لاہور (کامرس رپورٹر+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جن کے پاس ڈالر ہیں وہ کیش کروالیں یہ بہت تیزی سے نیچے آئے گا‘ پہلے بھی ڈالر کی قدر نیچے آرہی ہے یہ مزید کم ہوگی‘ قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔ اگر قوم کو سر پلس بجٹ چاہئے تو مسلم لیگ (ن) کو ایک ٹرم دینا ہوگی حکومت تیسرے سال تک بجٹ خسارہ 4 فیصد تک لے آئیگی‘ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کا فیصلہ موجودہ حکومت نے نہیں کیا بلکہ نگران حکومت نے تحریری طور پر قیمتوں میں اضافہ اور 200 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا آئی ایم ایف سے وعدہ کیا‘ ہم اس معاہدے کی پاسداری کر رہے ہیں، اگر ایسا نہ کرتے تو پاکستان ڈیفالٹ کر جاتا۔ ہماری معاشی پالیسی ایڈ نہیں بلکہ ٹریڈ ہے‘ معاشی استحکام کیلئے تین سالہ پروگرام ترتیب دیا گیا ہے‘ ہم نے حکومتی اخراجات میں 134 ارب روپے کی کمی کی ہے‘ جی ایس پی پلس سے یورپی منڈیوں تک رسائی میں کوئی پابندی باقی نہیں رہی‘ امریکی منڈیوں تک رسائی کو مزید بڑھایا جائیگا‘ آئندہ چار برس میں 8 ہزار میگا واٹ مزید سستی بجلی پیدا کرینگے‘ تھرمل اور فرنس آئل سے اتنی مہنگی بجلی پیدا ہوتی ہے کہ کانوں کو ہاتھ لگا دیا ہے۔ ماضی کی حکومت نے ساڑھے 8 ارب ڈالر کا قرضہ لیا۔ ہم نے آئی ایم ایف سے قرضہ پرانے قرضے کی ادائیگی کیلئے لیا ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد پاکستان کے بین الاقوامی تشخص میں بہتری آئی ہے۔ وزیراعظم میاں نوازشریف کی کامیاب حکمت عملی کی وجہ سے جی ایس پی کی منظوری ہو سکی ہے۔ حکومت کی مقبولیت کی کوئی فکر نہیں ہم آج بھی بہت مقبول ہیں، ملک کی معیشت کی بہتری کیلئے مشکل اور سخت فیصلے کرینگے اور عوام کو حکومت کی مستقبل کی پالیسیوں سے بھی آگاہ کیا جائیگا۔ گورنر ہائوس لاہور میں اپٹما کی تقریب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد پاکستان کے بین الاقوامی تشخص میں بہتری آئی ہے اور غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستانی معیشت پر اعتماد بڑھا ہے۔ ملک میں معاشی استحکام کیلئے اصلاحات کرنا ناگزیر ہے اور پروگرام کے تحت اصلاحات مسلم لیگ (ن) کے اصلاحاتی پروگرام سے مطابقت رکھتی ہے۔ جی ایس پی کا حصول اقتصادی بحالی میں مدد کریگا اور ہم اس پر یورپی پارلیمنٹ کے بھی شکر گزار ہیں۔ نوازشریف نے بھی دورہ امریکہ میں جرأتمندی کا مظاہرہ کیا اور امریکہ سے ایڈ لینے کی بجائے ٹریڈ کی بات کی۔ حکومت سرمایہ کاروں کو پرکشش مراعات دیگی۔ ہم نے 60 دن کی بجائے 45 دنوں میں گردشی قرضے ادا کئے جس کی وجہ سے لوڈشیڈنگ میں واضح کمی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم قرضہ سکیم سے اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا اور ملک کی ترقی میں ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ویلیو ایڈیشن کے ذریعے ٹیکسٹائل برآمدات کو 26 ارب ڈالر تک لے جایا جا سکتا ہے۔ جنوری سے زرمبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن بہتر ہوجائیگی۔ 3 برس میں زرمبادلہ ذخائر کا حجم 20 ارب ڈالر تک لے جائیں گے۔ پی آئی اے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری ہرصورت ہوگی۔ پنجاب کی صنعتوں کو دو روز گیس فراہم کریں گے۔ شیڈول تیار کر رہے ہیں۔ داسو اور بھاشا ڈیم کی تعمیر اگلے سال شروع کردیں گے۔ عالمی بنک فروری میں داسو ڈیم کیلئے 700 ملین ڈالر فراہم کردیگا۔ پچھلی حکومت اپنا سارا معاشی گند ہمارے کھاتے میں ڈال گئی۔ سالانہ مالیاتی خسارہ 8.8 فیصد ہے اسے 4 سال میں کم کرکے 4 فیصد پر لے آئیں گے۔ تقریب سے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور، اپٹما کے چیئرمین یاسین صدیق اور اپٹما کے گروپ لیڈر گوہر اعجاز نے بھی خطاب کیا۔