نسل کشی، انسانیت کیخلاف جرائم: حسینہ واجد اور 8 افراد کیخلاف عالمی ٹربیونل میں بھی مقدمہ

دی ہیگ+ ڈھاکہ (نوائے وقت رپورٹ+ انٹرنیشنل ڈیسک) بین الاقوامی جرائم ٹریبونل کے تحقیقاتی ادارے میں بنگلادیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد اور 8 افراد کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کا مقدمہ درج کردیا گیا۔ بنگلادیشی سپریم کورٹ کے وکیل غازی ایم ایچ تمیم نے حسینہ واجد کے خلاف مظاہروں کے دوران جاں بحق ہونے والے نہم جماعت کے طالب علم احمد صائم کے والد کی طرف سے مقدمہ دائر کیا ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 5 اگست کو ہونے والے مظاہرے کے دوران ساور میں پولیس نے طالب علم کو گولی مار دی تھی، جس کی دو دن بعد موت واقع ہوگئی۔ مقدمے میں شیح حسینہ واجد کے ساتھ دیگر 8 لوگوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، جن میں سابق وزیر عبیدالقدیر اور اسدالزمان خان کمال، سابق وزیر مملکت جنید احمد اور محمد علی عرفات کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سابق آئی جی پولیس چوہدری عبداللّٰہ المامون، سابق ڈیٹیکٹو برانچ (ڈی بی) چیف ہارون رشید کے ساتھ سابق ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس (ڈی ایم پی) کمشنر حبیب الرحمان اور ریپیڈ ایکشن بٹالین (ریب) کے سابق ڈائریکٹر جنرل ہارون الرشید کو بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔ ادھر سابق وزیراعظم حسینہ واجد اور 6 افراد کیخحلاف شہری اور دکاندار کے قتل کی تحقیقات شروع کر دی گئی۔ ادھر حسینہ واجد کے بیٹے صجیب نے سوشل میڈیا پر اپنی والدہ کا بیان وائرل کیا ہے جس میں حسینہ واجد نے کہا ملک میں احتجاج کے نام پر تباہی کا رقص کیا گیا۔ میں نے اپنا خاندان کھویا، عوامی لیگ کے کارکن بھی مارے گئے۔امریکہ نے بنگلا دیش میں حکومت گرانے میں ملوث ہونے کے حسینہ واجد کے الزام کو پھر مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ بنگلادیشی اخبار کے مطابق  پریس بریفنگ میں  امریکی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل سے ایک صحافی نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ حسینہ واجد نے امریکا پر الزام عائدکیا ہے کہ اس نے بڑے پیمانے پر احتجاج کی سازش کی تھی جو آخر کار ان کے اقتدار سے ہٹنے کا سبب بنی، تو  آپ اس پر کیا تبصرہ کریں گے؟۔ ویدانت پٹیل نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز ہے، یہ  الزام کہ امریکا حسینہ واجد حکومت کے خاتمے میں ملوث ہے، بالکل جھوٹا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن