جنرل باجوہ آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سنیارٹی کو ہر حال میں مد نظر رکھ رہے تھے: ملک محمد احمد خان

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کے کل کے دونوں پروگرام میں بیانات سنے، جنرل باجوہ نے صاف کہا تھا کہ وہ توسیع نہیں لے رہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ نے کہا کہ مجھے پہلے توسیع مل چکی ہے اب مناسب نہیں، میری ان سے سیاسی بات چیت بہت کم ہوتی تھی، انہوں نے امریکا میں سفارت خانے میں ایک میٹنگ میں توسیع کی تردید کی تھی۔  ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے کہ میں نے جنرل باجوہ سے پوچھا کہ آپ نے تو توسیع کی بات کی تردید کی تھی، خواجہ آصف کے ذہن سے شاید کچھ باتیں نکل گئی ہوں، جنرل باجوہ کی بدنیتی ہوتی تو ان کے پاس آپشنز تھے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ جنرل باجوہ کے ساتھ میری دوستی تھی اور آج بھی ہے، میں آج حقائق درست کرنے کے لیے بات کر رہا ہوں، جنرل باجوہ کا کہنا تھا ک بہت سے افسران ہیں جن کا آگے آنا حق بنتا ہے. ان کا کہنا ہے کہ میں جب بھی لندن جاتا تھا نواز شریف صاحب شفقت فرماتے تھے، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ حکومت کرتی ہے، جنرل باجوہ کو توسیع دینے کے لیے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور سب نے ووٹ کیا۔مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ خواجہ صاحب اپنی ملاقاتوں میں کی گئی کچھ باتوں کا ذکر کر رہے ہیں، ان کی ریکروٹ کرنے والی بات کا میرے پاس کوئی ثبوت نہیں، جنرل باجوہ لوکل اور عالمی میڈیا میں بھی کہہ چکے تھے کہ وہ توسیع نہیں لے رہے۔  ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے کہ جنرل باجوہ آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سنیارٹی کو ہر حال میں مد نظر رکھ رہے تھے، آپ سوال نہ کرتے تو میں یہ باتیں نہ کرتا۔

ای پیپر دی نیشن