دلوں کو گرمانے والے ملی نغمے!!!!!

Aug 15, 2024

محمد اکرم چوہدری

یوم آزادی گذر گیا کاش کہ آئندہ برس ہم اس سے بہتر حال میں ہوں، کاش کہ آئندہ برس ہم معاشی مشکلات کا سامنا نہ کر رہے ہوں، اقتصادی مشکلات کا سامنا نہ کر رہے ہوں، کاش آئندہ برس ہمارے بچوں کو حصول تعلیم کے لیے دشواریوں کا سامنا نہ ہو۔ میرے وطن کے بچوں کو غذائی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے، میرے ملک کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر ہوں، میرے ملک کے بزرگوں کو بنیادی سہولیات کے دھکے نہ کھانا پڑیں، میرے وطن کی خواتین آزادی کے ساتھ زندگی گذار سکیں، وہ چوبیس گھنٹے بلا خوف و خطر کہیں بھی آ جا سکیں، خدا کرے کہ آئندہ برس جب ہم جشن آزادی منا رہے ہوں تو ہمیں امن و امان کے حوالے سے خطرات نہ ہوں، میرے ملک میں 2025 کے یوم آزادی میں ہریالی ہو، احساس ذمہ داری ہو، بابو پاکستان کی ترقی کے لیے کام کرتے دکھائی دیں، سیاسی قیادت بیانات کے بجائے عملی اقدامات کرتے دکھائی دے۔ ملک تمام شعبوں میں ترقی کرے، سیاسی و مذہبی شدت پسندی کم ہو، عدم برداشت کم ہو، اتحاد اور تعاون کا ماحول ہو، قربانی کا وہ جذبہ جو 1947 میں تھا وہی جذبہ بحال ہو۔ یوم آزادی کو مناتے ہوئے ہمیں ان ملی نغموں کے حقیقی پیغام کو ضرور یاد رکھنا چاہیے یہ  نغمے آج بھی دلوں کو گرماتے اور ہمیں بزرگوں کی قربانیوں کو یاد کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ آج کا سائرن ان ملی نغموں کے حوالے سے ہے۔ چند نغمے آپ کی خدمت میں پیش ہیں۔
یہ وطن تمھارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے
یہ چمن تمھارا ہے، تم ہو نغمہ خواں اس کے
اس چمن کے پھولوں پر رنگ و آب تم سے ہے
اس زمیں کا ہر ذرہ آفتاب تم سے ہے
یہ فضا تمھاری ہے، بحر و بر تمھارے ہیں
کہکشاں کے یہ اجالے، رہ گذر تمھارے ہیں
اس زمیں کی مٹی میں خون ہے شہیدوں کا
ارضِ پاک مرکز ہے قوم کی امیدوں کا
نظم و ضبط کو اپنا میرِ کارواں جانو
وقت کے اندھیروں میں اپنا آپ پہچانو
یہ زمیں مقدس ہے ماں کے پیار کی صورت
اس چمن میں تم سب ہو برگ و بار کی صورت
 دیکھنا گنوانا مت، دولتِ یقیں لوگو
یہ وطن امانت ہے اور تم امیں لوگو
میرِ کارواں ہم تھے، روحِ کارواں تم ہو
ہم تو صرف عنواں تھے، اصل داستاں تم ہو
نفرتوں کے دروازے خود پہ بند ہی رکھنا
اس وطن کے پرچم کو سربلند ہی رکھنا
یہ وطن تمھارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے
یہ چمن تمھارا ہے، تم ہو نغمہ خواں اس کے
یہ ملی نغمہ اگست کے مہینے میں ہر جگہ سننے کو ملتا ہے کاش کہ ہم اس نغمے کے پیغام کو بھی سمجھ سکیں۔
تیرا پاکستان ہے یہ میرا پاکستان ہے
اس پہ دل قربان اس پہ جان بھی قربان ہے
تیرا پاکستان ہے یہ میرا پاکستان ہے
تیرا پاکستان ہے یہ میرا پاکستان ہے
اس پہ دل قربان، اس پہ جان بھی قربان ہے
اس کی بنیادوں میں تیرا لہو، میرا لہو
اس سے تیری آبرو ہے، اس سے میری آبرو
اس سے تیرا نام ہے، اس سے میری پہچان ہے
اس پہ دل قربان، اس پہ جان بھی قربان ہے
یہ میرے قائد کی جیتی جاگتی تصویر ہے
شاعر مشرق کے خوابوں کی حسین تعبیر ہے
یہ وطن پیارا وطن سرمایہء ایمان ہے
اس پہ دل قربان، اس پہ جان بھی قربان ہے
تیرا پاکستان ہے، یہ میرا پاکستان ہے
اس پہ دل قربان، اس پہ جان بھی قربان ہے
اس پہ دل قربان، اس پہ جان بھی قربان ہے
آج ہمیں جان قربان کرنے سے زیادہ اپنی جھوٹی انا کو قربان کرنا ہو گا، ذاتی اختلافات اور مفادات کو قومی مفاد کی خاطر قربان کرنا ہو گا۔
اے میرے پیارے وطن
اے وطن پیارے وطن
تجھ سے ہے میری تمناؤں کی دنیا پرنْور
عزم میرا ہے قوی، میرے ارادے ہیں غیور
میری ہستی میں انا ہے، میری مستی میں شعور
جاں فزا میرا تخیل ہے تو شیریں ہے سخن
اے میرے پیارے وطن
تو دل افروز بہاروں کا تر و تازہ چمن
تو مہکتے ہوئے پھولوں کا سہانا گلشن
تو نواریز عنادل کا بہاریں مسکن
رنگ و آہنگ سے معمور ترے کوہ و دمن
اے میرے پیارے وطن
میرا دل تیری محبت کا ہے جاں بخش دیار
میرا سینہ تیری حْرمت کا ہے سنگین حصار
میرے محبوب وطن تجھ پہ اگر جاں ہو نثار
میں یہ سمجھوں گا ٹھکانے لگا سرمایہء  تن
اے میرے پیارے وطن
اے وطن، پیارے وطن، پاک وطن، پاک وطن
اے میرے پیارے وطن
کاش ہم پیارے وطن کی اہمیت کو سمجھیں۔
نئے دِنوں کی مْسافتوں کو اْجالنا ہے
وفا سے آسْودہ ساعتوں کو سنبھالنا ہے
سنبھالنا ہے
اْمّیدِ صْبحِ جمال رکھنا،خیال رکھنا
خیال رکھنا
خیال رکھنا
یہ دْھوپ اِس کی ،یہ چھاؤں اِس کی ہماری دولت
ہماری دولت
یہ خاکِ پاک اِس کی اپنی عِزّت ہے اپنی عظمت
ہے اپنی عظمت
نئے دِنوں کی مْسافتوں کو اْجالنا ہے
وفا سے آسْودہ ساعتوں کو سنبھالنا ہے
سنبھالنا ہے
سنبھالنا ہے
اْمّیدِ صْبحِ جمال رکھنا،خیال رکھنا
خیال رکھنا
خیال رکھنا
وقار اِس کا کبھی نا کم ہو
یہ سبز پرچم تمام عالم میں مْحترم ہو
نئے دِنوں کی مْسافتوں کو اْجالنا ہے
اْجالنا ہے
وفا سے آسْودہ ساعتوں کو سنبھالنا ہے
سنبھالنا ہے
اْمّیدِ صْبحِ جمال رکھنا،خیال رکھنا
خیال رکھنا
خیال رکھنا
وطن سے ہم ہیں، وطن ہے ہم سے
خیال رکھنا
خیال رکھنا
چلو مِلا کر قدم قدم سے
خیال رکھنا
خیال رکھنا
کاش کہ ہم خیال رکھیں، اس پیارے ملک کا، اپنے بزرگوں کی قربانیوں کا خیال رکھیں۔
وطن کی مٹی گواہ رہنا
وطن کی مٹی گواہ رہنا ، گواہ رہنا
وطن کی مٹی گواہ رہنا ، گواہ رہنا
گواہ رہنا
وطن کی مٹی عظیم ہے تو ، عظیم تر ہم بنا رہے ہیں
گواہ رہنا ، وطن کی مٹی گواہ رہنا
گواہ رہنا
ترے مغنی کی ہر صدا میں تری ہی خوشبو مہک رہی ہے
ہر ایک سْر میں ہر ایک لے میں تری محبت چمک رہی ہے
گواہ رہنا ، وطن کی مٹی گواہ رہنا
گواہ رہنا
تری زمیں کے یہ چاند تارے ، ہے جن کی آنکھوں میں پیار تیرا
صداقتوں کے دیے جلا کر بڑھا رہے ہیں وقار تیرا
گواہ رہنا ، وطن کی مٹی گواہ رہنا
گواہ رہنا
ہر ایک دل میں تری لگن ہے تری ہی جانب ہر ایک نظر ہے
تری حفاظت کا عزم لے کر ہر ایک اپنے محاذ پر ہے
گواہ رہنا ، وطن کی مٹی گواہ رہنا
گواہ رہنا
وطن کی مٹی گواہ رہنا ، گواہ رہنا
وطن کی مٹی عظیم ہے تو ، عظیم تر ہم بنا رہے ہیں
گواہ رہنا ، وطن کی مٹی گواہ رہنا
گواہ رہنا ، گواہ رہنا
یاد رکھیں ہم نے گواہی دینی ہے، ہمارے بچوں نے بھی گواہی دینی ہے کہ کیا ہم نے انہیں وہ ملک دیا جس کے لیے ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دیں۔ 
یہ چاند تارے کا جھلملاتا نیارا پرچم
ہمارا پرچم یہ پیارا پرچم
یہ پرچموں میں عظیم پرچم
عطائے رب کریم پرچم
ہماری عظمت کا پاسباں ہے
ہماری ملت کا ترجماں ہے
ہمارے احساس کا بیاں ہے
ہماری رفعت کا آسماں ہے
عظیم ملت عظیم پرچم
عطائے رب کریم پرچم
فضا میں نغمے لْٹا رہا ہے
شعور ِ ملت جگا رہا ہے
دل و نظر میں سما رہا ہے
تمام عالم پہ چھا رہا ہے
برنگِ موجِ نسیم پرچم
عطائے رب کریم پرچم
یہی نشانِ حشم ہمارا
یہی ہے ابر کرم ہمارا
یہ جاں ہماری، یہ دم ہمارا
رہے گا اْونچا علَم ہمارا
علَم ہمارا عظیم پرچم
عطائے رب کریم پرچم
اللہ ہمیں اس عظیم ملک، بزرگوں کی امانت اور تحفے کی حفاظت کا جذبہ اور طاقت و قوت عطاء  فرمائے۔
پاکستان زندہ باد

مزیدخبریں