لاہور (تجزیہ احسن صدیق) سٹیٹ بنک کی جانب سے نئی مانیٹری پالیسی میں ڈسکاﺅنٹ ریٹ 0.5 فیصد کم کرنے کے باعث قومی بچت سکیموں پر منافع کی شرح میں تقریباً .05 فیصد کمی ہو جائے گی جس سے بیوہ خواتین، یتیم، معذور افراد اور بزرگ شہری بری طرح متاثر ہوں گے۔ اس کے علاوہ بنکس اپنے معیاری کھاتوں پر منافع کی شرح میں بھی کمی کریں گے۔ سٹیٹ بنک کی جانب سے ڈسکاﺅنٹ ریٹ میں کمی کا فائدہ صرف وفاقی حکومت کو ہو گا۔ وفاقی حکومت کو 8 ہزار ارب روپے کے اندرونی قرضوں پر سود کی ادائیگی میں 0.5 فیصد کی بچت ہو گی۔ اس کے علاوہ وفاقی حکومت اپنا بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لئے کم شرح سود پر بنکوں سے مزید قرضے لے سکے گی۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک بنکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے بتایا کہ سٹیٹ بنک نے اپنی نئی مانیٹری پالیسی میں ڈسکاﺅنٹ ریٹ میں 0.5 فیصد کمی اقتصادی اصولوں کے مطابق نہیں کی بلکہ وفاقی وزارت خزانہ کے کہنے پر کی ہے جو سٹیٹ بنک ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
شرح سود میں کمی سے حکومت کو فائدہ، بیواﺅں، یتیموں اور بزرگوں کو نقصان ہو گا
Dec 15, 2012