اگست وہ دن ہے جو ہم قومی تہوار کے طور پر مناتے ہیں۔ اس دن کی پاکستان کی تاریخ میں بڑی اہمیت ہے۔ پاکستانی قوم اس روز اپنا سبز ہلالی پرچم فضا میں بلند کرتے ہوئے اپنے تمام محسنوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔
اگرچہ پاکستان کو آزاد ہوئے 76سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ لیکن ہم اب بھی اپنی تاریخ کے کتنے ہی گوشوں سے ناواقف ہیں۔ 14اگست کو ہم آزادی کی تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں۔ لیکن ہمارے ساتھ آزاد ہونے والا ملک بھارت اپنی تقریبات کا انعقاد 15اگست کو کرتا ہے۔ دونوں ملک ایک ہی دن آزاد ہوئے پھر یہ فرق کیسے آ گیا؟ اس تحریر میںہم نے اس معمے کو حل کرنے کی کوشش کی ہے۔
بزرگ بتاتے ہیں پاکستان رمضان کی 27ویں شب آزاد ہوا اور یہ کہ جس دن پاکستان آزاد ہوا ، جمعتہ الوداع کا دن تھا۔ ہمیں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ آزادی والے دن 14اگست 1947ءکی تاریخ تھی۔ یوں ہم اپنے ساتھ آزاد ہونے و الے ملک (بھارت) سے ایک دن بڑے ہیں۔
لیکن جب ہم 14اگست 1947ءکی تقدیم دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس دن تو جمعرات تھی اور ہجری تاریخ بھی 27نہیں 26رمضان تھی۔ ہم پاکستان کے جاری ہونے و الے پہلے ڈاک ٹکٹ کو دیکھیں جو پاکستان کی آزادی کے 11ماہ بعد 9جولائی 1948ءکو جاری ہوئے تو ان ڈاک ٹکٹوں پر واضح طور پر پاکستان کا یوم آزادی 15اگست 1947ءطبع ہوا ہے۔
یوں ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ پاکستان کا یوم آزادی 14نہیں بلکہ 15اگست 1947ءہے۔ تو پھر ہم یوم آزادی 14اگست ہی کو کیوں مناتے ہیں؟ اس طرح ذہن کافی الجھ جاتا ہے کہ پاکستان درحقیقت آزاد کب ہوا؟14اگست یا پھر 15اگست 1947ءکو؟
اگر ہم 14اگست 1947ءکو آزاد ہوئے تو آزادی کے11ماہ بعد جاری ہونے والے ڈاک ٹکٹوں پر یوم آزادی کی تاریخ 15اگست 1947ء کیوں درج ہوئی؟ اگر پاکستان 15اگست 1947ءکو آزاد ہوا تو ہم نے اپنی پہلی سالگرہ15 اگست کی بجائے 14اگست 1948ءکو کیوں منائی؟ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آج تک آزادی کی یہ سالگرہ 15کی بجائے ہم 14اگست ہی کو کیوں مناتے چلے آ رہے ہیں؟
اس سلسلے میں سب سے اہم دستاویز1947ءکا انڈین انڈیپنڈنس ایکٹ (Indian Independence Act 1947)ہے۔ جسے برطانوی پارلیمان نے منظور کیا اور جس کی توثیق شہنشاہ برطانیہ جارج ششم نے 18جولائی 1947ءکو کی۔ اس قانون کی ایک نقل پاکستان کے سیکرٹری جنرل چودھری محمد علی نے (جو بعد ازاں پاکستان کے وزیراعظم بھی بنے) 24جولائی 1947ءکو قائداعظم کو ارسال کی۔
یہ قانون 1983ءمیں حکومت برطانیہ کی شائع کردہ دستاویز ”دی ٹرانسفر آف پاور“ کی جلد 12کے صفحہ234پر اور اس کا ترجمہ قائداعظم پیپرز پروجیکٹ، کیبنٹ ڈویژن اسلام آباد سے حکومت پاکستان کے شائع کردہ ”جناح پیپرز“ کے اردو ترجمے کی جلد سوم کے صفحہ45سے صفحہ 72تک میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ اس قانون میں واضح طور پر درج ہے:
٭15اگست 1947ءسے ہندوستان میں دوآزاد مملکتیں قائم کی جائیں گی جو بالترتیب انڈیا اور پاکستان کے نام سے موسوم ہوں گی۔
٭قانون میں ان ”مملکتوں“ سے مطلب نئی مملکتیں اور مقررہ دن سے مراد 15اگست کی تاریخ ہو گی۔
