امرےکہ کی طرف سے پاکستا ن مےں ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج حکومت اور عوامی سطح پر کافی عرصے سے جار ی ہے ان مےں دفاعِ پاکستان کونسل، جماعت دعوة، جے ےو آئی، آئی) اےس(۔ جماعت اسلامی اور الحمدےہ سٹوڈےنٹس تنظےم سر فہرست ہےں۔ حکومتی سطح پر دفتر خارجہ اور چند وزراءکی طرف سے بھی ان حملوں کی مذمت کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔ جہاں تک سےاسی جماعتوں کا تعلق ہے تو تحرےک انصاف پارٹی نے ڈرون حملوں کے خلاف عملی طور پر اقدامات کئے ہےں اس ضمن مےں کے پی کے مےں نےٹو افواج کی رسد کو افغانستان لے جانے والی گاڑےوں کو روکا جا رہا ہے۔ اس سلسلے مےں چےئرمےن تحرےک انصاف نے وفاقی حکومت پر زور دےا ہے کہ ڈرون حملوں کے جواب مےں وہ بھی نےٹو کی افغانستان مےں افواج کی رسد کو پنجاب اور باقی پاکستان مےں بھی بند کرے۔ اسی قسم کا بےان 2 دسمبر کو اے اےن پی کے ایک رہنما پروےز خان نے بھی دےا ۔
جہاں تک تحرےک انصاف کی طرف سے نےٹو افواج کی رسد کو روکنے کا مسئلہ ہے تو حقےقت ےہ ہے کہ اس کا ڈرون حملوں سے قطعی کوئی تعلق نہےں۔ کےونکہ تارےخ گواہ ہے کہ 2011 مےں نےٹو افواج کی رسد کو 7 ماہ کے لےے روکا گےا تھا لےکن اس کے باوجود اُس سال 73 ڈرون حملے کےے گئے جو کہ اب تک ہونے والے حملوں مےں دوسرے نمبر پر آتے ہےں۔ سوال ےہ پےدا ہوتا ہے کہ پھر تحرےک انصاف کے اصل مقاصد کےا ہےں۔ آسان الفاظ مےں اس پورے” ڈرامے“ کا اصل اور واحد مطلب ووٹروں کے جذبات کو بھڑکا کر ووٹوں کی تعداد مےں اضافہ کرنا ہے باالفاظ دےگر ووٹروں کے جذبات ارتعاش پےداکر کے اُن کی منفی جذباتےت کو ہوا دی جائے اس کو ہماری زبان مےں ”غےر ت کی سےاست“ کہا جاتا ہے او ر اس کا ملکی مفاد بھلائی ےا ترقی سے دور دور کا بھی تعلق نہےں اس قسم کے منفی ہتھکنڈے وہ سےاست دان اختےار کرتے ہےں جن کے پاس عوامی بہبود اور فلاح کے لےے کچھ نہےں ہوتا۔ اُن کا مقصد صرف ووٹ حا صل کرنا ہوتا ہے۔
پی ٹی آئی نے انتخابات کے دوران جو بلند وبالا دعوے کئے اُن مےں احتساب، عوام کی بہبود کے لےے اصلاحات، بد عنوانی کا خاتمہ اور قانون کی پاسداری شامل تھے۔ اس پارٹی کے سر براہ نے ملک کو غےر قانونی طور پر رکھے ہوئے ہتھےاروں سے پاک کرنے پر خصوصی زور دےا۔ پچھلے سال فروری کے مہےنے مےں پی ٹی آئی نے ENERGY کے عنوان سے اےک سےمنار کا اہتمام کےا۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی چےئرمےن عمران خان نے واشکاف الفاظ مےں اعلان کےا کہ وہ اگر حکومت بنانے مےں کامےاب ہو گئے تو دہشت گردی کو 90 روزاور بد عنوانی کو صرف 19 دنوں مےں مکمل طور پر ختم کر دےں گے۔
انتخابات کے نتےجے مےں تحرےک انصاف نے پی کے پی مےں حکومت بنائی۔ اس صوبے کے مسائل مےں عوامی بہبود کے اقدامات کا فقدان، امن و امان کی ناگفتہ بہ صورت حال، ذرےع آمد ورفت کی نہاےت خراب حالت ےا عدم موجودگی اور بے روزگاری سر فہرست ہےں۔ سوال ےہ پےدا ہوتا کہ کےا دھرنے ان مسائل کا علاج ہےں؟ علاوہ ازےں اگر مالی زاوےے سے نےٹو کی رسد کو روکنے کا تجربہ کےا جائے تو درج ذےل حقائق بہت اہم ہےں۔
اول:GROUND LINE OF COMMUNICATION (GLOC) ےعنی رسد پہنچانے کے لےے ہمارے علاقے کے استعمال کے عوض ہمےں 1500 ڈالر فی کنٹینر ملتے ہےں اور اس طرح ہمےں 10 لاکھ ڈالر روزانہ حاصل ہوتے ہےں۔
دوم: کولےشن سپورٹ فنڈ کی مد مےں 30 ملےن ڈالر روزانہ کے حساب سے ملتے ہےں اور کےری لوگر فنڈ سے ہمےں 40 لاکھ ڈالر کے قرےب روازنہ حاصل ہوتے ہےں اس طرح سالانہ ہمےں کل اےک ارب روپے کے قرےب روزانہ ملتے ہےں اور ےہ عمل پورے سال جاری رہتا ہےعلاوہ ازےں پی کے پی کو 118 ارب روپے ڈوپلمنٹ بجٹ ملتا ہے جس مےں35 ارب روپے گرانٹ کے طور پر نےٹو ممالک سے حاصل ہوتے ہےں مزےد برآں ےورپی ےونےن کو ہماری برآمدات 6 ارب ڈالر ہےں۔ اس کے علاوہ ےو اےس اےڈ کی مد مےں کے پی کے کو 500 ارب ملتے ہےں نےز سےکورٹی کونسل کے رےزوےشن 1368 کے حوالے سے پاکستان نےٹو افواج کو رسد پہچانے کا پابند ہے
قارئےن! امرےکہ کی طرف سے پاکستانی علاقوں پر ڈروں حملوں کے خلاف پی ٹی آئی کی طرف احتجاجً افغانستان مےں نےٹو افواج کی رسد مےں خلل ڈالنے کا سلسلہ کے پی کے صوبے مےں جاری ہے۔ اور اگر ےہ سلسلہ ےونہی جاری رہا تو قوی امکان ہے کہ امرےکہ افغانستان مےں رسد اےرانی بندرگاہ چاہ بہار سے بھجوانا شروع کر دے گا۔ دراصل تحرےک انصاف کا دھرنے دےنے کا پورا ڈرامہ صرف اپنے ووٹ بنک بڑھانے کے بارے مےں ہے۔ اور اس سے ملک کو قطعی کوئی فائدہ نہےں ہوگا۔ بلکہ امرےکہ سے ملنے والی امداد کے بند ہوجانے سے ملکی معےشت کو شدےد نقصانات برداشت کرنے پڑےں گے ہمےں ےہ نہےں بھولنا چاہےے کہ :
Beggers are no Choosers.