڈٹس کو مخاطب کرتے ہوئے جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ آپ نے دفاعِ وطن کا مقدس پیشہ اپنایا ہے، آپ کے راستے میں اندرونی و بیرونی اور دیکھے ان دیکھے خطرات آئیں گے۔ آپ اس ملک کی عزت و وقار کی خاطر ہر قربانی کے لیے تیار رہیں۔ 
اس موقع پر جنرل عاصم منیر نے خاص طور پر بھارت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پڑوسی ملک نے پاکستان کو آج تک دل سے تسلیم نہیں کیا، یہ ملک ہمیشہ علاقائی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ رہا ہے، ہم نے یہ آزادی بے شمار قربانیوں کے بعد حاصل کی ہے اور ہم اس آزادی کی حفاظت کرنا بھی جانتے ہیں۔ آرمی چیف نے واضح کیا کہ ہمارا ازلی دشمن اپنی نام نہاد تزویراتی اہمیت اور توسیع پسندانہ عزائم کے خواب رکھتا ہے، یہ خواب جو ہندوتوا کے کٹر نظریات کے تابع ہیں، اقوام عالم کی توجہ کے متقاضی ہیں۔ اس سلسلے میں خصوصی طور پر بھارت کے قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کشمیری بھائی ان شاء اللہ ضرور ظالمانہ اور قابض قوتوں سے چھٹکارا پائیں گے۔عالمی ضمیر کے لیے کشمیر میں ہندوستانی جبر و استبداد کا احساس ضروری ہے۔ تمام مذموم ہتھکنڈوں کے باوجود کوئی طاقت کشمیری عوام کے استقلال کو متزلزل نہیں کر سکتی۔ کوئی جغرافیائی اور سیاسی ضرورت کشمیریوں کے حق آزادی اور خود ارادیت کے راستے میں رکاوٹ نہیں ہو سکتی۔ میں کشمیری بھائیوں کو افواج پاکستان اور پاکستانی قوم کی طرف سے مکمل حمایت کا یقین دلاتا ہوں۔
آرمی چیف کا مذکورہ خطاب ہر حوالے سے قوم کو یہ احساس دلاتا ہے کہ پاک فوج کی قیادت ایسے افراد کے ہاتھوں میں ہے جو ملک کو درپیش مسائل سے بھی بخوبی واقف ہیں اور اپنی پیشہ ورانہ حدود کے اندر رہتے ہوئے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کا جذبہ بھی رکھتے ہیں۔ خاص طور پر ہمیں بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر جن مسائل کا سامنا ہے ان کے حوالے سے دو ٹوک انداز میں بات کر کے جنرل عاصم منیر نے یہ واضح کیا کہ وہ لگی لپٹی رکھنے کے قائل نہیں ہیں، اسی لیے انھوں نے بین الاقوامی برادری پر یہ حقیقت بھی واضح کردی کہ جوہری قوت کے حامل دو ممالک پر مشتمل خطہ بھارت کے جارحانہ عزائم کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ عالمی اداروں اور بین الاقوامی برادری کو اس پیغام پر توجہ دیتے ہوئے اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن