نیویارک (بی بی سی+ نمائندہ خصوصی) اقوام متحدہ کی عالمی کانفرنس میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے ابتدائی معاہدے پر اتفاقِ رائے ہو گیا ہے۔ درجہ حرارت بڑھنے کے اثرات کا مقابلہ کرنے کیلئے غریب ممالک کیلئے زیادہ فنڈ دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ پیرو کے دارالحکومت لیما میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں تنظیم کے رکن ممالک شریک تھے جنہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں پر آئندہ سال ہونے والی بات چیت کیلئے وسیع تر خاکے کی منظوری دی۔ ابتدائی مسودے میں کہا گیا ہے کہ عالمی حدت میں اضافے کے ممکنہ نتائج سے نمٹنے کیلئے غریب ممالک کو زیادہ رقوم دی جائیں گی جبکہ ایک طریقہ کار مرتب کیا جائیگا جس سے معلوم لگایا جائے کے امیر ممالک کس حد تک آلودگی میں کمی کا وعدہ پورا کر رہے ہیں۔ عالمی ماحولیاتی تنظیموں کیلئے کام کرنے والوں نے اس ابتدائی معاہدے کو کمزور اور غیر موثر قرار دیا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے متعلق اس کانفرنس میں 194 ممالک شریک تھے اور بات چیت میں امیر اور غریب ممالک کے درمیان مذاکرات میں گلوبل وارمنگ کی سطح اور منصوبے کے بارے میں واضح تقسیم سے ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا تھا۔ صدارت کرنیوالے پیرو کے وزیرِ ماحولیات مینوئل پلگر نے نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہاں کہ ابتدائی معاہدے سے ہر ایک کا کچھ نہ کچھ فائدہ ہوا ہے۔ ’مجھے یہ کہنے کی اجازت دیں کہ سارا مسودہ مکمل طور پر درست نہیں ہے لیکن اس میں ارکان کی نقطہ نظر کا احترام ضرور کیا گیا ہے۔ اور یہ ہمارا اپنا ترتیب دیا ہوا متن ہے جس کی بنیاد کانفرنس کے صدر کو ملنے والی تجاویز پر ہے۔ مندوبین نے ابتدائی خاکے کی منظوری دیدی جو 2015ء میں ہونیوالے معاہدے کی بنیاد بنے گا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے سب کو سنا ہے اور مجھے مکمل طور پر یہ یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ اس مسودے کے تحت بغیر کسی توقع کے ہم سب کو فائدہ ہے۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ تمام ممالک طے شدہ ہدف کے علاوہ بھی آلودگی میں کمی کیلئے اپنے اہداف مقرر کریں گے اور آئندہ سال نومبر تک ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کا ادارہ تمام ممالک کی کارکردگی رپورٹ جمع کروائے گا۔ معاہدے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک کو جو مالی نقصان ہو گا اس کا ازالہ کرنے کیلئے ایک منصوبہ شروع کیا جائیگا۔ لیما میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ اجلاس میں شریک 194 ممالک میں سے سب کو اپنی مرضی کی چیز تو نہیں ملی لیکن کچھ نہ کچھ ضرور ملا ہے۔ یہ معاہدہ 2015ء میں طے پانے والے معاہدے کی بیناد بنے گا اور ابتدائی معاہدے کی تفصیلات آئندہ سال فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ماحولیات پر ہونے والے عالمی سربراہی اجلاس پیش کی جائیں گی۔ توقع ہے کہ پیرس میں ہونے والے مذاکرات میں جامع عالمی معاہدہ ممکن ہوسکے گا۔ ادھر بان کی مون نے بھی اقوام کو سراہا ہے۔