اس قانون کے تسلسل میں جاری ہونے والے چند اور احکامات ملاحظہ ہوں۔ جن کے اقتباسات اور ترجمہ ضیاءالدین لاہوری نے اپنے مضمون ”یوم آزادی“ میں تحریر کیا ہے۔ ”وائسرائے نے کہا ”مسلمان قائدین اقوام متحدہ کی رکنیت کے لیے درخواست دینے کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ فوری طور پر پاکستان کی طرف سے درخواست دائر کرے اور پاکستان جب 15اگست کو ایک آزاد مملکت بن جائے گا تو وہ اس کی توثیق براہ راست خود کرے۔
12اگست 1947ءکو انڈیا اور پاکستان کی رکنیت کے استحقاق پر اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ کے میمورنڈم کی ایک پریس ریلیز جاری ہوئی۔ جس سے ایک اقتباس ”قانون آزادی ¿ ہند نے قرار دیا ہے کہ اگست 1947ءکی15تاریخ کو ہندوستان میں دو آزاد مملکتیں انڈیا اور پاکستان کے نام سے قائم ہوں گی۔
حکومت برطانیہ نے اعلان کر دیا کہ پاکستان اور انڈیا ایک ہی وقت یعنی 15اگست 1947ءکو آزاد ہوں گے مگر مسئلہ یہ ہوا کہ لارد ماﺅنٹ بیٹن جنہیں 14اگست اور 15اگست کی درمیانی شب نئی دہلی آ کر انڈیا کی آزادی کا اعلان کرنا تھا، منتخب حکومت کو اقتدار منتقل کرنا اور خود انڈیا کے پہلے گورنر جنرل کا عہدہ سنبھالنا تھا لیکن لارڈ ماﺅنٹ بیٹن 13اگست 1947ءکو کراچی تشریف لے آئے اور 14اگست 1947ءکی صبح پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس رات یعنی 14اور 15اگست کی درمیانی شب پاکستان ایک آزاد مملکت بن جائے گا۔
چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ 13اگست کو لارڈ ماﺅنٹ بیٹن کے اعزاز میں کراچی کے گورنر ہاﺅس میں ایک عشائیہ دیا گیا جس میں محمد علی جناح نے بھی خطاب کیا اور فرمایا ”یہ ایک نہایت اہم اور منفرد موقع ہے۔ آج انڈیا کے لوگوں کو مکمل اقتدار منتقل ہونے والا ہے۔ اور 15اگست 1947ءکے مقررہ دن دو آزاد اور خودمختارمملکتیں پاکستان اور انڈیا معرض وجود میں آ جائیں گی۔
اگلے روز جمعرات 14اگست تھی۔ 1366 ہجری اور 26رمضان المبارک۔ صبح 9بجے کراچی کی موجودہ سندھ اسمبلی بلڈنگ میں پاکستان کی خصوصی دستور ساز اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا۔ صبح سے ہی عمارت کے سامنے پرجوش عوام جمع تھے۔ جب پاکستان کے نامزد گورنر جنرل محمد علی جناح اور لارڈ ماﺅنٹ بیٹن ایک خصوصی بگھی میں سوار اسمبلی ہال پہنچے تو عوام نے پرجوش نعروں اور تالیوں سے اُن کا استقبال کیا۔ گیلری میں ممتاز شہریوں، سیاست دانوں اور ملکی و غیر ملکی اخباری نمائندوں کی بھی ایک بڑی تعداد یہاں موجود تھی ۔ اس موقع پر لارڈ ماﺅنٹ بیٹن نے شاہ برطانیہ کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں جناح ؒکو مخاطب کر تے ہوئے کہا گیا تھا:
”برطانیہ اقوام کی صف میں شامل ہونے والی نئی ریاست کے قیام کے عظیم مو قع پر آپ کو دلی مبارک باد پیش کرتا ہے۔“
پاکستان نے 76برسوں کا سفر کیسے طے کیا؟ آپ نے دیکھ لیا ۔ اب ہم نے اس دیس کے طول و عرض میں پلتی نفرتوں کی آگ کو بجھانا ہے۔ ایک قوم بن گئے۔ اتحاد، تنظیم اور یقین محکم کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیا تو دنیا کی کوئی طاقت بھی ہمیں نیچا نہیں دکھا سکے گی۔
سیاست میں جو حدت ہے ہمیں اُس کو کم کرنا ہے۔ تاکہ ہماری آنے والی نسلیں سکھ کا سانس لے سکیں اور پاکستان ترقی و خوشحالی کی منازل طے کرتا جائے۔