افغانستان اور پاکستان کےلئے امریکی صدر کے خصوصی ایلچی رچرڈ ہالبروک واشنگٹن میں انتقال کر گئے

Dec 15, 2010

سفیر یاؤ جنگ
واشنگٹن (ریڈیو نیوز + بی بی سی + اے ایف پی + آن لائن) افغانستان اور پاکستان کے لئے امریکی صدر کے خصوصی ایلچی رچرڈ ہالبروک واشنگٹن میں انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 69 برس تھی اور وہ دل کے عارضے میں مبتلا تھے۔ دفتر میں کام کرتے ہوئے ان کی طبیعت بگڑ گئی تھی‘ ہسپتال میں دل کی شریان کے 2 آپریشن کے باوجود ان کی طبیعت نہ سنبھلی۔ آن لائن کے مطابق ہالبروک نے اپنے آخری الفاظ میں کہا کہ افغانستان میں جنگ روکنا ہوگی۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق واشنگٹن کے ہسپتال میں اپنے علاج کے دوران زندگی کے آخری لمحات میں پاکستانی سرجن سے گفتگو کرتے ہوئے ہالبروک نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں قیام امن اور خطے کی بہتری کیلئے ہمیں افغانستان میں جنگ روکنا ہو گی۔ سرجن کے مطابق ہالبروک کے یہ آخری الفاظ تھے جس کے بعد ان کا انتقال ہو گیا۔ رچرڈ ہالبروک کو صدر بارک اوباما نے جنوری 2009ءمیں پاکستان اور افغانستان کیلئے اپنا نمائندہ خصوصی مقرر کیا تھا۔ وہ ڈیٹن امن معاہدے کے سلسلے میں اپنی کوششوں کے حوالے سے بھی جانے جاتے ہیں۔ اس معاہدے کے نتیجے میں بوسنیائی جنگ بالآخر ختم ہوئی تھی۔ ان کا انتقال ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب امریکہ میں افغانستان میں طالبان کےخلاف مہم میں کارکردگی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ رچرڈ ہالبروک نے سفارتکاری کے علاوہ ادب‘ صحافت‘ بینکاری اور تدریس کے شعبوں میں بھی خدمات انجام دیں۔ ان کی بیوہ کیٹی مارٹن بھی مصنفہ ہیں جن سے ہالبروک کے دو بیٹے ہیں۔ رچرڈ ہالبروک کے انتقال پر امریکہ میں سوگ کا سماں ہے۔ صدر اوباما نے کہا ہے ہالبروک کی موت پر افسردہ ہیں۔ ان کی موت امریکہ کیلئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا وہ دھن کے پکے سفارتکاروں میں سے تھے۔ سینیٹر جان کیری نے کہا رچرڈ ہالبروک امن کے سفیر تھے انہوں نے اپنی خدمات سے ہزاروں زندگیاں بچائیں۔ امریکی نائب صدر جوبائیڈن نے کہا امریکہ ایک عظیم شخصیت سے محروم ہو گیا‘ جنہوں نے اپنی زندگی امن کیلئے وقف کر رکھی تھی۔ سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے بھی رچرڈ ہالبروک کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہالبروک نے لوگوں کی زندگیاں بچائیں۔ دنیا میں قیام امن اور بے شمار لوگوں کی امیدیں واپس لانے کیلئے خدمات سرانجام دیں۔ مشعل اوباما نے کہا ہالبروک کے انتقال پر انہیں گہرا صدمہ ہوا ہے جبکہ ہالبروک کے ساتھ کام کرنےوالوں اور امریکی ارکان کانگریس نے بھی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق ہالبروک کے انتقال پر امریکی صدر اوباما کا کہنا تھا وہ حقیقتاً ایک انوکھی شخصیت تھے جنہیں ان کی انتھک سفارتکاری‘ حب الوطنی اور امن کی چاہت کے لئے یاد رکھا جائے گا۔ سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا وہ ایک ایسے شاندار آدمی اور ایک شاندار سفارتکار تھے جنہوں نے ایک پرامن دنیا کے قیام کے لئے بے حساب کام کیا۔ ریڈیو نیوز کے مطابق جنوبی ایشیا میں ہالبروک کا کردار متنازع رہا۔ امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق ہالبروک کو جنوبی ایشیا کی سیاست کے سخت حقائق کا سامنا تھا۔ اے ایف پی‘ این این آئی کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے خصوصی امریکی ایلچی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا پاکستان ایک ”دوست“ سے محروم ہو گےا ہے۔ اپنے تعزیتی پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ہالبروک ایک منجھے ہوئے سفارت کار تھے جن میں مشکل وقت میں طرفین کا اعتماد حاصل کرنے کی صلاحیت موجود تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہالبروک کی خدمات ایک طویل عرصے تک یاد رکھی جائیں گی۔ صدر زرداری نے کہا مرحوم امریکی ایلچی کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین انداز انتہا پسندی کے خاتمے کے عزم کو دہرانا اور امن و استحکام کا قیام ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے الگ بیان میں کہا خصوصی امریکی نمائندے کی وفات سے ایک بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی کے ترجمان نے امریکی سفارت کار کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ ترجمان کے مطابق ہالبروک نے افغانستان کے لئے غیر معمولی خدمات سرانجام دی ہیں۔
لندن (بی بی سی + این این آئی) امریکی سفارتکار رچرڈ ہالبروک کو عموماً 1995ءکے اس ڈیٹن امن معاہدے کے معمار کے طور پر جانا جاتا ہے جو بوسنیا مےں تین سالہ جنگ کے خاتمے کی وجہ بنا تھا۔ ہالبروک کو جنگ مےں مصروف عالمی رہنماﺅں کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے تیار کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے ’بلڈوزر‘ کی عرفیت سے بھی جانا جاتا تھا۔ انہوں نے سفارتی کیریئر ویتنام سے شروع کیا اور ایشیا کے لئے نائب امریکی وزیر خارجہ کے علاوہ جرمنی مےں امریکی سفیر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ رچرڈ ہالبروک 24اپریل 1941ءکوپیدا ہوئے وہ اعلیٰ سفارتکار ہونے کے ساتھ صحافی ¾ مصنف ¾ پروفیسر اور انوسٹمنٹ بینکار بھی تھے ۔ وہ پیس کور میں بھی شامل رہے ہالبروک واحد امریکی عہدیدار ہیں جو دنیا کے دو مختلف خطوں کےلئے معاون وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز رہے ۔وہ 1977ءسے 1981ءتک ایشیا اور 1991ءسے 1996ءتک یورپ کےلئے معاون وزیر خارجہ کے طور پر خدمات سر انجام دیتے رہے۔ سفارتی اور صحافتی حلقوں میں معروف رچرڈ ہالبروک کو اس وقت عوامی شہرت حاصل ہوئی جب انہوں نے بوسنیا میں دو متحارب دھڑوں کے درمیان امن معاہدے کےلئے کر دار ادا کیا۔ ہالبروک 1993-94ءمیں جرمنی میں امریکہ کے سفیر رہے 1999ءسے 2001ءتک انہوں نے اقوام متحدہ میں امریکہ کے سفیر کے طور پر کام کیا۔ 2004ءمیں انہوں نے سینیٹر جان کیری کی صدارتی مہم میں بطور ایڈوائزر فرائض سر انجام دیئے بعد میں وہ ہلیری کلنٹن کی صدارتی مہم میں شامل ہوگئے اور خارجہ پالیسی کے حوالے سے اعلیٰ ترین مشیر بن گئے۔ ہالبروک کو کلنٹن یا اوباما انتظامیہ کے وزیر خارجہ کے عہدے کا امیدوار بھی سمجھا جاتا تھا۔ 22جنوری 2009ءکو انہیں پاکستان اور افغانستان کےلئے خصوصی مشیر مقرر کیاگیا اور وہ براہ راست صدر براک اوباما اور وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے تحت کام کر رہے تھے۔ 1972ءسے 1976ءتک میگزین ”فارن پالیسی“ کے منیجنگ ایڈیٹر رہے اس دوران انہوں نے نیوز ویک انٹر نیشنل کے کنٹریبیوٹنگ ایڈیٹر کے طورپر بھی کام کیا۔ 31مارچ 1977ءکو کارٹر انتظامیہ میں وہ مشرقی ایشیا اور بحر الکاہل کے امور سے متعلق معاون وزیر خارجہ بنے ۔وہ اس عہدے پر فائز ہونے والے کم عمر ترین امریکی تھے ۔1981ءتک وہ فرائض سر انجام دیتے رہے 1994ءسے 1996ءتک انہوںنے یورپی اور کینیڈین امورسے متعلق معاون وزیر خارجہ کے طورپر خدمات سرانجام دیں تاہم بعد میں انہوں نے ذاتی وجوہات کی بناءپر استعفیٰ دیدیا۔ ہالبروک کو بلقان بحران حل کرانے کےلئے قائم کی گئی مذاکراتی کمیٹی کی سربراہی کا اعزاز بھی حاصل ہے وہ ڈیٹن امن سمجھوتہ کے بھی چیف آرکیٹیکٹ تھے۔ 1997ءمیں ہالبروک کو قبرص اور بلقان کےلئے خصوصی ایلچی مقرر کیا گیا 1998اور 1999ءکے دور ان انہوںنے خصوصی صدارتی ایلچی کی حیثیت سے سربیا کی مسلح افواج اور کوسوو لبریشن آرمی کے درمیان تنازعہ کے خاتمے کےلئے کام کیا ۔مارچ 1999ءمیں وہ نیٹو کی بمباری شروع ہونے سے قبل سرب لیڈر میلازو وچ کو آخری الٹی میٹم دینے کےلئے بلغراد گئے انہوں نے بلقان میں اپنے تجربات سے متعلق متعدد مضامین بھی لکھے اور 1998ءمیںA War To End کے نام سے کتاب لکھی۔ اگست 1999ءمیں وہ بل رچرڈ سن کی جگہ اقوام متحدہ کےلئے امریکہ کے سفیر تعینات ہوئے۔ رچرڈ ہالبروک کو یورپ میں امن وآزادی کےلئے شاندار خصوصی خدمات انجام دینے پر جرمن وزارت دفاع کی طرف سے وینفرڈ وارنر میڈل بھی دیا گیا۔
مزیدخبریں