لاہور (سید عدنان فاروق / خصوصی نامہ نگار) جماعة الدعوة پاکستان کے امیر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ بھارت سے تجارت کے ذریعہ جو چیز بھی پاکستان آئے گی اس میں کشمیری مسلمانوں کا لہو شامل ہو گا، 16 دسمبر بھارت میں سقوط ڈھاکہ کا جشن منایا جاتا ہے جبکہ ہمارے حکومتی ذمہ داران اس موقع پر پکنک منانے کیلئے وہاں کے دورے کر رہے ہیں، امریکہ، بھارت اور اسرائیل پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو نشانہ بنانے کی سازشیں کر رہے ہیں، پاکستانی حدود میں گھسنے والے ڈرون طیارے گرائے جائیں، قبائلیوں کی آواز سننا ہو گی، بھارتی حکمرانوں کے پاکستان سے مذاکرات محض دھوکہ اور مقبوضہ کشمیر پر اپنا فوجی قبضہ مستحکم کرنے کیلئے ہیں، بھارت کو پاکستانی دریاﺅں پر ڈیموں کی تعمیر سے روکنے کیلئے پاکستان کو ہر آپشن کھلا رکھنا چاہئے، جنگیں اکیلی فوج نہیں لڑ سکتی‘ عوام، حکومت اور فوج مل کر دشمن کا مقابلہ کریں تو پھر قومیں کامیاب ہوتی ہیں، دفاع پاکستان کونسل کے قیام کا مقصد ملکی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانا ہے، یہ تاثر درست نہیں کہ اہم داخلی پالیسیاں فوج بناتی ہے، تمام اداروں کو اپنی حدود وقیود میں رہ کر ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں، بلوچستان اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں، پر امن بلوچستان ہی ملک و قوم کے مفاد میں ہیں، مسائل کے حل کے لئے سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا، کل مسجد شہداءمال روڈ سے واہگہ تک ہونے والے دفاع پاکستان کارواں سے بھارت کو مضبوط پیغام دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے گذشتہ روز ”نوائے وقت“ سے خصوصی انٹرویو میں کیا۔ اس موقع پر حافظ محمد مسعود، محمد یحییٰ مجاہد اور حافظ خالد ولید بھی موجود تھے۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ دفاع پاکستان کونسل امریکہ اور بھارت کے اسلام و پاکستان دشمن منصوبوں اور پراپیگنڈوں کو مدنظر رکھ کر عوام کو متحد کرنے کی کوششیں کر رہی ہے، اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ملکی سلامتی و خودمختاری کے تحفظ کا ہے۔ بھارت کو پسندیدہ تجارتی ملک قرار دینا دراصل پاکستان پر حملے سے کم نہیں، اس عمل سے بھارت کو فائدہ ملے گا اور پاکستان نقصان میں رہے گا، افسوسناک امر یہ ہے کہ ہمارے حکمران لاکھوں شہداءکی قربانیاں پس پشت ڈالتے ہوئے اسی بھارت کے ساتھ دوستی، تجارت اور ویزا پالیسی میں نرمی جیسے فیصلے کررہے ہیں اگر پاکستانی حکمران کشمیریوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار نہیں کر سکتے تو کم سے کم ان کے زخموں پر نمک پاشی بھی نہ کریں۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ بھارت نے ممبئی حملوں پر مستعدی دکھاتے ہوئے سارے الزامات پاکستان پر ڈال دیئے مگر پاکستان نے آج تک سمجھوتہ ایکسپریس کے سانحہ پر کوئی بات نہیں کی جس میں سینکڑوں پاکستانی زندہ جلا دیئے گئے تھے، حکمران اس حوالے سے بھارت سے کوئی جواب طلبی کیوں نہیںکرتے اور اس مسئلہ کو بین الاقوامی سطح پر کیوں نہیں اٹھاتے۔ ممبئی حملوں کو 4 سال ہو چکے ہیں اور ان چار برسوں میں بھارت کوئی ثبوت نہیں دے سکا اور ثبوت کے نام پر جو دستاویزات بھیجی گئی ان کے بارے میں بھی پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ پراپیگنڈا تو ہو سکتا ہے لیکن عدالتی ثبوت نہیں کہا جا سکتا۔
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان سے دوستی اور تجارت کی آڑ میں مشرقی پاکستان والا کھیل کھیلنے کی کوششیں کر رہا ہے، پاکستان بھارت بین الاقوامی بارڈر کو قابل نفرت بنانے کی تحریک چلانے والے گاندھی کی سوچ اور پالیسی پر عمل پیرا ہیں، کل مسجد شہداءمال روڈ سے واہگہ تک دفاع پاکستان کارواںکے ذریعہ پاکستانی قوم کو بھارت کا اصل چہرہ دکھائیں گے۔ اہل لاہور 1965ءکے جذبہ کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے دفاع پاکستان کارواں میں شریک ہوں، پاکستان کو بھارتی منڈی بنانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ جامع مسجد القادسیہ چوبرجی میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ حکمرانوں و سیاستدانوں کو بھارت سے دوستی کا جنون چڑھا ہوا ہے۔ تقسیم ہند سے قبل جب مہاتما گاندھی کی جانب سے ہندو مسلم بھائی بھائی کا نعرہ لگایا جاتا تھا اور بانی پاکستان محمد علی جناحؒ اور علامہ اقبالؒ نے مسلمانوں میں یہ شعور بیدار کیا تھا کہ ہندو الگ‘ مسلمان الگ ہیں۔ وہ تین کروڑ خداﺅں کا پجاری اور مسلمان ایک اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کرنے والے ہیں یہ بھائی بھائی نہیں ہو سکتے۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ حکمران بھارت کی خوشنودی کیلئے اسے پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دیکر دوستی، تجارت اور ویزا پالیسی میں نرمی جیسے اقدامات اٹھانے کی کوششیں کر رہے ہیں اور پاکستان بھارت بین الاقوامی بارڈر کو قابل نفرت بنانے کیلئے باقاعدہ تحریک چلائی جارہی ہے۔ یہی وہ خطرناک کھیل ہے جو 16 دسمبر 1971ءکو مشرقی پاکستان میں کھیلا گیا تھا۔