دوسری تھرو پر ہی گولڈ میڈل جیتنے کا یقین ہو گیا تھا: ارشد ندیم

پشاور+کراچی (بیورو رپورٹ+نوائے وقت رپورٹ) نیزہ بازی کے قومی ہیرو ارشد ندیم نے کہا ہے کہ میں کرکٹ کا کھلاڑی تھا مگر ایتھلیٹکس میں آ گیا۔ ورلڈ اولمپکس سے قبل انجری نے پریشان کیا، آپریشن کرایا، دوسری تھرو پر ہی گولڈ میڈل جیتنے کا یقین ہوگیا تھا۔ یہ بات انہوں نے گورنر ہاؤس پشاور میں جشن آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ارشد ندیم نے کہا کہ قوم کو یوم آزادی پاکستان مبارک ہو، اپنی فتح پر قوم، والدین کا مشکور ہوں جن کی دعاؤں سے پاکستان کے لیے گولڈ میڈل حاصل کیا۔ سپورٹس مین کا آغاز نوکری سے ہوتا ہے، جب واپڈا نے نوکری دی تو محنت شروع کی۔ 2016ء میں بھارت میں ایوارڈ جیتا اور اولمپکس کے لیے محنت شروع کی، 2016ء 2020ء بہت سے میڈلز جیتے، ٹوکیو اولمپکس کے لیے محنت کی تاہم وہاں انجریز کے سبب پانچویں نمبر پر آیا، اس کے بعد مزید محنت کی اور جتنی کامیابیاں حاصل کیں وہ بڑی ہیں۔ یہ سب میرے کوچز کی محنت کا نتیجہ تھا۔ قوم دعا کرے تو آگے بھی گولڈ میڈل جیت کر دکھاؤں گا اور ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں ورلڈ ریکارڈ بریک کروں گا۔قومی ہیرو ارشد ندیم کراچی  پہنچ گئے۔ جہاں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے جشن آزادی تقریب کا اہتمام کیا تھا۔ ارشد ندیم نے پوری قوم کو جشن آزادی کی بہت مبارک دی اور کہا کہ اتنی خوشی ہو رہی ہے کہ ابھی جیولین میں ورلڈ ریکارڈ بنا دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ گورنر ٹیسوری نے بہت اچھا استقبال کیا۔ گورنر ٹیسوری نے ارشد کو شیر پاکستان اور فخر پاکستان خطاب دیتے ہوئے ان کے والدہ اور کوچ کیلئے ستارہ امتیاز کی سفارش کر دی اور 20 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا۔

ای پیپر دی نیشن