”این آر او فیصلوں پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا“ سپریم کورٹ نے صدر‘ وزیراعظم اور دیگر حکام سے جواب طلب کر لیا

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ نے این آر او عمل درآمد کیس میں نیا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، چیئرمین نیب اور چاروں گورنروں سمیت 38 فریقین سے جنوری کے پہلے ہفتے میں جواب طلب کر لیا ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ این آر او فیصلے کیخلاف نظرثانی کی اپیلیں مسترد ہو چکی ہیں، این آر او سے متعلق 16 دسمبر 2009ءاور 8 دسمبر 2011ءکے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا اس لئے سپریم کورٹ دفتر کو حکم دیا جاتا ہے کہ عمل درآمد کیس جنوری کے پہلے ہفتے میں سماعت کیلئے لگایا جائے، صدر، وزیراعظم، چیئرمین نیب، چاروں گورنروں، چاروں چیف سیکرٹریز، چاروں آئی جیز پولیس، وفاقی سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری قانون، سیکرٹری کابینہ و اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، چاروں داخلہ سیکرٹریز، چاروں ایڈووکیٹ جنرلز، تمام صوبائی پراسیکیوٹر جنرلز سمیت 38 فریقین کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ این آر او فیصلے پر عمل درآمد کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ جنوری کے پہلے ہفتے تک عدالت میں پیش کریں۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کا دفتر تمام فریقین کو لیٹر جاری کرے ۔ این آر او عمل درآمد کیس پر صدر اور وزیر اعظم کے جوابات ان کے پرنسپل سیکرٹریز دیں گے۔رجسٹرار آفس کی رجسٹریشن برانچ نے چیف جسٹس کو این آر او فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ پیش کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا ہے کہ آئین و قانون کی روح کے مطابق ان فیصلوں پر عملدرآمد کیوں نہیں ہو رہا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں بنچ جنوری کے پہلے ہفتے میں کیس کی سماعت کرے گا۔ عدالت نے 16 دسمبر 2009ءکے فیصلے میں لکھا تھا کہ پرویز مشرف دور میں جاری ہونے والے این آر او سے بند ہونے والے تمام مقدمات بحال کئے جائیں، ان میں سوئس کیسز شامل ہیں۔ عدالتی احکامات پر دیگر ہزاروں مقدمات کی حد تک عمل کیا گیا لیکن صدر آصف زرداری سے متعلقہ سوئس کیسز بحال کرنے کے لئے خط نہیں لکھا گیا۔

ای پیپر دی نیشن