واشنگٹن(ثناءنےوز) امریکی خصوصی نمائندہ برائے پاکستان، افغانستان مارک گراسمین نے کہا ہے کہ گذشتہ ایک سال سے افغان امن عمل کے لیے پاکستان نے تعاون دینے کے لیے کوشش میں کوئی کمی نہیں کی۔ انہوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر نہیں لاسکے۔ انٹرویو کی مزید تفصیلات کے مطابق گراسمین نے کہا کہ انہیں یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ کیا طالبان سے براہ راست گفت و شنید کی جا سکتی ہے۔ اور15مارچ سے ایسا ممکن نہ ہو سکا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ دو سال پہلے تک تو افغان امن عمل ایجنڈہ میں نہ ہونے کے برابر تھا۔ لیکن آج صورت حال بر عکس ہے اور افغان امن عمل کے لیے سنجیدگی سے کوششیں کی گئیں جس کی وجہ سے مذاکرات کےلئے لکیریں روشن ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ اور اس میں پاکستان کا کافی دخل رہا جس نے اس کے لیے ہر ممکن کوشش کی ۔ ایک سال پہلے تک تو ایسا ہونا ممکن ہی نہیں تھا کہ افغانستان ، پاکستان اور امریکہ اس معاملہ پر ایک دوسرے سے بات بھی کر پاتے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ نے تینوں ملکوں کا ایک کور گروپ تشکیل دے دیا ہے۔اس گروپ کے 8 اجلاس ہو چکے ہیں اس لیے انہیں یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے کہ افغان امن عمل میں پاکستان سے بھرپور تعاون مل رہا ہے۔