وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے روشن گھرانہ پروگرام ’اپنا گھر، اپنی چھت‘ کے ماڈل گھر کی منظوری دی گئی جس کے تحت شہر میں 5مرلے اور دیہات میں 10مرلے تک پلاٹ پرگھر بنانے کے لیے 15لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ مریم نوازشریف نے اس سکیم کے تحت قرض لینے والوں سے کم از کم پہلے تین ماہ قسط نہ لینے کی ہدایت کی ہے۔ بے شک وزیراعلیٰ پنجاب کا ’اپنا گھر، اپنی چھت‘ منصوبہ قابل ستائش ہے مگر اس منصوبے کے تحت مہنگائی کے اس دور میں اپنا گھر بنانے کے لیے صرف 15 لاکھ روپے کی رقم اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے۔ اس وقت سیمنٹ، سریا اور دوسرا میٹریل بہت مہنگے ہوچکے ہیں۔ تین مرلے کے سنگل سٹوری مکان کی تعمیر پر بھی کم از کم پچیس سے تیس لاکھ روپے تک لاگت آتی ہے۔ اس کی تزئین و آرائش کے اخراجات علیحدہ ہیں۔ بہتر ہوتا اگر وزیراعلیٰ پنجاب منصوبے کی منظوری سے پہلے پانچ اور دس مرلے کے گھر کا تخمینہ لگوا کر سکیم کا اجراءکرتیں ۔ اس صورت میں ان کا یہ اقدام زیادہ مستحسن ہوتا اور عام آدمی اس سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہوتا۔ مریم نواز نے عوام کی سہولت کے لیے ’اپنی چھت، اپنا گھر‘ کے تحت غریبوں کو سر چھپانے کی جگہ مہیا کرنے کے لیے جو بیڑا اٹھایا ہے اسے شفاف بنا کر حق داروں کو اپنی چھت فراہم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس سے قبل اپنے وزارت اعلیٰ کے دور میں موجودہ وزیراعظم شہبازشریف نے ’آشیانہ‘ سکیم کا اجراءکیا جس کے تحت اپنے گھر کے حصول کے لیے غریب عوام نے لاکھوں روپے کے فارم خریدے مگر یہ سکیم ان کی حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی ختم کر دی گئی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز کو یہ منصوبہ ٹھوس بنیادوں پر شروع کرنا چاہیے تاکہ غریب عوام اس منصوبے کے تحت واقعی اپنی چھت حاصل کر سکیں۔